اصلاح کی شدید ضرورت ہے

نمرہ

محفلین
شاعری کے میدان میں نووارد ہوں اور اصلاح کی خواستگار۔
زیر نظر غزل میں مضمون تو کوئ خاص نیا نہیں مگر اسے بحر میں ڈھالنے کی ادنی سعی کی ہے:
مفاعیلن مفاعیلن فعولن


وفا سے اب تہی یکسر جہاں ہے​
زمانے میں نہیں اس کا نشاں ہے​
ہیں پھیلی چار سو میری صدائیں​
بتا دے آج، آخرتو کہاں ہے؟​
ہیں سارے قفل میری فکر تک ہی​
نہیں ایسا کہ قیدی یہ زباں ہے​
سنو جو شور تم ویرانیوں کا​
سمجھ لینا کہ وہ میرا مکاں ہے​
سنائیں گے فسانہ اب اُسے ہی​
کہ جس کے ہاتھ میں باگِ زماں ہے​
بہت سی آرزوئیں لے کے پہنچے​
یہ جانا پھر کہ مہنگی یہ دُکاں ہے​
نشیمن کی ضرورت اب کسے ہے؟​
فتح کرنے کو سارا آسماں ہے​
ہے یوں تو ہنستی گاتی زندگانی​
مگر ہے سخت وہ غم جو نہاں ہے​
مری منطق بھلا سمجھے تُو کیسے؟​
انا تیری، مرا دل بےکراں ہے​
ستارہ جو فلک کے اوج پر ہے​
مرے نالوں کا وہ بھی رازداں ہے​
ہے مشکل پاس کرنا یہ سمسٹر​
مجازی کی طرف ہی اب دھیاں ہے​
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو اردو محفل میں خوش آمدید نمرہ۔ اپنا تعارف بھی کرائیں۔
مبتدی ہونے کا دعویٰ تو کیا ہے، لیکن بہت کم اغلاط ہیں۔ یہیں اور ابھی ان کی نشان دہی کی جا سکتی ہے۔
نشیمن کی ضرورت اب کسے ہے؟​
فتح کرنے کو سارا آسماں ہے​
۔۔ میں دو اغلاط ہیں، ’فتح‘ کا تلفظ غلط ہے۔ درست تلفظ میں ت اور ح دونوں ساکت ہیں۔ بر وزن درد، گرم، تیز یا فعل)۔ دوسرا سقم کو نسبتاً معمولی سا ہے، وہ دونوں مصرعوں میں ردیف کا دہرایا جانا ہے۔ یعنی دونوں مصرعے ’ہے‘ پر ختم ہو رہے ہیں۔ اس مصرع کو یوں کیا جا سکتا ہے​
کسے ہے اب نشیمن کی ضرورت​
اور دوسرے مصرع کی یوں اصلاح کی جا سکتی ہے​
کہ سر کرنے کو سارا آسماں ہے​
یہی سقم اس میں بھی ہے​
ستارہ جو فلک کے اوج پر ہے​
مرے نالوں کا وہ بھی رازداں ہے​
اس کو بھی پہلے مصرع میں الفاظ کی ترتیب بدل کر اصلاح کی جا سکتی ہے​
فلک کی اوج پر ہے جو ستارا​
یا کچھ اور بھی ممکن ہے۔​
مری منطق بھلا سمجھے تُو کیسے؟​
انا تیری، مرا دل بےکراں ہے​
اس میں بظاہر کوئی غلطی نہیں، بس مجھے ’تو‘ بمعنی ’واحد حاضر‘ میں واؤ کا اسقاط پسند نہیں آتا۔ یہ محض ’تُ‘ تقطیع ہوتا ہے۔ ’ایسا تو ہوتا ہے‘ والے ’تو‘ میں فصیح یہی تقطیع ہے، بلکہ وہاں طویل ’تو‘ بر وزن فع پسندیدہ نہیں۔​
بھلا تو کیسے سمجھے میری منطق​
یا اس قسم کے مصرع سے اس کی درستگی کی جا سکتی ہے۔​
ہے مشکل پاس کرنا یہ سمسٹر​
مجازی کی طرف ہی اب دھیاں ہے​
دھیان ہندی النسل لفظ ہے، اس کو غنہ بنانا جائز نہیں۔ اس شعر کی ہی ضرورت نہیں ہے، اس لئے اصلاح بھی کیا کروں!!​
مجموعی طور پر اچھی کوشش ہے۔​
 

نمرہ

محفلین
اغلاط کی اتنی تفصیل سے نشاندہی کرنے کا شکریہ استادِ محترم۔
حوصلہ افزائ کرنے پر تمام احباب کی بے حد ممنون ہوں۔
یہ بتائیے کہ کیا یہ مصرعہ درست ہے؟

مری منطق جو سمجھے توُ تو کیسے؟

آخری شعر بھی اب غزل سے حذف کر دیا ہے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اغلاط کی اتنی تفصیل سے نشاندہی کرنے کا شکریہ استادِ محترم۔
حوصلہ افزائ کرنے پر تمام احباب کی بے حد ممنون ہوں۔
یہ بتائیے کہ کیا یہ مصرعہ درست ہے؟

مری منطق جو سمجھے توُ تو کیسے؟

آخری شعر بھی اب غزل سے حذف کر دیا ہے۔۔
اس مصرع میں کوئی قباحت نہیں۔ درست ہے
 
Top