میر شعیب

محفلین
الف عین سر،
جناب محمد احسن سمیع :راحل:،
سیّد عاطف علی سر،
محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور
آپ سب احباب سے اصلاح کی گزارش۔

اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے
ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔

میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر
دل کے زخموں میں تلاشوں تو خزانے ہوں گے۔

دوست کھونے کا مجھے خوف نہیں ہے لیکن
ڈر تو یہ ہے کہ نئے دوست بنانے ہوں گے۔

وقتِ رُخصت تو بتایا تھا ملیں گے پھر سے
کیا خبر تھی کہ اسی بیچ زمانے ہوں گے ۔

ہم کو چلنا ہے ابھی دور تلک بیٹھ نہ جا
اب ہمیں اور کئی عہد نبھانے ہوں گے۔

ایک لمحے کی خوشی کے لئے شاداب ہمیں
داغ کتنے ہی جبینوں پہ سجانے ہوں گے
 
آخری تدوین:
محفل میں خوش آمدید شعیب میاں.

آپ کی شاعری میں اچھے امکانات نظر آتے ہیں، ماشاء اللہ

اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے
ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔

ہم کو چلنا ہے ابھی دور تلک بیٹھ نہ جا
اب ہمیں اور کئی عہد نبھانے ہوں گے
یہ دو اشعار دو لخت لگتے ہیں.

میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر
دل کے زخموں میں تلاشوں تو خزانے ہوں گے۔
تلاشنا بطور فعل اردو میں مستعمل نہیں.
دل کے زخموں کو جو دیکھو تو...

وقتِ رُخصت تو بتایا تھا ملیں گے پھر سے
کیا خبر تھی کہ اسی بیچ زمانے ہوں گے
وقت رخصت گو وہ کہتا تھا ملیں گے پھر سے
کس کو معلوم تھا بیچ اتنے زمانے ہوں گے

ایک لمحے کی خوشی کے لئے شاداب ہمیں
داغ کتنے ہی جبینوں پہ سجانے ہوں گے
داغ اور کتنے جبینوں پہ ...
 
سر دل کے زخموں کو کریدوں تو خزانے ہوں گے۔ کریدوں تو صحیح ہے نا!
ایک تو کو کی واؤ ساقط ہوتی ہے جس سے کو اور کریدوں میں تنافر پیدا ہوتا ہے
دوسرے یہ کہ "ہوں گے" فقرہ امکانیہ ہے اور شعر کا اسلوب مخاطبت والا ہے جبکہ کریدوں کی ضمیر متکلم کی طرف لوٹتی ہے جس سے بظاہر ایک تضاد پیدا ہوتا محسوس ہوتا ہے.
 

میر شعیب

محفلین
سر اصلاح کے بعد دوبارہ پیش خدمت ہے

پہلے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے
پھر ہمیں اور نئے رستے بنانے ہوں گے۔

اب تو سورج پہ لگے رہتے ہیں پہرے اکثر
ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔

میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر
دل کے زخموں کو جو دیکھو تو خزانے ہوں گے۔

دوست کھونے کا مجھے خوف نہیں ہے لیکن
ڈر تو یہ ہے کہ نئے دوست بنانے ہوں گے۔

وقتِ رُخصت گو وہ کہتا تھا ملیں گے پھر سے
کس کو معلوم تھا بیچ اتنے زمانے ہوں گے ۔

ہم کو چلنا ہے ابھی دور تلک بھول نہ جا
ہم کو اب اور کئی عہد نبھانے ہوں گے۔

ایک لمحے کی خوشی کے لئے شاداب ہمیں
داغ اور کتنے جبینوں پہ سجانے ہوں گے
 
Top