محمد ریحان قریشی
محفلین
یہ غزل ویسے میری دوسری کہی ہوئی ہے مگر پہلی دکھانے لائق کہی جا سکتی ہے۔
کیا روشن جہاں ہونے لگا ہے
نیا سورج عیاں ہونے لگا ہے
جمالِ یار ہر سو جلوہ گر ہے
خدا اب مہرباں ہونے لگا ہے
تخیل پر مجھے اپنے تو پھر اب
حقیقت کا گماں ہونے لگا ہے
یقیں مجھ پر اسے اب بھی نہیں ہے
زمانہ ہم زباں ہونے لگا ہے
کسی نے کان اس کے بھر دیے ہیں
وہ ہم سے بدگماں ہونے لگا ہے
جو تھا موجود دل میں کب سے میرے
زباں سے اب بیاں ہونے لگا ہے
دل اتنا ہو رہا بے تاب کیوں ہے
محبت کا گماں ہونے لگا ہے
کیا روشن جہاں ہونے لگا ہے
نیا سورج عیاں ہونے لگا ہے
جمالِ یار ہر سو جلوہ گر ہے
خدا اب مہرباں ہونے لگا ہے
تخیل پر مجھے اپنے تو پھر اب
حقیقت کا گماں ہونے لگا ہے
یقیں مجھ پر اسے اب بھی نہیں ہے
زمانہ ہم زباں ہونے لگا ہے
کسی نے کان اس کے بھر دیے ہیں
وہ ہم سے بدگماں ہونے لگا ہے
جو تھا موجود دل میں کب سے میرے
زباں سے اب بیاں ہونے لگا ہے
دل اتنا ہو رہا بے تاب کیوں ہے
محبت کا گماں ہونے لگا ہے
آخری تدوین: