٭نوٹ: اس مضمون میں حرکت کا مطلبsyllables لیا گیا ہے۔
اصولِ تقطیع
شاعری کا تجزیہ کرنے کے بنیادی جز " الفظ ، لفظوں کی ٭حرکات syllables ، اور حروف " ہیں۔ الفظ ، حرکتوں سےمل کر بنتے ہیں اورحرکات حروفوں کےملنے سے۔ بحر تقطیع کے لیے لفظوں کی حرکت کا جا ننا بہت اہم ہے۔ مصروں ، شعروں اور شاعری کا تجزیہ کرنے کیلئےمصرعے کوحرکات میں توڑا جاتا ہے۔ ہر لفظ کواحراک میں توڑ نے کے لئےتین اصول استعمال کے جاتے ہیں۔
1۔ حرکت ، ایک یا دو حروف کا مجموع کو کہتے ھیں ۔
2۔ جہاں تک ممکن ہو اصول حروفِ صحیح سے شروع ہوں۔
3 ۔ حرکت کی بنیاد تلفظ اور آوازوں پر ہے۔
اصول نمبر1 : اصول ایک یا دو حروف کا مجموع ہے۔
یہ حرکات بنا سکتے ہیں
(ا) اردو کےتمام حروف تہجی الف سے ے تک ) حر کات بن سکتے ہیں سوائے ' ھ ' اور ' ں ' کے ۔
(ب) مشنیٰ (دہرانا) ۔ لفظ جو کہ تشدید ( ّ ) کے استعمال سے بنتے ہیں حرِکات بنا سکتا ہے۔
(پ) مد ۔جو الف ( آ ) کےاوپر ہو سکتا ہے۔حرِکات بنا سکتا ہے۔
(ت) حمزہ ( ء ) ۔ جب وہ لفظ کےاندر استمعال ہوتا ہے۔حرِکات بنا سکتا ہے۔
یہ عموماًحرکات نہیں بناتے:
زیر، زبراور پیش۔ بغیر نقطے والی ' ی' ۔
دو چشمی ( ھ ) ۔ اردو میں حروف صحیح " ب، پ، ت، ٹ، ج، چ، ر، د، ڈ، ڑ " کے بعد یعنی ان سے سے مل کر جب دو چشمی ( ھ ) آتی ہے توحروف " بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، رھ، کھ، " گھ کی آوازیں بنتی ہیں۔ ان الفظ کے بعد میں ( ھ ) کو نظرانداز کردیاجاتا ہے۔ چاہے ہم ھ کوگول ( ہ ) کی طرح لکھیں جیسا کے آجکل کیا جاتا ہے پھر بھی یہ اصول لگےگا۔ کچھ صورتوں میں دو چشمی ( ھ ) نون اور لام کے بعد آتی ہے۔ مثلا ہندی کے لفظ ' ننھا یا دُلھا ' ان صورتوں میں ( ھ ) کوگول ہ سمجھاجائے گا۔
نون غنہ ( ں ) ۔ اگرچہ نون غنہ حرکت کے تلفظ کاحصہ ہے۔ لیکن اس کو وزن سےخارج کردتے ہیں۔ عام طور پریہ نون غنہ لمبےحروف علت کے بعد ہوتا ہے۔ ہندی کےالفظ میں نون غنہ پہلےحرکت کے بعد آتا ہے۔کچھ استثنا کے علا وہ ، مثلاً اندھیرا۔ یہ الفظ حروف صحیح سے شروع ہوتے ہیں۔ مثلاً سنبھلنا، منہ، ہنسنا، پھنسنا۔ باندھنا۔ تمام فاعل، فارسی کے اسم میں ن ہوتا ہے۔ رنگ، بند، رند استثنا فاعل رنگا میں نون غنہ ہے۔
اصولِ تقطیع
شاعری کا تجزیہ کرنے کے بنیادی جز " الفظ ، لفظوں کی ٭حرکات syllables ، اور حروف " ہیں۔ الفظ ، حرکتوں سےمل کر بنتے ہیں اورحرکات حروفوں کےملنے سے۔ بحر تقطیع کے لیے لفظوں کی حرکت کا جا ننا بہت اہم ہے۔ مصروں ، شعروں اور شاعری کا تجزیہ کرنے کیلئےمصرعے کوحرکات میں توڑا جاتا ہے۔ ہر لفظ کواحراک میں توڑ نے کے لئےتین اصول استعمال کے جاتے ہیں۔
1۔ حرکت ، ایک یا دو حروف کا مجموع کو کہتے ھیں ۔
2۔ جہاں تک ممکن ہو اصول حروفِ صحیح سے شروع ہوں۔
3 ۔ حرکت کی بنیاد تلفظ اور آوازوں پر ہے۔
اصول نمبر1 : اصول ایک یا دو حروف کا مجموع ہے۔
یہ حرکات بنا سکتے ہیں
(ا) اردو کےتمام حروف تہجی الف سے ے تک ) حر کات بن سکتے ہیں سوائے ' ھ ' اور ' ں ' کے ۔
(ب) مشنیٰ (دہرانا) ۔ لفظ جو کہ تشدید ( ّ ) کے استعمال سے بنتے ہیں حرِکات بنا سکتا ہے۔
(پ) مد ۔جو الف ( آ ) کےاوپر ہو سکتا ہے۔حرِکات بنا سکتا ہے۔
(ت) حمزہ ( ء ) ۔ جب وہ لفظ کےاندر استمعال ہوتا ہے۔حرِکات بنا سکتا ہے۔
یہ عموماًحرکات نہیں بناتے:
زیر، زبراور پیش۔ بغیر نقطے والی ' ی' ۔
دو چشمی ( ھ ) ۔ اردو میں حروف صحیح " ب، پ، ت، ٹ، ج، چ، ر، د، ڈ، ڑ " کے بعد یعنی ان سے سے مل کر جب دو چشمی ( ھ ) آتی ہے توحروف " بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، رھ، کھ، " گھ کی آوازیں بنتی ہیں۔ ان الفظ کے بعد میں ( ھ ) کو نظرانداز کردیاجاتا ہے۔ چاہے ہم ھ کوگول ( ہ ) کی طرح لکھیں جیسا کے آجکل کیا جاتا ہے پھر بھی یہ اصول لگےگا۔ کچھ صورتوں میں دو چشمی ( ھ ) نون اور لام کے بعد آتی ہے۔ مثلا ہندی کے لفظ ' ننھا یا دُلھا ' ان صورتوں میں ( ھ ) کوگول ہ سمجھاجائے گا۔
نون غنہ ( ں ) ۔ اگرچہ نون غنہ حرکت کے تلفظ کاحصہ ہے۔ لیکن اس کو وزن سےخارج کردتے ہیں۔ عام طور پریہ نون غنہ لمبےحروف علت کے بعد ہوتا ہے۔ ہندی کےالفظ میں نون غنہ پہلےحرکت کے بعد آتا ہے۔کچھ استثنا کے علا وہ ، مثلاً اندھیرا۔ یہ الفظ حروف صحیح سے شروع ہوتے ہیں۔ مثلاً سنبھلنا، منہ، ہنسنا، پھنسنا۔ باندھنا۔ تمام فاعل، فارسی کے اسم میں ن ہوتا ہے۔ رنگ، بند، رند استثنا فاعل رنگا میں نون غنہ ہے۔
2006©جملہ حقوق بحق سید تفسیر احمد محفوظ ہیں - چھاپنے کے لے تحریری اجازت کی ضرورت ہوگی۔