طارق شاہ
محفلین
غزلِ
اعتبارساجد
پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے
سب خِرَد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ !
بس تِرے شہر میں اِک صاحبِ وحشت ہم تھے
نام بخشا ہے تجھے کِس کے وفُورِ غم نے
گر کوئی تھا تو تِرے مُجرمِ شُہرت ہم تھے
رَتجگوں میں تِری یاد آئی تو احساس ہُوا !
اِک زمانے میں تِری نیند کی راحت ہم تھے
اب تو خود کو بھی ضرُورت نہیں باقی اپنی !
وہ بھی دِن تھے کہ رہے تیری ضرورت ہم تھے
دھُوپ کے دشت میں کتنا وہ ہمَیں ڈھونڈتا تھا
اعتبار اُس کے لئے ابْر کی صُورت ہم تھے
اعتبارساجد