شبیر حسین تاب
محفلین
قرآن معجزہ کیوں ؟
(اس مراسلے میں ان شاء الله اس پر کچھ باتیں کروں گا )
"اگر انس و جن اس قرآن کے مثل کلام لانے پر جمع ہو جائیں تب بهی اس کے مثل نہیں لا سکتے "إسراء :88
قرآن مجید لافانی معجزہ ہے، بلاغت و فصاحت کے سب سے مضبوط دعویدار عربوں سے لے کر آج تک انسانیت اس کے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکی ، اس کے مثل ایک آیت نہیں لا سکی..
اعجازِ قرآنی کی اصطلاح:
دوسری قرن ہجری میں ظاہر ہوئی ، کہ اس سے پہلے عرب اپنے ذوق سلیم کی بنا پر قرآن کے اسالیب اور تراکیب سے محظوظ ہوتے تھے ، جب ان سے عجم کا اختلاط ہوا اور زبان خالص نہ رہی اس میں فساد شروع ہو گیا تو اس اصطلاح کی ضرورت پڑی جیسا کہ معلوم ہے کہ عربی ادب کا سنہرا دور دور جاہلیت ہی ہے جب زبان پورے شباب پر تهی ، سبع معلقات اس کا منہ بولتا ثبوت ہے.
دوسری صدی ہجری سے لے کر آج تک اس فن میں کئی تطور ہوئے ، وسعت آئی
اور چودھویں صدی میں رشید رضا کی تفسیر "المنار" سید قطب کی "ظلال القرآن" محمود محمد حجازی کی" التفسير الواضح" اس کا بہترین نمونہ ہیں. ( جاری )
(اس مراسلے میں ان شاء الله اس پر کچھ باتیں کروں گا )
"اگر انس و جن اس قرآن کے مثل کلام لانے پر جمع ہو جائیں تب بهی اس کے مثل نہیں لا سکتے "إسراء :88
قرآن مجید لافانی معجزہ ہے، بلاغت و فصاحت کے سب سے مضبوط دعویدار عربوں سے لے کر آج تک انسانیت اس کے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکی ، اس کے مثل ایک آیت نہیں لا سکی..
اعجازِ قرآنی کی اصطلاح:
دوسری قرن ہجری میں ظاہر ہوئی ، کہ اس سے پہلے عرب اپنے ذوق سلیم کی بنا پر قرآن کے اسالیب اور تراکیب سے محظوظ ہوتے تھے ، جب ان سے عجم کا اختلاط ہوا اور زبان خالص نہ رہی اس میں فساد شروع ہو گیا تو اس اصطلاح کی ضرورت پڑی جیسا کہ معلوم ہے کہ عربی ادب کا سنہرا دور دور جاہلیت ہی ہے جب زبان پورے شباب پر تهی ، سبع معلقات اس کا منہ بولتا ثبوت ہے.
دوسری صدی ہجری سے لے کر آج تک اس فن میں کئی تطور ہوئے ، وسعت آئی
اور چودھویں صدی میں رشید رضا کی تفسیر "المنار" سید قطب کی "ظلال القرآن" محمود محمد حجازی کی" التفسير الواضح" اس کا بہترین نمونہ ہیں. ( جاری )