رقیہ بصری
محفلین
میں عورت ہوں لیکن مجھ کو اپنے اندر مرد دکھائی دیتا ہے
مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے
جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی
سبز رتوں میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے
اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا
وہ بھی وقت آتا ہے مجھ پر جب سارا عالم فرد دکھائی دیتا ہے
ایسا نہ ہووقت پڑے تو رات گئے تک لوٹ کے واپس نہ آئے ۔
دیکھ رقیہ یہ بھولا بھالا لڑکا مجھ کو آواردہ گرد دکھائی دیتا ہے
مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے
جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی
سبز رتوں میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے
اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا
وہ بھی وقت آتا ہے مجھ پر جب سارا عالم فرد دکھائی دیتا ہے
ایسا نہ ہووقت پڑے تو رات گئے تک لوٹ کے واپس نہ آئے ۔
دیکھ رقیہ یہ بھولا بھالا لڑکا مجھ کو آواردہ گرد دکھائی دیتا ہے