اعجاز گُل:::::بات اور بے بات پر وہ آن و ایں کا شور ہے::::: Aejaz- Gul

طارق شاہ

محفلین


غزل
بات اور بے بات پر وہ آن و ایں کا شور ہے
ہر نہیں پہ ہاں کا ، ہر ہاں پر نہیں کا شور ہے

کھینچتا پھرتا ہُوں دُشمن پر خلا میں تیر کو
جب کہ وجہِ خوف، مارِ آستیں کا شور ہے

گھُومتی ہے سر پہ چرخی چرخِ نیلی فام کی
اور نیچے سانس میں اٹکا زمیں کا شور ہے

دسترس میں جن کی محمل تھا ہُوا محمل نصیب
کھو گیا صحرا میں ہر صحرا نشیں کا شور ہے

کشتیاں اُلٹی پڑی ہیں بحرِ احمر میں کہیں
ماتمِ طفل و زناں ہے، تارکیں کا شور ہے

ہر مُسافر کو غلط فہمی، کہ آگے ہے رَواں
اُٹھ رہا قدموں سے راہِ واپسیں کا شور ہے

گُفتگو سے ہے رگ و تارِ سماعت مُنقطع
خامشی اب دُور کی نزد و قریں کا شور ہے

چل رہا بے انتظامی سے ہے اپنا انتظام
لا حکومت ملک میں بس حاکمیں کا شور ہے

اعجاز گُل
 

طارق شاہ

محفلین
ایک مرحوم دوست کی غزل!!
جی ہاں الف عین صاحب!

بہت خُوب لکھنے والا،بہت اچھا انسان و شاعر آپ کا دوست
" گماں آبادکے بعد"
کا خالق 2016 میں دارِ مفارقت دے گیا
اللہ جنّتِ فردوس میں جگہ عطا کرے
آمین
۔
اُٹھاکے لے گیاداروغہِ فنا شاید
کُھلا ہُواہے درِ خاکداں کہاں گیا مّیں

نہ کررہا ہے فلاں کو فلاں خبر میری
نہ پُوچھتا ہے فلاں سے فلاں، کہاں گیا مَیں


اعجاز گُل
 
Top