کاشفی
محفلین
اغوا برائے تاوان :نیول انٹیلی جنس کے ملوث ہونے پر سیاسی حلقوں میں ہلچل
اسلام آباد…کراچی میں تاجروں اور صنعت کاروں کے اغوا برائے تاوان میں نیول انٹیلی جنس کے افسر اور اہلکار کے ملوث ہونے کے انکشاف نے سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل مچادی ہے ۔ اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اگرکوئی انٹیلے جنس اہلکار بھتہ لینے میں ملوث ہے تو اس کا کورٹ مارشل کیا جائے۔ گزشتہ روز جنگ کے نمائندے آغا خالد نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھاکہ کراچی میں اغوا برائے تاوان میں حساس ادارے کے چند اہلکار ملوث پائے گئے ہیں۔اس خبر نے ہر طبقہ فکر کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ 26 اگست کو بوٹ بیسن کراچی سے فشریز کے ایک معروف تاجر کو کریک کلب کے قریب سے اغوا کیا گیا ،جس کے بعد مغوی کے گھروالوں سے تاوان کا مطالبہ کیا گیا۔27 اگست کو مغوی کے گھر والے تاوان کی رقم ادا کرنے گئے تو ایس ایس پی ساوتھ ناصر آفتاب بھی ان کے ساتھ تھے ،جنہوں نے تاوان کی رقم وصو ل کر کے جانے والے شخص پر گولی چلائی ،اورا س کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا،دوران تفتیش ملزم نے انکشا ف کیا کہ اس کا تعلق نیول انٹیلی جنس سے ہے اور جب وہ تاوان لینے آیا تواس کے ساتھ نیول انٹیلی جنس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اشفاق اور اس کا ساتھی بھی تھا۔بعد میں ایس ایس پی اور سی پی ایل سی کی ٹیم نے نیول انٹیلی جنس کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کر کے مغوی جاوید کوریڈ زون میں واقع نیول انٹیلی جنس کے ہیڈکوارٹر سے برآمد کروایا۔اس انکشاف پر سیاسی رہ نماوٴں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اے این پی کے رہ نما زاہد خان نے کہا ہے کہ ملوث اہلکاروں کو فوری سزا دی جانی چاہیے۔سینیٹر حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ جوانٹیلی جینس ایجنسی اغوا کاروں کو اپنے ہیڈکوارٹرز میں داخلے سے نہیں روک سکتی وہ بھارت کو کیا روکے گی؟؟۔