افسانہ: متعلقات (مہدی نقوی حجاز)

متعلقات
نزع کا وقت تھا۔ خدا کو ایک زنبیل لیے سامنے دیکھتا ہے۔
خدا: وقت آ گیا ہے!
-اتنی جلدی؟ ابھی کتنے ہی خواب ادھورے ہیں!
خدا: افسوس ہے، لیکن وقت آ چکا ہے۔
-اس زنبیل میں کیا ہے۔
خدا: تمہارا سب کچھ۔
-میرا سب کچھ؟! یعنی میری پوشاکیں، میرے پیسے اور میری چیزیں؟
خدا: وہ اب تمہارے نہیں رہے، دنیا سے متعلق ہیں۔
-میری یادیں؟
خدا: وہ وقت کی ہیں۔
-میرا خاندان اور دوست؟
خدا: نہیں، وہ نہ رہنے والے تھے۔
-میرے اہل و عیال؟
خدا: ان کا تعلق تمہارے دل سے تھا۔
-پھر یقیناً اس زنبیل میں میرے جسم کے اعضاء ہوں گے!
خدا: نہیں، بالکل نہیں۔ وہ اب گردوغبار ہیں۔
-پھر یہ میری روح ہے۔
خدا: غلط، روح تمہاری نہیں میری ہے۔
خدا کے ہاتھ سے زنبیل لیتا ہے، اشکبار آنکھوں سے اسے ٹٹولتا ہے اور اسے خالی پاتا ہے۔
-کیا کبھی کوئی چیز میری نہیں رہی؟
خدا: ٹھیک کہہ رہے ہو، تم کبھی کسی چیز کے مالک نہیں رہے۔
-تو میرے پاس کیا تھا؟
خدا: زندگی کے لمحے تمہارے تھے، ہر وہ لمحہ جس میں تم جئے تمہارا تھا!!
 

نایاب

لائبریرین
بلاشبہ کلاسیک میں شامل ہے یہ افسانہ ۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم مہدی نقوی بھائی
اک ابہام پیدا ہوتا ہے کی " کیا خدا وقت نزاع دکھائی دیتا ہے یا موت کا فرشتہ " ؟؟؟
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
متعلقات
نزع کا وقت تھا۔ خدا کو ایک زنبیل لیے سامنے دیکھتا ہے۔
خدا: وقت آ گیا ہے!
-اتنی جلدی؟ ابھی کتنے ہی خواب ادھورے ہیں!
خدا: افسوس ہے، لیکن وقت آ چکا ہے۔
-اس زنبیل میں کیا ہے۔
خدا: تمہارا سب کچھ۔
-میرا سب کچھ؟! یعنی میری پوشاکیں، میرے پیسے اور میری چیزیں؟
خدا: وہ اب تمہارے نہیں رہے، دنیا سے متعلق ہیں۔
-میری یادیں؟
خدا: وہ وقت کی ہیں۔
-میرا خاندان اور دوست؟
خدا: نہیں، وہ نہ رہنے والے تھے۔
-میرے اہل و عیال؟
خدا: ان کا تعلق تمہارے دل سے تھا۔
-پھر یقیناً اس زنبیل میں میرے جسم کے اعضاء ہوں گے!
خدا: نہیں، بالکل نہیں۔ وہ اب گردوغبار ہیں۔
-پھر یہ میری روح ہے۔
خدا: غلط، روح تمہاری نہیں میری ہے۔
خدا کے ہاتھ سے زنبیل لیتا ہے، اشکبار آنکھوں سے اسے ٹٹولتا ہے اور اسے خالی پاتا ہے۔
-کیا کبھی کوئی چیز میری نہیں رہی؟
خدا: ٹھیک کہہ رہے ہو، تم کبھی کسی چیز کے مالک نہیں رہے۔
-تو میرے پاس کیا تھا؟
خدا: زندگی کے لمحے تمہارے تھے، ہر وہ لمحہ جس میں تم جئے تمہارا تھا!!
یا اللہ !!!!!! ۔۔۔۔۔ آپ سے سچ میں بہت سیکھنے کو ملتا ہے برادرِ محترم :) :) ۔۔۔۔ شاندار !! :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بےاختیار علی زریون کی ایک نظم کا اختتام یاد آگیا۔
"تم کو جو زندگی دی تھی
کتنی جی تھی"

بہت اعلی اور خوبصورت انداز تحریر ہے آپ کا۔ حضور شاد رہیے۔
 
Top