زین
لائبریرین
افغانستان میں تعنیات ایک امریکی فوجی نے صوبہ قندھار میں ایک فوجی اڈے سے باہر نکل کر شہریوں پرگولیاں چلا دیں ہیں جس کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔
صوبے کے گورنر توریالائی ویسا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ قندھار کے پنجوائی ضلع میں پیش آیا۔
اطلاعات ہیں کہ یہ فوجی صبح سویرے فوجی اڈے سے نکلا اور قریب واقع دو گھروں میں گُھس کر رہائشیوں پر فائرنگ کر دی۔ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
کابل میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ امریکی فوجی ذہنی طور پر پریشان تھا۔ تاہم گولیاں چلانے کے بعد اس نے اپنے آپ کو امریکی حکام کے سپرد کردیا۔
امریکی فوج نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس ’قابل مذمت‘ واقعے کا بے حد افسوس ہے۔ تاہم نیٹو کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کے حکام اس تشویشناک واقعے کی تفتیش کررہے ہیں۔
دوسری جانب کابل میں امریکی سفارتخانے نے خبر دار کیا ہے کہ پنجوائی ضلع میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اس لیے فی الوقت وہاں کا سفر نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں امریکی فوجیوں کی جانب سے قرآن جلائے جانے کے واقعے کے بعد امریکہ مخالف جزبات بھڑکے ہوئے ہیں۔
اگرچہ قران جلائے جانے کے واقعے کے بعد امریکی حکام نے معافی مانگ لی تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان میں امریکہ مخالف احتجاج اور حملے ہوئے تھے جس میں امریکی فوجیوں سمیت تقریباً چھتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ماخذ
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/03/120311_kandahar_killing_ka.shtml
صوبے کے گورنر توریالائی ویسا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ قندھار کے پنجوائی ضلع میں پیش آیا۔
اطلاعات ہیں کہ یہ فوجی صبح سویرے فوجی اڈے سے نکلا اور قریب واقع دو گھروں میں گُھس کر رہائشیوں پر فائرنگ کر دی۔ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
کابل میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ امریکی فوجی ذہنی طور پر پریشان تھا۔ تاہم گولیاں چلانے کے بعد اس نے اپنے آپ کو امریکی حکام کے سپرد کردیا۔
امریکی فوج نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں اس ’قابل مذمت‘ واقعے کا بے حد افسوس ہے۔ تاہم نیٹو کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغانستان کے حکام اس تشویشناک واقعے کی تفتیش کررہے ہیں۔
دوسری جانب کابل میں امریکی سفارتخانے نے خبر دار کیا ہے کہ پنجوائی ضلع میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اس لیے فی الوقت وہاں کا سفر نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں امریکی فوجیوں کی جانب سے قرآن جلائے جانے کے واقعے کے بعد امریکہ مخالف جزبات بھڑکے ہوئے ہیں۔
اگرچہ قران جلائے جانے کے واقعے کے بعد امریکی حکام نے معافی مانگ لی تھی لیکن اس کے باوجود افغانستان میں امریکہ مخالف احتجاج اور حملے ہوئے تھے جس میں امریکی فوجیوں سمیت تقریباً چھتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ماخذ
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/03/120311_kandahar_killing_ka.shtml