صرف علی
محفلین
افغانستان نے پاکستان کے احسانات کا کیا بدلہ دیا…؟...تحریر: میر اکرام … لندن
ہم نے ایک وقت ایسا بھی دیکھا ہے کہ پورے پاکستان کے سرکاری کالج و سکولوں کے باہر بڑے بڑے بینرز کے ساتھ کیمپ لگا لگا کرتے تھے ، اور لاؤڈ سپیکروں میں ترانے بجا کرتے تھے ،جہاد ِ افغانستان کیلئے اور ہزاروں کی تعداد میں ہر شہر سے پاکستانی نوجوانوں نے اپنے گھر بار ، ماں باپ اپنے بہن بھائی چھوڑے ، اپنے پاکستان کی پُر آسائش و اچھی زندگی چھوڑی اپنی تعلیم چھوڑی اپنا مستقبل جو اُس تعلیم سے وابستہ تھا اُسے قربان کیا ، کئی شادی شدہ نوجوانوں نے اپنے بیوی بچے چھوڑے تو اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ اپنے بیوی بچوں کی بھی زندگی کو داؤ پہ لگا دیا ، پورے پاکستان سے لاکھوں ماؤں کے لال اُن ترانوں اور اُن جوشیلی دردناک پکار جو اسلام کے نام پر بلند ہو کر لبیک کہا اور اپنے مسلمان ہمسایہ ملک افغانستان کی عوام کیلئے اُن کے ملک کی سلامتی کیلئے اور افغانستان کے اوپر ہونے والے ظلم کو ختم کرنے کیلئے اور افغانستان کی عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلے اُٹھ کھڑے ہوئے ، کسی بھی قسم کی پروا کئے بغیر افغانستان میں جاکر ، پاکستان کیلئے نہیں افغانستان کیلئے اور افغانستان کے لوگوں کیلئے ، افغانستان کی ماؤں و بہنوں کی عزت کی حفاظت کیلئے نا صرف لڑے ، پاکستان کے دشمن سے نہیں افغانستان کے دشمن سے لڑے ، افغانستان کے اُس دشمن سے لڑے جو مکمل افغانستان پر قابض ہو چکا تھا اور جس نے افغانستان کے لوگوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہوئے تھے ، روزانہ کروز میزائلوں کے حملہ اور کارپٹ بمباری کی جاتی تھی ؛ پوری دنیا کا واحد ملک پاکستان ہے، پوری دنیا میں اس بات کی مثال نہیں ملتی جو کام پاکستان نے کیا کہ ایک پورے کے پورے ملک کے باشند وں کو اپنے کے دروازے کھول دےئے اُن کے لئے اور ان کے مصوم شہریوں کو پاکستان میں پناہ دی ، اپنے پاس حفاظت میں رکھا اُن کے جان و مال کی حفاظت کی ؛ افغانستان کے لوگوں کو ناصرف اپنے گھر میں پناہ دی بلکہ پاکستان کے نوجوان افغانستان کیلئے لڑے اور اپنی جانوں کی قبربانی دی ، صرف اس لےئے کہ یہ بھی ہمارے مسلمان بھائی بہن ہیں جبکہ وہ جنگ پاکستان کی جنگ نہیں تھی ؛پھر جن افغانستان کے لوگوں کو پاکستان میں پناہ دی گئی اُن لوگوں کے بچوں کو تعلیم و صحت کی سہولتیں اور زندگی کی باقی آسائشیں دی گئیں ، تاکہ اُن کو تکلیف نہ ہو کچھ لوگوں نے تو اپنا چھوٹا موٹا کاروبار بھی شروع کر دیا تاکہ اُن کا گز بسر چل سکے ، پھر وہ جو چھوٹا موٹا کاروبار گز بسر کیلئے شروع ہوا ایک وقت ایسا آیا کے پیسے کی حوس بڑھ گئی اور پھر بے شمار لوگ جن کو پناہ دی گئی تھی وہ پاکستان میں ٹرانسپورٹ کے کاروبار میں بہت بڑی تعداد میں داخل ہو گئے ؛ اُس پر بھی اُس وقت کی حکومت خاموش رہی کے ہمارے مسلمان بھائی ہیں ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے اگر یہ کچھ پیسہ کما کہ اپنے ملک میں چلے جائیں گے تو کوئی بات نہیں لیکن یہ معاملہ یہاں پر نہ رُک سکا ، ان میں سے بے شمار لوگوں نے کسی نہ کسی طرح پیسہ خرچ کر کہ رشوت کے زریعے سے پھر پاکستانی شناختی کارڈ و پاسپورٹ بھی بنوا لیا ، یہ اُس زمانہ کی بات ہے کہ جب نادرا وجود میں نہیں آیا تھا، تو نہ ہی کمپیوٹرائز شناختی کارڈ ہوا کرتے تھے اور نہ ہی پاسپورٹ، پھر رفتہ رفتہ بہت بڑی تعدا د میں افغانستان سے آئے ہوئے لوگوں نے نہ صرف پاکستانی شناختی کارڈ بنوائے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کےئے ، بلکہ پاکستان کے مختلف بڑے بڑے شہروں میں مختلف کاروباری مراکز میں اپنے کاروبار کا آغاز کر دیا ، پاکستان میں سب سے زیادہ ٹرانسپورٹ کا کاروبار جس میں ٹرک اور ٹرالر اور آئل ٹینکر ز کا کاروبار کیا ، غرض یہ کہ ٹرانسپورٹ کے تقریبا ہر شعبہ کے کاروبار پر یہ لوگ چھا گئے ، اور ان کو ایک اچھی اور بہتر زندگی پاکستان میں میسر ہوگئی جو شاید افغانستان جہاں پر ٹرین چلتی ہے اور نہ ہی کوئی جدید زندگی مہیا تھی نہ ہی کوئی اچھی تعلیم کی سہولت مہیا تھی نہ ہی کوئی اعلی معیار کے علاج کی سہولت مہیا تھی غرض یہ کہ تمام کی تمام ایک انسان کیلئے ضروریات زندگی کی سہولتیں درکار ہوتی ہیں وہ ہی سب ان کو پاکستان میں میسر آگئیں ۔ اور پھر اسی طرح انہوں نے اپنے آپس کے رشتہ داروں کو بھی اپنے ہی کاروبار میں ملا کر ایک دوسرے کو مضبوط سے مضبوط کر کے اپنے آپ کو پاکستان میں ایک دوسرے کو سیٹل کیا اور ان ہی کے اندر وہ ایجنٹ جو جعلی شناختی کاررڈ و پاسپورٹ بناتے تھے ان کا کاروبار بھی خوب چلا اور اس طرح سے یہ خوب دن دگنی رات چوگنی پاکستان میں کاروبار بڑھاتے رہے اور ترقی کی منزلیں طے کرتے رہے ، جبکہ دوسری جانب پاکستان کے وہ ماؤں کے لال جنہوں نے اپنے ماں باپ اور بہن بھائی چھوڑے اپنا مستقبل چھوڑا اپنی جان کی پروا نہ کی کسی قسم کی کوئی لالچ نہ رکھی اور افغانستان میں اپنی جانیں قربان کر کر کے افغانستان کو آزاد کروایا ؛ ایسے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی افغانستان میں جاکر صرف وجہ کیا تھی کہ یہ لوگ جن پر ظلم ہو رہا یہ ہمارے مسلمان بھائی بہن ہیں ، اور ہمارے پاکستان کے نوجوان جو اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ملک کی جنگ میں لڑے اور اپنی جانوں کی قربانیاں دیں اُس کا بد ل کیا ملا؟اُن نوجوانوں کو یا پاکستان کو اُس کے بدلہ میں کیا ملا ؟افغانستان تو آزاد ہوگیا روس سے لیکن جو ہمارے پاکستانی نوجوان نے جا جا کر اپنی جانوں کی قربانیاں دیں ، پاکستان نے پورے ملک افغانستان کے لوگوں کو پناہ دیں، ہر ہر طرح سے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کا رہنے سہنے کا خیال کیا، اور افغانستان نے پاکستان کے اس احسان کا کیا بدلہ دیا کہ آج پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے بم دھماکے ہی بم دھماکے ہیں ؛ کتنے ہی لوگ روزانہ مر جاتے ہیں ان بم دھماکوں و خود کش حملوں سے تو اس مشکل وقت میں اِ ن حملوں کو روکنے کیلئے ، افغانستان نے اس معاملہ میں پاکستان کی کیا مدد کی کو ن سا ایسا کام کیا کہ جس سے ہم کو لگے کہ افغانستان کے ساتھ جو ہم نے اچھائی کی جو ہم نے افغانستان پر احسان کیا ؛ افغانستا ن کو وہ احسان یاد ہے مگر افسوس صد افسوس کے پاکستان میں اس مشکل ترین گھڑی میں کہ جب ہر روز دھماکہ اور خون کی حولی کھیلی جاری ہے پاکستان میں ؛ ہمارے وہ افغانی مسلمان بہن بھائی جن کی جانوں کی حفاظت کیلئے ؛ ہمارے پاکستان کے نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی اور افغانستان کے لوگوں کی جانوں کی حفاظت کی افغانستان کو آزاد کروایا اپنی جانوں کی قربانی دیکر آج وہ ہمارے افغانی مسلمان و بہن بھائی پاکستان میں روزانہ بم دھماکوں پر اور پاکستان کی ان بد ترین خون ریز حالات میں خاموش ہیں ؛ کوئی آواز بلند نہیں ہوئی ، سیاستدانوں کی بات اپنی جگہ ، افغانستان کی لڑائی سیاستدانوں نے میدان میں جاکر نہیں لڑی تھی وہ ہمارے ملک کے نوجوان مردوں نے جاکر لڑی تھی اور اپنی جانوں کی نظرانہ پیش کئے تھے افغانسان کیلئے ۔مگر اب یوں لگتا ہے کہ اگر اُن نوجوانوں کو یہ معلوم ہوتا کہ ہم جن کی جانوں کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے جا رہے ہیں ؛ یہ لوگ بُرے وقت میں ہمارے کام نہیں آئیں گے جب ہمارے ملک پر برا وقت آئے گا تو یہ ہمارے ملک کے ہی خلاف کھڑے ہونگے ۔ میرا سوال ہے اپنے افغان مسلمان بہن بھائیوں سے پاکستانی نوجوانوں نے افغانستان میں جاکر اپنی جانوں کی قربانیاں نہیں دیں ؟ کیا پاکستانی نوجوان افغانستان کی آزادی کی خاطر نہیں لڑے ؟تو پھر آپ ان کی اُن قربانیوں کو کیوں بھول گئے ، اُن ماؤں کے دکھ کو کیوں بھول گئے کہ جنہوں نے اپنے بچوں کی جانیں آپ کیلئے قربان کر دیں ،آج پاکستان میں بیٹھی وہ ہی ماں سوچتی ہے کہ یہ پاکستان میں بم دھماکے کرنے والے کون ہیں اور یہ سب اتنا اسلحہ بارود کہاں سے لیکر آتے ہیں کونسا ملک ان کو یہ سب دیتا ہے ، کہ جس طر ح سے ہمارے نوجون صرف اس لئے اُٹھ کھڑے ہوئے تھے افغانستان کی امداد کیلئے کہ ادھر کے رہنے والے لوگ ہمارے مسلمان بہن بھائی ہیں ؛ تو آخر یہ کون لوگ ہیں ان کا کس ملک سے تعلق ہے ، ان کواسلحہ بارود کو دیتا ہے ، جو لوگ پاکستان میں بم کے دھماکے کرتے ہیں کیا ان کو پاکستان میں رہنے والے لوگوں کو یہ مسلمان نہیں سمجھتے یہ بم دھماکے کرنے والے صرف اور صرف اپنے آپ کو ہی مسلمان سمجھتے ہیں اور ان کے نزدیک بم دھماکہ کر کہ بے گناہ لوگوں مسلمانوں کو مارنا جائز ہے یہ کو نسا اسلام ہے جو ان لوگوں نے پڑھا ہے ؟ میں ابھی بھی گزارش کرونگا اپنے اُن افغان مسلمان بہن بھائیوں سے کہ خدار پاکستانی مظلوم عوام کے حق میں اپنی آواز بلند کریں اور ہاتھ روکے ان ظالموں کو جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں ؛ اور کچھ نہیں تو وہ وقت اور اُس احسان کو یا د کر کہ ، کہ جب افغانستان پر برا وقت آیا تھا تو پاکستان کی عوام نے پاکستان کی ماؤں نے اپنے جگر کے ٹکڑے اپنے لال افغانستان کے اُپر قربان کر دےئے تھے ۔اور آج افغانستان کی عوام پاکستان کی عوام پر جب یہ خون ریز ظلم ہو رہا ہے جب پاکستانی عوام کی بے گنا ہ جانیں لی جار ہی ہیں تو افغانستان کی عوام کیوں خاموش ہے ، کیوں نہیں پاکستانی عوام کی مدد کرتی ہے کیوں نہیں افغان عوام پاکستانی مسلمانوں کی مدد کیلئے اُٹھ کھڑی ہوتی؟ کے جس عوام نے کل آپ کی مدد کی تھی آپ کی جانیں اور بچوں کی عزت بچا کر اپنی جانیں قربان کی تھیں اور آپ کی جانیں بچائیں تھی ، آج پاکستان پہ بُراوقت آیا ہے اور آپ خاموش ہیں ایک لفظ بھی آپ پاکستان کی مدد کیلئے نہیں بولتے ، پاکستان نے آپ کو سب کچھ دیا اگر آپ ہمارے افغان مسلمان بھائی بہن دہشت گردی کے خلاف جو اسلام کے نام پر کی جارہی ہے جس دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے جو ایک غیر ملکی ایجنڈا ہے ایک ایسے اسلامی ملک کے خلاف جو واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے اس پوری دنیا میں ، اُس کے ہاتھوں سے وہ ایٹمی طاقت چھینی ہے، صرف وہ ایٹمی طاقت چھیننے کیلئے یہ تمام دہشت گردی کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اسلام کے نام پر تو میر ی گزارش ہے اپنے افغان بہن بھائیوں سے کہ ایسے دہشت گردوں کے خلاف اپنی آواز کو بلند کریں اور پاکستانی مسلمان بہن بھائیوں کا ساتھ دیں کے جن کے بچوں نے آپ کے لئے اپنی جان کی قربانیاں دیں آج اُن کو آپ کے ساتھ کی ضرورت ہے آج اُن کے ملک پر بم کے حملے ہو رہے ہیں کل جب آپ کے ملک پر بم کے حملے تھے تو انکے بچوں نے آپ کے ملک اور آپ کی جانوں کی حفاظت کی آپ کے حق کیلئے آواز بلند کی ، ترانے بجائے سکولوں و کالیجوں کے آگے لاؤڈ سپیکروں میں اور اپنی جانوں نے نظرانہ پیش کئے افغانستان کی آزادی کیلئے ، مگر دکھ ہوتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ آج پاکستان میں بم دھماکے ہو رہے ہیں بے گناہ مسلمانوں کو مارا جا رہے ہے ، مسلمانوں پر ظلم ہو رہے ہیں اسلام کے نام پر مسلمانوں کا قتل و غارت کیا جا رہے ہے اور ہمارے افغانستان کی عوام اس مشکل گھڑی میں ہمارے اس دکھ کے وقت پر ہماری مدد کو نہیں آرہے ، نہ ہی ہمارے حق میں انہوں نے کوئی آواز بلند کی نہ ہی اُن دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی جو پاکستان میں بم دھماکے کر رہے ہیں نہ ہی اُن دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی کی جو دن رات پاکستان کے اند ر بم دھماکے کر رہے ہیں ۔ افسوس صد افسوس ۔
یادِ ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=91829