سٹیو امریکی شہر فلاڈیلفیا میں پیدا ہوئے اور انھوں نے کئی مسلح تصادموں اور خانہ جنگیوں کی کوریج کی ہے۔ ان میں ایران عراق جنگ، سابق یوگوسلاویہ، بیروت، کمبوڈیا، فلپائن، خلیجی جنگ اور افغانستان شامل ہیں۔
ان کی یہ تصویر نہ صرف افغان جنگ کی مشہور تصویر بنی بلکہ نیشنل جیوگرافک میگزین کی تاریخ میں سب سے مشہور تصویر بھی قرار پائی۔ انھوں نے پاکستان میں قائم مہاجر کیمپ میں اس سبز آنکھوں والی لڑکی شربت گل کی تصویر کھینچی۔
’سٹیو میک کری: افغانستان‘ نامی یہ نمائش بیٹلز اینڈ ہکسلے گیلری لندن میں سات جون تک جاری رہے گی۔ اس تصویر میں اہل تشیع عاشورہ پر زنجیر زنی کر رہے ہیں۔ (فوٹوز: سٹیو میک کری، بشکریہ بیٹلز اینڈ ہکسلے)
’میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ اس شخص کی طرح ہونا کیسا لگتا ہے، وہ شخص جو ایک وسیع تر لینڈ سکیپ کا حصہ ہو۔‘ سنہ 1992 میں لی گئی اس تصویر میں قندہار میں لوگ بارودی سرنگوں کے آگاہی پروگرام میں شریک ہیں۔
اپنے کام پر تبصرہ کرتے ہوئے سٹیو نے کہا: ’میری زیادہ تر تصاویر لوگوں کی ہیں۔ میں اس وقت کا انتظار کرتا ہوں جب وہ کیمرے کی جانب متوجہ نہیں ہوتے، کیونکہ تبھی ان کی خوبصورتی ابھر کر سامنے آتی ہے۔‘ اس تصویرمیں 1992 میں شمالی شہر مزارِ شریف میں نیلی مسجد کے باہر ایک جوڑا بیٹھا ہے۔
سٹیو کی کھینچی ہوئی پورٹریٹس اور قدرتی مناظر کی خوبصورت تصاویر ایک مختلف افغانستان کی کہانی دکھاتی ہیں۔ بندِ عامر کے پہاڑوں میں واقع جھیل اس کی عمدہ مثال ہے۔
پاکستان میں ان کی ملاقات افغان مہاجرین سے ہوئی۔ مہاجرین نے ان پر زور دیا کہ وہ افغانستان جائیں اور امریکی حمایت یافتہ مجاہدین اور روسی حمایت یافتہ افغان حکومت کے درمیان تصادم کی کہانی بیان کریں۔