افق پر خون سے ضبطِ فغاں لکھا ہوا ہے

عباد اللہ

محفلین
نشاطِ فیضِ غم سارا یہاں لکھا ہوا ہے
ہماری عید میں خود کا زیاں لکھا ہوا ہے
یہ جبرِ ماجرا دیکھو سرِ لوحِ مقدر
چمکتا ایک حرفِ رائیگاں لکھا ہوا ہے
ہمارا گریۂ محرومیِ اہلِ وطن حیف
افق پر خون سے ضبطِ فغاں لکھا ہوا ہے
ابھی اک سکھ کا موسم بھی ہمارا منتظر ہے
مگر کس حال میں جانے کہاں لکھا ہوا ہے
عباد اللہ
 
Top