اقبال عظیم اقبال عظیم -- اپنا گھر چھوڑ کے ہم لوگ وہاں تک پہنچے

طارق شاہ

محفلین
غزل
اقبال عظیم

اپنا گھر چھوڑ کے ہم لوگ وہاں تک پہنچے
صبحِ فردا کی کِرن بھی نہ جہاں تک پہنچے

میں نے آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں کچھ اور چراغ
روشنی صبح کی شاید نہ یہاں تک پہنچے

بے کہے بات سمجھ لو تو مناسب ہوگا
اس سے پہلے کہ یہی بات زبان تک پہنچے

تم نے ہم جیسے مسافر بھی نہ دیکھے ہوں گے
جو بہاروں سے چلے اور خزاں تک پہنچے

آج پندارِ تمنّا کا فسُوں ٹُوٹ گیا
چند کم ظرف گِلے نوکِ زبان تک پہنچے

اقبال عظیم
 

سید زبیر

محفلین
آج پندارِ تمنّا کا فسُوں ٹُوٹ گیا
چند کم ظرف گِلے نوکِ زبان تک پہنچے
طارق شاہ صاحب ! بہت اعلیٰ ، واہ
 

طارق شاہ

محفلین
آج پندارِ تمنّا کا فسُوں ٹُوٹ گیا
چند کم ظرف گِلے نوکِ زبان تک پہنچے
طارق شاہ صاحب ! بہت اعلیٰ ، واہ
اقبال عظیم صاحب بلا کا مربوط لکھنے والے شعرا ء میں سے ہیں، اور ماشااللہ بہت خوب لطف دینے والا طرز ہے ان کا

بہت خوشی ہوئی کہ انتخاب آپ کو پسند آیا

اظہار خیال اور اس پذیرائی کے لئے سپاس گزار ہوں
بہت خوش رہیں
 
Top