طارق شاہ
محفلین
غزل
اقبال عظیم
ہر چند گام گام! حوادث سفر میں ہیں
وہ خوش نصیب ہیں جو تِری رہگزرمیں ہیں
تاکیدِ ضبط ، عہدِ وفا، اذنِ زندگی
کتنے پیام اک نگہہ مُختصر میں ہیں
ماضی شریک حال ہے، کوشش کے باوجود
دُھندلے سے کچھ نقوش ابھی تک نظر میں ہیں
لِلہ اِس خلوص سے پرسش نہ کیجئے
طوفان کب سے بند مِری چشمِ ترمیں ہیں
منزل تو خوش نصیبوں میں تقسیم ہوچکی!
کچھ خوش خیال لوگ ابھی تک سفرمیں ہیں
اقبال عظیم