منہاجین
محفلین
تھا جنہیں ذوقِ تماشا وہ تو رخصت ہو گئے
لے کے اَب تو وعدہء دیدارِ عام آیا تو کیا
انجمن سے وہ پرانے شعلہ آشام اُٹھ گئے
ساقیا! محفل میں تو آتش بجام آیا تو کیا
آہ! جب گلشن کی جمعیت پریشاں ہو گئی
پھول کو بادِ بہاری کا پیام آیا تو کیا
آخرِ شب دید کے قابل تھی بِسمل کی تڑپ
صبح دم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا
بجھ گیا وہ شعلہ جو مقصودِ ہر پروانہ تھا
اَب کوئی سودائیء سوزِ تمام آیا تو کیا
لے کے اَب تو وعدہء دیدارِ عام آیا تو کیا
انجمن سے وہ پرانے شعلہ آشام اُٹھ گئے
ساقیا! محفل میں تو آتش بجام آیا تو کیا
آہ! جب گلشن کی جمعیت پریشاں ہو گئی
پھول کو بادِ بہاری کا پیام آیا تو کیا
آخرِ شب دید کے قابل تھی بِسمل کی تڑپ
صبح دم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا
بجھ گیا وہ شعلہ جو مقصودِ ہر پروانہ تھا
اَب کوئی سودائیء سوزِ تمام آیا تو کیا