جدا ہو سائنس سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی۔کیا لازمی ہے کہ فکر اقبال میں سے زبردستی سائنس برآمد کی جائے؟
اسی جگہ چند دن قبل ہود بھائی کا ایک لیکچر ہوا تھا جس کے جواب میں یہ لیکچر ہوا ہے۔ اگر آپ نے مکمل لیکچر سن لیا ہے تو امید ہے کہ آپ کی رائے مختلف ہوگی۔کیا لازمی ہے کہ فکر اقبال میں سے زبردستی سائنس برآمد کی جائے؟
وہ بھی پوسٹ کریں تاکہ تقابلی جائزہ پیش کیا جا سکے۔اسی جگہ چند دن قبل ہود بھائی کا ایک لیکچر ہوا تھا
اقبال ، فلسفہ اور سائنس (ویڈیو)وہ بھی پوسٹ کریں تاکہ تقابلی جائزہ پیش کیا جا سکے۔
تلاش کرتا ہوں فی الحال پیغام نمبر 7 دیکھیں۔دونوں تحریر میں نہیں مل سکتے؟ گھنٹے گھنٹے کی ویڈیو لوڈ کرکے سننا ذرا مشکل ہے۔
دونوں ویڈیوز سن لینے کے بعد آپ پر سیاق و سباق واضح ہوگا کہ اس کا کیا مقصد ہے یہاں آرگومنٹ ٹو اتھارٹی کی بات نہیں ہے۔مجھے تو ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ اقبال، اضافیت اور سٹرنگ تھیوری کے متعلق کیا سوچتے تھے؟ اگر اس ساری بحث کا مقصد صرف یہ تھا کہ نوجوان نسل کو زمانے کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے تو اس کے لیے کسی تاریخی قدآرو شخصیت کا فرمایا ہوا دلیل کے طور پر استعمال کرنا بذات خود ایک غلط رویہ ہے کہ آپ اپنے سامعین کو خود سوچنے کے بجائے "آرگومنٹ ٹو اتھارٹی" پر انحصار کرنا سکھا رہے ہیں۔
آپ پر سیاق و سباق واضح ہے تو آپ ہی کچھ مدد کر دیں۔دونوں ویڈیوز سن لینے کے بعد آپ پر سیاق و سباق واضح ہوگا کہ اس کا کیا مقصد ہے یہاں آرگومنٹ ٹو اتھارٹی کی بات نہیں ہے۔
اقبال کی چند باتوں کی تشریح میں دونوں مقررین کو اختلاف ہے۔ دونوں تقاریر کی تلخیص کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔آپ پر سیاق و سباق واضح ہے تو آپ ہی کچھ مدد کر دیں۔
تلخیص سے بھی پہلےاقبال کی چند باتوں کی تشریح میں دونوں مقررین کو اختلاف ہے۔ دونوں تقاریر کی تلخیص کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔
اس سوال کا جواب آپ ہود بھائی سے پوچھ سکتے ہیں پھر اس کا جواب دینے والے ادریس آزاد سے۔تلخیص سے بھی پہلے
میرا سوال تو یہ تھا کہ کیا اس سے کوئی فرق پڑتا ہے؟ اقبال کے جو خیالات تھے، وہ تھے۔ عین ممکن ہے کہ مختلف ادوار میں ان میں تغیرات بھی آئے ہوں۔ بجائے ان خیالات کے بحیثیت خیال جائزہ لینے کے ہم شخصیت میں کیوں الجھے ہوئے ہیں؟ اوپر سے ہم لاشعوری طور پر یہ بھی فرض کر رہے ہیں کہ وہ خیالات ساری عمر یکساں رہے ہوں گے۔
اس سے بھی زیادہ گہرائی میں مسئلہ یہ ہے کہ ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں موضوع کسی خیال کے بجائے ایک شخصیت کو بنا دیا گیا۔اس سوال کا جواب آپ ہود بھائی سے پوچھ سکتے ہیں پھر اس کا جواب دینے والے ادریس آزاد سے۔
اس امر کا فیصلہ کرنا ناممکن ہے کہ دونوں مقررین میں سے کون خیالات یا شخصیت سے بحث کر رہا ہے۔ ایک شخص (اقبال) نے کچھ بات کی جس پر ہود بھائی نے ایک تبصرہ کیا اور جوابی تبصرہ ادریس آزاد کی طرف سے آیا۔
اب یہ فیصلہ کرنا کہ دونوں مقررین میں سے کس نے ایک شخص کے خیالات پر بحث کی یا شخصیت سے الجھنے کی کوشش کی ، بہت مشکل ہے۔
میری نظر میں خیالات پر گفتگو کی جاسکتی ہے اور وہ کسی شخصیت کے ہی ہوتے ہیں۔
اگر ہم کسی شخص کو پڑھے بغیر اس کے بارے میں رائے قائم کر لیں تو یہ شاید شخصیت سے الجھنا سمجھا جائے۔
کسی شخص کے کسی اقتباس کو پڑھ کر دو مختلف لوگ اس کی مختلف تشریح کر سکتے ہیں بعینہ یہاں ہود بھائی اور ادریس آزاد دونوں کی تقاریر کو تشریح کا اختلاف سمجھا جا سکتا ہے۔
آپ کی رائے ہود بھائی کے حق میں ہے جب کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں ادریس آزاد کو ہود بھائی سے اختلاف رکھنے کا حق دینا چاہیے۔اس سے بھی زیادہ گہرائی میں مسئلہ یہ ہے کہ ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں موضوع کسی خیال کے بجائے ایک شخصیت کو بنا دیا گیا۔
اب اگر اس شخصیت کے کسی ایسے کام کو موضوع بنایا جا رہا ہو جو واقعی اس کی زندگی کا ایک قابل ذکر حصہ بھی رہا ہو تو سینس بنتی ہے۔ جو فائدہ اس نے دنیا کو دیا ہے، اس کا اسے کریڈٹ ملنا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کوئی اس سے متاثر ہو کر کچھ بڑا بننے کی کوشش بھی کرے۔
لیکن اگر اس کے ایک ضمنی شغل کے لیے، کہ جس میں اس کی کوئی کنٹربیوشن بھی نہیں، پوری تقریب منعقد کر دی جائے تو پھر وہ پانی میں مدھانی چلانے والی بات ہو جاتی ہے۔ اگر اقبال اضافیت کو سمجھتے تھے تو اچھی بات ہے لیکن اس کو اور بھی بہت سے لوگ سمجھتے تھے۔ کیا ان میں سے ہر ایک کے لیے اتنے وسائل خرچ کر کے ان کی شخصیات اور ان کی متاثر کن سائنسی سمجھ پر تقریبات منعقد کی جائیں؟ البرٹ آئنسٹائن، تفریح طبع کے لیے وائلن بجاتے تھے۔ کیا ان کے کلاسیکی موسیقی کے بارے میں تنقیدی خیالات پر ایک تقریب کا انعقاد کر دیا جائے؟
ایسے میں پہلے مقرر (پرویز ہودبھائی) کا اپنی تمہید میں کیا گیا گلہ جائز نظر آتا ہے کہ ایک پہلے سے ہی قدآور شخصیت کو ہم زبردستی مزید قد آور بنانا چاہتے ہیں۔
اس کے بعد جو بھی بات ہوئی، اس کی میرے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں۔
کیا یہاں پر صرف دو آراء ہی ممکن ہیں، ایک پرویز ہودبھائی کی اور ایک ادریس آزاد کی؟آپ کی رائے ہود بھائی کے حق میں ہے جب کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں ادریس آزاد کو ہود بھائی سے اختلاف رکھنے کا حق دینا چاہیے۔
آرا بکثرت ہو سکتی ہیں۔ آپ کی رائے کا احترام ہے۔کیا یہاں پر صرف دو آراء ہی ممکن ہیں، ایک پرویز ہودبھائی کی اور ایک ادریس آزاد کی؟