اقتدار پر قبضہ یا ملک کا دفاع

arifkarim

معطل
اب اگر آپ کے نزدیک ان کا بٹ ہونا ان کی نااہلی کی وجہ ہے تو مجھے یقیناً حیرت ہو گی۔
میرے نزدیک انکا بٹ ، خان، چوہدری ہونا معنی نہیں رکھتا۔ اصل بات یہ ہے کہ فوجی ادارے میں تقرریاں فوجی قیادت کا کام ہے۔ وزیر اعظم کا اس اہم منصب سے کیا لینا دینا کہ کونسا جنرل ملک کے لئے زیادہ بہتر ہے؟
 

زیک

مسافر
میرے نزدیک انکا بٹ ، خان، چوہدری ہونا معنی نہیں رکھتا۔ اصل بات یہ ہے کہ فوجی ادارے میں تقرریاں فوجی قیادت کا کام ہے۔ وزیر اعظم کا اس اہم منصب سے کیا لینا دینا کہ کونسا جنرل ملک کے لئے زیادہ بہتر ہے؟
نیا آرمی چیف کیا پرانا والا مقرر کرے گا؟
 

arifkarim

معطل
اگر آرمی چیف کی تقرری وزیر اعظم کا کام نہیں تو کس کا ہے؟
وزیر اعظم کا تعلق اگر فوج سے ماضی میں رہا ہے یا وہ خود سابق جنرل، ایڈمرل وغیرہ رہا ہے تو اسکے لئے آرمی چیف کی میرٹ پر تقرری کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ جمہوریہ اسرائیل کی فوج میں شمولیت ہر یہودی شہری پر لازم ہے یوں قریباً ہر سیاسی لیڈر ماضی میں فوج کا حصہ ہونے کے ناطے یہ کام خود کرتا ہے۔ باقی جمہوری ممالک میں الگ الگ نظام رائج ہیں فوجی تقرریوں کیلئے۔

نیا آرمی چیف کیا پرانا والا مقرر کرے گا؟
بالکل نہیں۔ اعلیٰ ترین عسکری قیادت ایک سلیکشن کمیٹی بنا کر اپنا سینئر ترین آفیسر باہم مشورہ سے خود مقرر کر سکتی ہے۔ وزیر اعظم ، خاص کر اگر اسکا افواج سے دور دور تک کوئی واسطہ نہ ہو کا کیا کام ہے کہ سیاسی بنیادوں پر عسکری قیادت میں تقرریاں کرتا پھرے؟
 

زیک

مسافر
وزیر اعظم کا تعلق اگر فوج سے ماضی میں رہا ہے یا وہ خود سابق جنرل، ایڈمرل وغیرہ رہا ہے تو اسکے لئے آرمی چیف کی میرٹ پر تقرری کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ جمہوریہ اسرائیل کی فوج میں شمولیت ہر یہودی شہری پر لازم ہے یوں قریباً ہر سیاسی لیڈر ماضی میں فوج کا حصہ ہونے کے ناطے یہ کام خود کرتا ہے۔ باقی جمہوری ممالک میں الگ الگ نظام رائج ہیں فوجی تقرریوں کیلئے۔


بالکل نہیں۔ اعلیٰ ترین عسکری قیادت ایک سلیکشن کمیٹی بنا کر اپنا سینئر ترین آفیسر باہم مشورہ سے خود مقرر کر سکتی ہے۔ وزیر اعظم ، خاص کر اگر اسکا افواج سے دور دور تک کوئی واسطہ نہ ہو کا کیا کام ہے کہ سیاسی بنیادوں پر عسکری قیادت میں تقرریاں کرتا پھرے؟
کوئی ایک مثال جہاں حکومت کے علاوہ کوئی اور فورج کا سربراہ مقرر کرتا ہے؟
 

arifkarim

معطل
کوئی ایک مثال جہاں حکومت کے علاوہ کوئی اور فورج کا سربراہ مقرر کرتا ہے؟
یہاں ناروے میں ملک کا بادشاہ آئینی طور پر اس ملک کی منتخب حکومت کا حصہ نہیں ہوتا۔ لیکن اسکے باوجود وہ یہاں کی افواج کی اعلیٰ ترین قیادت کےسربراہ کو خود چنتا ہے۔یوں آئینی طور پر افواج کا سربراہ اعظم اور ملک کا بادشاہ در حقیقت ایک جتنا عہدہ رکھتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Monarchy_of_Norway
http://en.wikipedia.org/wiki/Chief_of_Defence_(Norway)
 

زیک

مسافر
یہاں ناروے میں ملک کا بادشاہ آئینی طور پر اس ملک کی منتخب حکومت کا حصہ نہیں ہوتا۔ لیکن اسکے باوجود وہ یہاں کی افواج کی اعلیٰ ترین قیادت کےسربراہ کو خود چنتا ہے۔یوں آئینی طور پر افواج کا سربراہ اعظم اور ملک کا بادشاہ در حقیقت ایک جتنا عہدہ رکھتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Monarchy_of_Norway
http://en.wikipedia.org/wiki/Chief_of_Defence_(Norway)
کیا لطیفہ ہے! ناروے کا بادشاہ فوج کی اعلی قیادت وزیراعظم کے کہنے پر چنتا ہے
 
کیا لطیفہ ہے! ناروے کا بادشاہ فوج کی اعلی قیادت وزیراعظم کے کہنے پر چنتا ہے
جب کوئی انصافین وزیر اعظم بنا تو پہلے ملک میں ایک بادشاہ بنایا جائے اور پھر اس سے چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر کروایا جائے۔ :cool: کیا خیال ہے ؟
 

arifkarim

معطل
کیا لطیفہ ہے! ناروے کا بادشاہ فوج کی اعلی قیادت وزیراعظم کے کہنے پر چنتا ہے
درحقیقت یہ کام اسٹیٹ کاؤنسل کرتی ہے جسے بادشاہ سلامت خودمنتخب حکومت میں سے چنتا ہے۔ بادشاہ کے چنیدہ منسٹرز افوج کی اعلیٰ قیادت میں رد و بدل کا کام سنبھالتے ہیں۔ وزیر اعظم اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا جیسا کہ پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر ایسا ہوتا رہا ہے۔ اسوقت بری، ہوائی و بحری افواج کے سربراہ ولی عہد ناروے ہیں۔ یہ عہدہ تا دم حیات انکے پاس رہ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ناروے میں چیف آف ڈیفنس کی تجویز پر ولی عہد کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ شاہی خاندان میں پیشتر کا تعلق خود عسکری اداروں سے ہے۔ یعنی یہاں ولی عہد کو فوج کا سربراہ اعظم بنانے کی سفارش فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے آئی ہے نہ کہ کسی سیاسی منسٹر کی مفاد پرست خواہش کی بنا ء پر۔
http://forsvaret.no/aktuelt/publisert/Sider/Kronprinsen-utnevnt-til-admiral-og-general-.aspx
http://en.wikipedia.org/wiki/Cabinet_of_Norway
http://www.regjeringen.no/en/the-go...t-at-work/the-council-of-state.html?id=270325

جب کوئی انصافین وزیر اعظم بنا تو پہلے ملک میں ایک بادشاہ بنایا جائے اور پھر اس سے چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر کروایا جائے۔ :cool: کیا خیال ہے ؟
اتنی پیچیدگیوں کی ضرورت نہیں۔ یہ کام آئینی طور پر صدر یا وزیر اعظم کی کابینہ سر انجام دے سکتی ہے اگر فوجی قیادت سے باہم مشورہ کر کے چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کیا جائے۔ یہ جو ہمارے میاں محمد نواز شریف 1998-1999 میں جھک مارتے رہے ہیں اسکی مغربی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب چاہے اپنا حکم نامہ جاری کرکے ایک فوجی جنرل کو معزول کر دیا اور جسکو چاہا ترقی دیکر سربراہ اعظم بنا دیا :)
 

زیک

مسافر
درحقیقت یہ کام اسٹیٹ کاؤنسل کرتی ہے جسے بادشاہ سلامت خودمنتخب حکومت میں سے چنتا ہے۔ بادشاہ کے چنیدہ منسٹرز افوج کی اعلیٰ قیادت میں رد و بدل کا کام سنبھالتے ہیں۔ وزیر اعظم اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا جیسا کہ پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر ایسا ہوتا رہا ہے۔ اسوقت بری، ہوائی و بحری افواج کے سربراہ ولی عہد ناروے ہیں۔ یہ عہدہ تا دم حیات انکے پاس رہ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ناروے میں چیف آف ڈیفنس کی تجویز پر ولی عہد کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ شاہی خاندان میں پیشتر کا تعلق خود عسکری اداروں سے ہے۔ یعنی یہاں ولی عہد کو فوج کا سربراہ اعظم بنانے کی سفارش فوج کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے آئی ہے نہ کہ کسی سیاسی منسٹر کی مفاد پرست خواہش کی بنا ء پر۔
http://forsvaret.no/aktuelt/publisert/Sider/Kronprinsen-utnevnt-til-admiral-og-general-.aspx
http://en.wikipedia.org/wiki/Cabinet_of_Norway
http://www.regjeringen.no/en/the-go...t-at-work/the-council-of-state.html?id=270325


اتنی پیچیدگیوں کی ضرورت نہیں۔ یہ کام آئینی طور پر صدر یا وزیر اعظم کی کابینہ سر انجام دے سکتی ہے اگر فوجی قیادت سے باہم مشورہ کر کے چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کیا جائے۔ یہ جو ہمارے میاں محمد نواز شریف 1998-1999 میں جھک مارتے رہے ہیں اسکی مغربی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب چاہے اپنا حکم نامہ جاری کرکے ایک فوجی جنرل کو معزول کر دیا اور جسکو چاہا ترقی دیکر سربراہ اعظم بنا دیا :)
ناروے کا آئین وہاں کے پارلیمانی نظام سے پرانا ہے۔ اس وجہ سے آئین میں بہت سے اختیارات بادشاہ کے نام ہیں جو اب پارلیمان، وزیراعظم اور کابینہ کے پاس ہیں
 
اتنی پیچیدگیوں کی ضرورت نہیں۔ یہ کام آئینی طور پر صدر یا وزیر اعظم کی کابینہ سر انجام دے سکتی ہے اگر فوجی قیادت سے باہم مشورہ کر کے چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کیا جائے۔ یہ جو ہمارے میاں محمد نواز شریف 1998-1999 میں جھک مارتے رہے ہیں اسکی مغربی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب چاہے اپنا حکم نامہ جاری کرکے ایک فوجی جنرل کو معزول کر دیا اور جسکو چاہا ترقی دیکر سربراہ اعظم بنا دیا :)
ٹھیک۔
تحریک انصاف کو اس تقرری کی ذمہ داری کو منتقل کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنی چاہیے، تا کہ آئینی طور پر کوئی رکاوٹ نا رہے، لیکن ۔۔۔۔ادھر سے تو استعفی دے دیا ہے۔
یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔اس کے لیے بھی ایک دھرنا دے دیں :):):)
 

arifkarim

معطل
ٹھیک۔
تحریک انصاف کو اس تقرری کی ذمہ داری کو منتقل کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنی چاہیے، تا کہ آئینی طور پر کوئی رکاوٹ نا رہے، لیکن ۔۔۔۔ادھر سے تو استعفی دے دیا ہے۔
یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔اس کے لیے بھی ایک دھرنا دے دیں :):):)

یہ دھرنے تو ہوتے رہیں گے جب تک تحریک انصاف کے آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیئے جاتے یعنی صاف اور شفاف الیکشن، جنہوں نے پچھلے الیکشن میں ھاندلی یا بے ضابطگیاں کی انکو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ انتخابات میں کسی کو بھی قومی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ ہو۔جو کہ 1970 کے بعد والے الیکشنز سے مسلسل ہو رہا ہے۔ بھٹو صاحب کی 1977 کے الیکشن میں جیتی ہوئی جمہوری حکومت بھی اسی لئے ہاتھ سے گئی تھی کہ حزب اختلاف کی جانب سے اٹھائے گئے الیکشن دھاندلیوں سے متعلق اعتراضات کا انہوں نے اتنے ماہ تک کوئی حل پیش نہ کیا ہے۔ اور جب خبریں موصول ہونے لگیں کہ فوجی قیادت مارشل لاء کا سوچ رہی ہےتو موصوف مجبوراً تمام مطالبات مان کر ملک سے باہر چلے گئے۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Pakistani_general_election,_1977#Popular_unrest

اسبار نواز شریف کی قسمت اچھی ہے جو فوجی قیادت نے اس موقع کا فائدہ نہ اٹھایا اور جمہوری طاقتوں کو الیکشن دھاندلی کیخلاف احتجاج کی کھلی چھٹی دے دی کیونکہ اب وہ بھی جان گئےہیں کہ ضیاء الحق کے مارشل لاء کانقصان ملک کو زیادہ ہوا بنسبت اسکے کے اگر وہ جمہوری عمل کو چلنے دیتے اور حزب اختلاف کے مانے ہوئے مطالبات کے مطابق اگلے الیکشن ہو جاتے۔
 
چلئے آج کسی بہانے سے arifkarim نے مان لیا کہ قومی عمارات پر قبضہ کیا تھا :)
یہ دھرنے تو ہوتے رہیں گے جب تک تحریک انصاف کے آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیئے جاتے یعنی صاف اور شفاف الیکشن، جنہوں نے پچھلے الیکشن میں ھاندلی یا بے ضابطگیاں کی انکو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ انتخابات میں کسی کو بھی قومی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ ہو۔جو کہ 1970 کے بعد والے الیکشنز سے مسلسل ہو رہا ہے۔ بھٹو صاحب کی 1977 کے الیکشن میں جیتی ہوئی جمہوری حکومت بھی اسی لئے ہاتھ سے گئی تھی کہ حزب اختلاف کی جانب سے اٹھائے گئے الیکشن دھاندلیوں سے متعلق اعتراضات کا انہوں نے اتنے ماہ تک کوئی حل پیش نہ کیا ہے۔ اور جب خبریں موصول ہونے لگیں کہ فوجی قیادت مارشل لاء کا سوچ رہی ہےتو موصوف مجبوراً تمام مطالبات مان کر ملک سے باہر چلے گئے۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Pakistani_general_election,_1977#Popular_unrest

اسبار نواز شریف کی قسمت اچھی ہے جو فوجی قیادت نے اس موقع کا فائدہ نہ اٹھایا اور جمہوری طاقتوں کو الیکشن دھاندلی کیخلاف احتجاج کی کھلی چھٹی دے دی کیونکہ اب وہ بھی جان گئےہیں کہ ضیاء الحق کے مارشل لاء کانقصان ملک کو زیادہ ہوا بنسبت اسکے کے اگر وہ جمہوری عمل کو چلنے دیتے اور حزب اختلاف کے مانے ہوئے مطالبات کے مطابق اگلے الیکشن ہو جاتے۔
اور ان کے غیر آئینی مطالبات کے بارے میں کیا خیال ہے؟
 

arifkarim

معطل
چلئے آج کسی بہانے سے arifkarim نے مان لیا کہ قومی عمارات پر قبضہ کیا تھا :)

اور ان کے غیر آئینی مطالبات کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اسوقت نون لیگیوں کی جماعت زیر اقتدار ہے۔ اسمبلی میں جائیں اور جیسے چاہے آئین تبدیل کر لیں۔ قادیانیوں کی طرح انصافیوں کو بھی آئینی طور پر بین کیا جا سکتا ہے۔ اگر مرد کے بچے ہیں تو یہ کام کر کے دکھا دیں۔ :)
جہاں تک قومی عمارات پر قبضہ کی بات ہے تو اسپر تحریک انصاف کا مؤقف ہمیشہ سے مذمتی رہا ہے۔ آپ یوٹیوب پر عمران خان کے بیان دیکھ لیں جب پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ والی خبر نشر ہورہی تھی تو انہوں نے بغیر تحقیق کئے فوراً تمام کارکنان کو تاکید کی کہ اگر وہاں کوئی تحریک انصاف والا موجود ہے تو باہر آجائے کہ یہ مارچ ان عمارات کے خلاف نہیں کیا جا رہا۔
 
Top