اقتدار پر قبضہ یا ملک کا دفاع

اقتدار پر قبضہ یا ملک کا دفاع
عنبر خیریبی بی سی اردو ڈاٹ کام
141008133804_nawaz_sharif_and_gen_musharraf_640x360_afp.jpg

جنرل (ریٹائرڈ) مشرف کو فوجی سربراہ بھی نواز شریف نے بنایا تھا
پندرہ سال پہلے یعنی 12 اکتوبر سنہ 1999 کو پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا ہی دلچسپ واقعہ پیش آیا۔ ایک منتخب وزیر اعظم نے فوج کے نئے سربراہ کو تعینات کردیا۔ اپنی مرضی سے۔

ظاہر ہے کہ اس کو پھر اس انتہائی غلط کام کا انجام بھگتنا پڑا۔ اسے جیل بھیج دیا گیا اور پھر فوجی حکومت کے ساتھ ایک ’ڈیل‘ کے تحت سعودی عرب اور لندن میں سات سال تک جلا وطنی گزارنی پڑی۔

اتنے سال پہلے کا یہ ڈرامائی باب پاکستان کی تاریخ میں خاصہ اہم ہے۔ اس لیے کہ اس سے یہ بات بالکل واضح طور پر سامنے آگئی کہ فوجی اگر سیاست کے معاملات میں مداخلت کریں تو وہ ہیرو اور مجاہد ہوتے ہیں لیکن سیاسی قیادت اگر فوج کے معاملات میں فیصلے کرے تو وہ غدار اور ہائی جیکر ہوتے ہیں۔

بارہ اکتوبر انیس سو ننانوے کو ہوا کیا تھا؟ مختصراً معاملہ یہ تھا۔ کئی مہینوں سے وزیر اعظم اور فوج کے سربراہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی تھی، جس کی وجہ وزیر اعظم کے ساتھی کارگل آپریشن بیان کرتے ہیں۔

کئی مہینوں سے حکومت کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ ’آج حکومت ختم ہو جائے گی، کل حکومت برطرف کر دی جائے گی، وغیرہ وغیرہ۔ اس ماحول میں ایک روز پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پر پانچ بجے کے انگریزی کے نیوز بلیٹن میں یہ خبر چلی کہ آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزیر اعظم نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل خواجہ ظہیر الدین بٹ کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔

141008133046_military_coup_1999_pakistan_950x633_afp_nocredit.jpg

فوج نے چند ہی گھنٹوں میں اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر قبضہ کر لیا
یہ سنسنی خیز خبر سامنے آنے کے آدھے گھنٹے کے اندر ہی فوج نے پاکستان ٹیلی وژن کی عمارت پر قبضہ کر لیا اور اس خبر کو رکوا دیا۔

پھر سپاہیوں نے وزیر اعظم ہاؤس جا کر وزیر اعظم، ان کے ساتھیوں اور ان کے نامزد کردہ آرمی چیف کو حراست میں لے لیا۔

اتنے میں آرمی چیف کو زمین پر لانے کا آپریشن بھی جاری تھا، کیونکہ فوج کے سربراہ سری لنکا کے دورے سے واپس جس جہاز پر سوار تھے اس کو کراچی کے ہوائی اڈے پر اتنرے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

جنرل مشرف کے بقول جہاز کو کہا جا رہا تھا کہ وہ پاکستان کے باہر کسی جگہ پر لینڈنگ کرے اور بقول ان کے انڈیا میں اترنا ان کے لیے قابل قبول نہیں تھا (’اوور مائی ڈیڈ باڈی‘)۔

لیکن ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے کو نواب شاہ ایئرپورٹ کی طرف موڑنے کے احکامات دیے گئے تھے جہاں اس وقت کے آئی جی سندھ (رانا مقبول) کو پھر صورتحال کو سنبھالنا تھا۔ بہرحال فوج نے ایئرپورٹ کا کنٹرول لے لیا اور ایمرجنسی کے حلالات میں پی کے 805 کی لینڈنگ یقینی بنا دی۔

سولین وزیر اعظم کی شطرنج کی چال نا کام رہی۔

بعد میں آرمی چیف نے پاکستان ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج مجبور تھی، اس کو یہ کارروائی ملک کو بچانے کے لیے کرنی پڑی تاکہ حالات مزید نہ بگڑ سکیں۔ فوج کی شطرنج کی تیاری کامیاب رہی۔ چیک میٹ۔

لیکن اتنی پرانی کہانی دہرانے سے اب حاصل کیا؟

محض یہ کہ اس ایک واقعے پر لوگوں کی آراء سے پاکستان میں نظریاتی تقسیم بھی سامنے آتی ہے اور کئی ایک کی معصومیت بھی۔

141008132636_pakistan_military_taking_over_ptv_640x360_afp.jpg

پاکستان ٹیلی ویژن کے گیٹ کو پھلانگ کر فوجی اندر داخل ہوئے
اس واقعے کو دیکھنے کے کئی طریقے ہیں:

1۔ وزیر اعظم نے فوج کو خراب کرنے کی کوشش کی، فوج پاکستان کا واحد اچھا اور مستحکم ادارہ ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم کے اختیار میں نہیں تھا۔

2- یہ فیصلہ وزیر اعظم کے اختیار میں تھا۔ آئینی طور پر فوج ان کے ماتحت ہوتی ہے۔ آرمی چیف ان کا احکامات نہیں مان رہے تھے۔

3- جنرل مشرف کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا ۔ وہ نوکری نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ یہ محض ایک شخص کی نوکری کا جھگڑا تھا۔

4- وزیر اعظم اپنے آپ کو امیر المومین اور زیادہ سے زیادہ با اثر بنانے کی کوشش میں تھے۔ وہ صرف کشمیری ذات کے لوگوں پر اعتبار کرتے تھے ، اس لیے وہ جنرل ضیاالدین بٹ کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے۔

5- وزیر اعظم نے جنرل مشرف کی جان کو خطرے میں ڈالا، وہ ان کو مروانا چاہتے تھے، احکامات کے ذریعے انھوں نے جنرل مشرف کے طیارے کو ہائی جیک کیا تھا۔

وغیرہ، وغیرہ، وغیرہ

آپ جس طریقے سے بھی اس واقعے کو سمجھنا چاہیں، ایک بات تو حقیقت ہے: کہ جنرل مشرف نے وزیر اعظم کو برطرف کر کے ایک بار پھر وہ ہی کہا جو ایسے مواقع پر فوجی ہمیشہ کہتے ہیں ۔ کہ فوج نے ’ملک کو بچا لیا ہے‘۔

اس سے مفہوم یہ ہے کہ فوج نے ملک کو سیاستدانوں کی تباہ کاریوں سے بچا لیا ہے۔

جس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ فوج کی ایک جنگ تو سیاسی قوتوں کے خلاف ہے۔

اُن سیاسی قوتوں سے جو اس کے ایجنڈے پر نہیں چلتیں۔

لیکن شاید یہ صورتحال کو سمجھنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔

غالباً فوج نے ہی پاکستان کو بچا کر رکھا ہوا ہے۔ اور اسی لیے وہ سیاسی قیادت کے بارے میں فیصلے کر سکتی ہے اور اپنے با اعمتاد سیاسیی فریقوں کے ذریعے حکومتوں کو مفلوج کر سکتی ہے۔

کیونکہ ملک کو بچانا ہی سب سے اہم ترجیح ہے۔۔۔۔
 

mfdarvesh

محفلین
بی بی سی نے اچھا مراسلہ لکھا ہے، یہی ایک بار پھر ہونے والا ہے، مگر ذرا مختلف طریقے سے
 

فاتح

لائبریرین
آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزیر اعظم نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل خواجہ ظہیر الدین بٹ کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
کالم نگار کے علم کی انتہا ہے کہ اسے اس جرنیل کا درست نام تک معلوم نہیں۔۔۔ جسے جنرل ظہیر الدین لکھا گیا ہے وہ جنرل ضیا الدین تھا۔
جنرل ضیا الدین بٹ پاکستان آرمی کی ایڈمنسٹریٹو سٹاف کور (انجینئرنگ کور ) سے تعلق رکھتے تھے۔۔۔ پاکستان آرمی کا سربراہ ہی لڑاکا کور کی بجائے کسی ایڈمن کور مثلاً میڈیکل، انجینئرنگ یا ایجوکیشن وغیرہ سے ہو تو اس نے فوج کو جنگ میں کمان کیا خاک کرنا ہے۔
 
اور وزیر اعظم نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل خواجہ ظہیر الدین بٹ کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
یہ وہ نقطہ تھا جہاں محترم نواز شریف صاحب سے چُوک ہوئی، انھیں فوج کے اس رواج کا علم نہیں تھا کہ فوج کے سربراہ پیدل فوج، آرمڈ یا آرٹلری سے ہی ہمیشہ آتے رہے ہیں۔ انگریز دور کی 4 انفنٹری رجمنٹس، آرمڈ اور آرٹلری کور کے افسران اتنے زور آور ہیں کہ آج تک 'آزاد کشمیر رجمنٹ' جو کہ ایک انفنٹری ہے اور جس کا قیام پاکستان بننے کے بعد عمل میں آیا تھا سے کوئی آفیسر جنرل کے رینک تک نہیں پہنچ سکا کیونکہ باقی انفینٹری رجمنٹس، آرمڈ اور آرٹلری کور والے انھیں جونئیر سمجھتے ہیں۔
اگر جنرل ضیاءالدین بٹ کی جگہ کسی انفنٹری، آرمڈ یا آرٹلری کا جنرل چیف لگایا جاتا تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔ لیکن اس وقت جنرل ضیاءالدین بٹ ہی سیکنڈ موسٹ سنئیر جنرل تھے اور ان سے جونئیر کو چیف بنایا جاتا تو لا محالہ جنرل ضیاءالدین بٹ کو فوج کے رواج کے مطابق ریٹائرمنٹ لینا پڑتی۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
فوج نے چند ہی گھنٹوں میں اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر قبضہ کر لیا
ہاہاہا۔ اگر ان قومی عمارات پر عوامی لیگ یا تحریک انصاف والے قبضہ کرے تو دہشت گردی۔ اگر فوج قبضہ کرے تو ملک سے غداری۔ البتہ خود جو انہوں نے 1997 میں سپریم کورٹ آف پاکستان پر اپنے گلو بٹوں کے ذریعے دھاوا بولا تھا وہ کیا تھا؟ اسپر کس کو سزا ہوئی یا کس کیخلاف بغاوت و دہشت گردی کی دفعات دائر کی گئیں؟عجیب منطق ہے ان نونیوں کی۔ دوسروں کو نصیحت، خود میاں فضیحت۔

میرے خیال میں فوج کے ادارے کا بہت طاقتور ہونا مسئلہ نہیں بلکہ دوسرے اداروں کا بہت کمزور ہونا اصل مسئلہ ہے۔
درست۔ افواج پاکستان اسلئے طاقتور ادارہ ہیں کیونکہ وہاں آپکے بادشاہ سلامت میاں محمد نواز شریف اور وڈیرہ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی بنیادوں پر کی گئی تقرریاں بری طرح ناکام رہیں۔ افواج پاکستان میں یہ تقرریاں ویسے تو اپنے ذاتی اقتدار کو بچانے یا طول دینے کیلئے کی گئی تھیں لیکن وہ نئے آنے والے جنرلزآپ کے شاطر دماغوں والے سیاست دانوں سے زیادہ ذہین نکلے۔ لینے کے دینے پڑ گئے :)

بی بی سی نے اچھا مراسلہ لکھا ہے، یہی ایک بار پھر ہونے والا ہے، مگر ذرا مختلف طریقے سے
اچھا۔ وہ کیسے؟ نونیوں اور پپلیوں کا لندن پلان تو بری طرح فلاپ ہو گیا ہے۔ اسکی صداقت میں ایک بھی سیاسی حربہ کامیاب نہیں ہوا۔ لولا لنگڑا جاوید ہاشمی خود اس پلان کا شکار ہو گیا ہے۔ گھر سے باہر نکلتے ہی لوٹوں اور داغی داغی سے اسکا خیر مقدم کیا جاتا ہے :)

کالم نگار کے علم کی انتہا ہے کہ اسے اس جرنیل کا درست نام تک معلوم نہیں۔۔۔
زرد صحافت والے وکی پیڈیا سے نابلد ہیں۔

جنرل ضیا الدین بٹ پاکستان آرمی کی ایڈمنسٹریٹو سٹاف کور (انجینئرنگ کور ) سے تعلق رکھتے تھے۔۔۔
یعنی اسوقت بھی میاں محمد نواز شریف عرف بادشاہ سلامت پاکستان "بٹ برادری "کو اپنے مفاد میں زیادہ بہتر سمجھتے تھے خواہ موصوف اس ذمہ دارانہ کام کیلئے بالکل غیر اہل ہی کیوں نہ ہوں؟ میرے خیال میں اتنے سارے ڈراموں کے بعد اب نون لیگ کو اپنا نام بدل کر بٹ لیگ رکھ دینا چاہئے۔ :)

یہ وہ نقطہ تھا جہاں محترم نواز شریف صاحب سے چُوک ہوئی،
ہاہاہا۔ "محترم" نواز شریف؟ ہم انصافین ہوتے ہوئے بھی عمران خان کے آگے محترم نہیں لگاتے اور اس ناکامیوں اور نااہلیوں کے جد امجد کے آگے محترم لگانا کتنا عجیب سا لگ رہا ہے۔ موصوف کو اگر امیر المؤمنین اور ظل سبحانی کہا جائے تو انکی شان میں گستاخی نہیں ہوگی :)

اگر جنرل ضیاءالدین بٹ کی جگہ کسی انفنٹری، آرمڈ یا آرٹلری کا جنرل چیف لگایا جاتا تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔
پھر وہی نونی" منطق"۔ افواج پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے ۔ اگر آپکے ظل سبحانی نے بھٹو کی طرح پاکستان کے دیگر آزاد اداروں میں سیاسی بھرتیاں کروا کروا کر اسکو تباہ کر ہی ڈالا ہے تو اس آخری آزاد ادارہ میں چھیڑ چھاڑ آپ احباب کو بری کیوں نہیں لگتی؟ کیا یہ وزیر اعظم کو زیب دیتا ہے کہ اپنے یا اپنی سیاسی جماعت کے مفاد میں قومی اداروں کے اندر میرٹ کے فروغ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر لوگ بھرتی کرے؟ باقی نااہل ادارے تو شاید یہ برداشت کر جائیں کہ انکے پاس ڈنڈا نہیں ہوتا لیکن افواج پاکستان جو کہ انتہائی سخت ٹریننگ اور ڈسپلن کی عادی ہوتی ہیں وہ کیسے یہ برداشت کرلیں کہ ایک نااہل بٹ برادری کا افسر انکی قیادت سنبھال لے؟ مشرف نے جو بھی کیا وہ افواج پاکستان اور ملک کی بقاء کیلئے بالکل درست کیا۔ اگر اسوقت وہ کرپٹ عرب نہ آٹپکتے تو ظل سبحانی کب کے اس دنیا سے فارغ ہو چکے ہوتے بھٹو کی طرح۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
ہاہاہا۔ اگر ان قومی عمارات پر عوامی لیگ یا تحریک انصاف والے قبضہ کرے تو دہشت گردی۔ اگر فوج قبضہ کرے تو ملک سے غداری۔ البتہ خود جو انہوں نے 1997 میں سپریم کورٹ آف پاکستان پر اپنے گلو بٹوں کے ذریعے دھاوا بولا تھا وہ کیا تھا؟ اسپر کس کو سزا ہوئی یا کس کیخلاف بغاوت و دہشت گردی کی دفعات دائر کی گئیں؟عجیب منطق ہے ان نونیوں کی۔ دوسروں کو نصیحت، خود میاں فضیحت۔
سپریم کورٹ پر ان کا حملہ انتہائی غلط تھا اور اس کی انہیں سزا ملنی چاہیئے تھی۔

درست۔ افواج پاکستان اسلئے طاقتور ادارہ ہیں کیونکہ وہاں آپکے بادشاہ سلامت میاں محمد نواز شریف اور وڈیرہ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی بنیادوں پر کی گئی تقرریاں بری طرح ناکام رہیں۔ افواج پاکستان میں یہ تقرریاں ویسے تو اپنے ذاتی اقتدار کو بچانے یا طول دینے کیلئے کی گئی تھیں لیکن وہ نئے آنے والے جنرلزآپ کے شاطر دماغوں والے سیاست دانوں سے زیادہ ذہین نکلے۔ لینے کے دینے پڑ گئے :)
تقرریاں کچھ زیادہ ہی کامیاب رہیں۔

ہاہاہا۔ "محترم" نواز شریف؟ ہم انصافین ہوتے ہوئے بھی عمران خان کے آگے محترم نہیں لگاتے اور اس ناکامیوں اور نااہلیوں کے جد امجد کے آگے محترم لگانا کتنا عجیب سا لگ رہا ہے۔ موصوف کو اگر امیر المؤمنین اور ظل سبحانی کہا جائے تو انکی شان میں گستاخی نہیں ہوگی :)
"محترم" وغیرہ القابات مجھے تو کچھ عجیب لگتے ہیں۔

پھر وہی نونی" منطق"۔ او بھئی افواج پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے ۔ اگر آپکے ظل سبحانی نے بھٹو کی طرح پاکستان کے دیگر آزاد اداروں میں سیاسی بھرتیاں کروا کروا کر اسکو تباہ کر ہی ڈالا ہے تو اس آخری آزاد ادارہ میں چھیڑ چھاڑ آپ احباب کو بری کیوں نہیں لگتی؟ کیا یہ وزیر اعظم کو زیب دیتا ہے کہ اپنے یا اپنی سیاسی جماعت کے مفاد میں قومی اداروں کے اندر میرٹ کے فروغ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر لوگ بھرتی کرے؟ باقی نااہل ادارے تو شاید یہ برداشت کر جائیں کہ انکے پاس ڈنڈا نہیں ہوتا لیکن افواج پاکستان جو کہ انتہائی سخت ٹریننگ اور ڈسپلن کی عادی ہوتی ہیں وہ کیسے یہ برداشت کرلیں کہ ایک نااہل بٹ برادری کا افسر انکی قیادت سنبھال لے؟ مشرف نے جو بھی کیا وہ افواج پاکستان اور ملک کی بقاء کیلئے بالکل درست کیا۔ اگر اسوقت وہ کرپٹ عرب نہ آٹپکتے تو ظل سبحانی کب کے اس دنیا سے فارغ ہو چکے ہوتے بھٹو کی طرح۔
ایوب خان سے لے کر آج تک فوج کے سربراہ کی تقرری کبھی میرٹ پر نہیں ہوتی۔
 

arifkarim

معطل
یہ بھی عجب منطق ہے۔ فوج ملک کے ماتحت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں اس کا ثبون جنرل میک آرتھر اور جنرل میک کرسٹل کی معزولی ہے۔
فوج ملک کی ماتحت ہوتی ہے لیکن اس ملک کی جہاں کا سیاسی سربراہ یا لیڈر اپنے ملک کیساتھ ہو، اسکا غدار نہ ہو۔ ظل سبحانی نے 90 کی دہائی میں اکثریت پاتے ہی آئین پاکستان میں ایسی ایسی تبدیلیاں کر دیں جس سے "جمہوریت" یعنی نواز راج مزید مضبوط تر ہوگیا۔ تفصیل کیلئے دیکھئے 13ویں اور 14ویں ترمیم:
http://en.wikipedia.org/wiki/Thirteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan
http://en.wikipedia.org/wiki/Fourteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan
18 ویں ترمیم کے بعد تو موصوف کو تیسری بار وزیر اعظم بننے کی کھلی چھٹی مل گئی جو کہ اس ترمیم سے قبل صرف دو ٹرمز تک محدود تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Eighteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan

صرف ان آئینی ترامیم سے ایک عام سیاسی شعور رکھنے والا بھی سمجھ سکتا ہے کہ ظل سبحانی کے حکومت میں آنے کے اصل عزائم کیا ہیں۔ پولیس اور دیگر محکموں میں سیاسی بھرتیاں کر کے انکو تباہ کر دینے کے بعد جب توپوں کا رُخ فوج کی طرف ہوا تو بہت آرام سے انکی چھٹی کرا دی گئی۔ اور آئندہ آنے والے تمام سیاسی لیڈران کو یہ پیغام مل گیا کہ اگر فوج قیادت کیساتھ سیاسی مفاد پرستی کی خاطر کھلواڑ کروگے تو تمہارا انجام بھی بھٹو اور نواز جیسا ہی ہوگا۔
 

arifkarim

معطل
ایوب خان سے لے کر آج تک فوج کے سربراہ کی تقرری کبھی میرٹ پر نہیں ہوتی۔
جی یہی تو المیہ ہے اس ملک کا۔ جب کوئی بھی قومی و حکومتی محکمہ میرٹ پر نہیں چلے گا تو ملک آگے کیسے بڑھے گا؟ سوائے فوج کے ہر ادارے میں سفارشی، سیاسی برادری والے ، مافیا، جرائم پیشہ افراد بھرتی کئے گئے ہیں۔ جبھی تو قومی ترقی کا یہ حال ہے۔
 

زیک

مسافر
فوج ملک کی ماتحت ہوتی ہے لیکن اس ملک کی جہاں کا سیاسی سربراہ یا لیڈر اپنے ملک کیساتھ ہو، اسکا غدار نہ ہو۔ ظل سبحانی نے 90 کی دہائی میں اکثریت پاتے ہی آئین پاکستان میں ایسی ایسی تبدیلیاں کر دیں جس سے "جمہوریت" یعنی نواز راج مزید مضبوط تر ہوگیا۔ تفصیل کیلئے دیکھئے 13ویں اور 14ویں ترمیم:
http://en.wikipedia.org/wiki/Thirteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan
http://en.wikipedia.org/wiki/Fourteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan
18 ویں ترمیم کے بعد تو موصوف کو تیسری بار وزیر اعظم بننے کی کھلی چھٹی مل گئی جو کہ اس ترمیم سے قبل صرف دو ٹرمز تک محدود تھی:
http://en.wikipedia.org/wiki/Eighteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan

صرف ان آئینی ترامیم سے ایک عام سیاسی شعور رکھنے والا بھی سمجھ سکتا ہے کہ ظل سبحانی کے حکومت میں آنے کے اصل عزائم کیا ہیں۔ پولیس اور دیگر محکموں میں سیاسی بھرتیاں کر کے انکو تباہ کر دینے کے بعد جب توپوں کا رُخ فوج کی طرف ہوا تو بہت آرام سے انکی چھٹی کرا دی گئی۔ اور آئندہ آنے والے تمام سیاسی لیڈران کو یہ پیغام مل گیا کہ اگر فوج قیادت کیساتھ سیاسی مفاد پرستی کی خاطر کھلواڑ کروگے تو تمہارا انجام بھی بھٹو اور نواز جیسا ہی ہوگا۔
تیرہویں اور اٹھارہویں ترامیم امیر المؤمنین اور سی ای او کی ترامیم کو ختم کرنے کے لئے تھیں
 

arifkarim

معطل
تیرہویں اور اٹھارہویں ترامیم امیر المؤمنین اور سی ای او کی ترامیم کو ختم کرنے کے لئے تھیں
جی تیرہویں اور اٹھارویں ترامیم تو پھر کچھ جمہوریت پسند تھیں۔ چودھویں ترمیم کا جمہوری دفاع کرنا ناممکن ہے!
Since Nawaz' party had an overwhelming majority in Parliament, the Fourteenth Amendment effectively prevented the Prime Minister from being dismissed by a no confidence vote. A few months earlier, the Thirteenth Amendment took away the President's reserve power to remove a Prime Minister by dissolving Parliament and calling new elections. The amendments removed nearly all checks and balances on the Prime Minister's power, since there was virtually no way he could be legally dismissed.

In Pakistan, once legislators are elected to national or provincial assemblies, there is no way for the people to recall them before the end of their five-year terms. In the past, this has contributed to a sense of immunity on the part of members of the ruling party, and to rampant corruption among leading politicians. The Fourteenth Amendment increased this perception, and contributed to the overwhelming popular support for General Pervez Musharraf's coup in 1999. The Supreme Court subsequently validated the coup on the grounds that the Thirteenth and Fourteenth amendments created a situation for which there was no constitutional remedy.
http://en.wikipedia.org/wiki/Fourteenth_Amendment_to_the_Constitution_of_Pakistan

چودھویں ترمیم میں ظل سبحانی نے از خود امیرالمؤمنین یا بادشاہ سلامت بننے کی ناکام کوشش کی تھی جسکا جواب انہیں 1999 میں تختہ الٹتے ساتھ ہی مل گیا۔
 
ہاہاہا۔ "محترم" نواز شریف؟ ہم انصافین ہوتے ہوئے بھی عمران خان کے آگے محترم نہیں لگاتے اور اس ناکامیوں اور نااہلیوں کے جد امجد کے آگے محترم لگانا کتنا عجیب سا لگ رہا ہے۔ موصوف کو اگر امیر المؤمنین اور ظل سبحانی کہا جائے تو انکی شان میں گستاخی نہیں ہوگی :)
آپ جناب عمران خان صاحب کے نام کے ساتھ بلکل بھی محترم نا لگائیں، مجھے بلکل عجیب نہیں لگے گا۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔ جیسا راجہ ویسی پرجا
کیا یہ وزیر اعظم کو زیب دیتا ہے کہ اپنے یا اپنی سیاسی جماعت کے مفاد میں قومی اداروں کے اندر میرٹ کے فروغ کی بجائے سیاسی بنیادوں پر لوگ بھرتی کرے؟ باقی نااہل ادارے تو شاید یہ برداشت کر جائیں کہ انکے پاس ڈنڈا نہیں ہوتا لیکن افواج پاکستان جو کہ انتہائی سخت ٹریننگ اور ڈسپلن کی عادی ہوتی ہیں وہ کیسے یہ برداشت کرلیں کہ ایک نااہل بٹ برادری کا افسر انکی قیادت سنبھال لے
یہاں نا کسی کی تربیت کی کمی کا مسئلہ تھا نا کوئی نظم و ضبط کا ایشو۔۔۔ مسئلہ فوج کے اندر چلتے ایک رواج کا تھا۔
جنرل ضیاء الدین بٹ پاکستانی فوج کی تاریخ کے بہترین جرنیلوں میں سے ایک تھے، جنھوں نے انجئینر افسر ہونے کے باوجود انفنٹری بریگیڈ، انفنٹری ڈویژن اور انفنٹری کور کی کمان کر رکھی تھی، اور بحثیت پرنسپل سٹاف آفیسر پاکستان آرمی کے ایڈجوڈینٹ جنرل کی ذمہ داریاں بھی نبھائی تھیں، جسے فوج کا ڈسپلن کے حوالے سے سب سے سخت عہدہ مانا جاتا ہے اور عسکری حلقوں میں یہ ایک غیر معمولی بات سمجھی جاتی ہے۔
اب اگر آپ کے نزدیک ان کا بٹ ہونا ان کی نااہلی کی وجہ ہے تو مجھے یقیناً حیرت ہو گی۔
 
سپریم کورٹ پر حملہ یقیناً ایک غلط عمل تھا اور نواز و مشرف دور میں ان حملہ آوروں کو عدالت میں سزا بھی مل چکی ہے عدالت نے اس حملے کو ہلڑبازی قرار دیا تھا اور اسی کے نتیجے میں مشرف کے مداح ٹی وی اینکر طارق عزیز انتخابات لڑنے کے لئے نا اہل قرار پائے تھے۔
چلئے آج کسی بہانے سے arifkarim نے مان لیا کہ قومی عمارات پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک والوں نے قبضہ کیا تھا :)
 
آخری تدوین:
میرا خیال ہے اس مرتبہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایسے چیف کی ہی ضرورت ہے۔ اگرچہ خبروں میں یہ آتا رہا ہے کہ موجودہ چیف کے مشرف سے قریبی ذاتی تعلقات ہیں۔
 

arifkarim

معطل
چلئے آج کسی بہانے سے arifkarim نے مان لیا کہ قومی عمارات پر تحریک انصاف اور عوامی تحریک والوں نے قبضہ کیا تھا :)
کیا نہیں تھا صرف الزام تھا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ وہ جو تصاویر نونیوں نے جاری کی تھیں ان میں سے بہت سے تو خود پی ٹی وی کے ملازم تھے۔


میرا خیال ہے اس مرتبہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوئی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایسے چیف کی ہی ضرورت ہے۔ اگرچہ خبروں میں یہ آتا رہا ہے کہ موجودہ چیف کے مشرف سے قریبی ذاتی تعلقات ہیں۔

یہ صرف آپکا خیال ہی ہے۔ یہ وزیر اعظم کا کام نہیں کہ سیاسی بنیادوں پر فوجی تقرریوں میں مداخلت کرتا پھرے۔
 
Top