توقیر عالم
محفلین
غزل
بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ
دریا تھا میرے ساتھ کنارا ہوا کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ خواب سرا میں ہوا چلی
پھر یوں ہوا کہ اڑ گیا سپنا ہوا کے ساتھ
میں بجھ گیا ہوں آپ کی صرف ایک پھونک سے
صدیوں لڑا ہوں ورنہ میں تنہا ہوا کے ساتھ
دنیا سے اختلاف ہے اس بات پر مجھے
جس سمت کی ہوا چلے دنیا ہوا کے ساتھ
منزل خلوص کی نہ ملی آج تک مجھے
اس راستے پہ کاش نہ چلتا ہوا کے ساتھ
تیرے بدن کو چھو کے گزرتی ہے کس لیے
بس اس پہ اختلاف ہے میرا ہوا کے ساتھ
اقرار کیا کہوں کہ وہ خوشبو سا ایک شخص
چاروں طرف وہ اور بھی مہکا ہوا کے ساتھ
اقرار مصطفی
بدلا مزاج میں نے جو اپنا ہوا کے ساتھ
دریا تھا میرے ساتھ کنارا ہوا کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ خواب سرا میں ہوا چلی
پھر یوں ہوا کہ اڑ گیا سپنا ہوا کے ساتھ
میں بجھ گیا ہوں آپ کی صرف ایک پھونک سے
صدیوں لڑا ہوں ورنہ میں تنہا ہوا کے ساتھ
دنیا سے اختلاف ہے اس بات پر مجھے
جس سمت کی ہوا چلے دنیا ہوا کے ساتھ
منزل خلوص کی نہ ملی آج تک مجھے
اس راستے پہ کاش نہ چلتا ہوا کے ساتھ
تیرے بدن کو چھو کے گزرتی ہے کس لیے
بس اس پہ اختلاف ہے میرا ہوا کے ساتھ
اقرار کیا کہوں کہ وہ خوشبو سا ایک شخص
چاروں طرف وہ اور بھی مہکا ہوا کے ساتھ
اقرار مصطفی