نوید رزاق بٹ
محفلین
الجھن
جیسے اِک جنم پہلے
کوئی مجھ سے بچھڑا ہو
نام جس کا ہو نہ یاد
نہ ہی یاد چہرہ ہو
دل کی رہگزاروں سے
جانے کب وہ گزرا ہو
روح نے مگر پھر سے
پاس اُس کو چاہا ہو
یاد جو نہیں ہرگِز
یاد اُس کی آئی ہے
اِک عجب اداسی سی
آج دل پہ چھائی ہے
(نوید رزاق بٹ)
جیسے اِک جنم پہلے
کوئی مجھ سے بچھڑا ہو
نام جس کا ہو نہ یاد
نہ ہی یاد چہرہ ہو
دل کی رہگزاروں سے
جانے کب وہ گزرا ہو
روح نے مگر پھر سے
پاس اُس کو چاہا ہو
یاد جو نہیں ہرگِز
یاد اُس کی آئی ہے
اِک عجب اداسی سی
آج دل پہ چھائی ہے
(نوید رزاق بٹ)