محدثہ
محفلین
میری متاع، میرے یقیں !!
سُنو ! میری زندگی کی جتنی بھی دمک اور خوبصورتی ہے وہ احساسات کے گھر، نزاکتوں سے لیپ ہوئے اس دھڑکتے باکس میں مقید ہے۔۔ یہ جِھلملاتی ہے تو میری آنکھوں کو نَم جھلملاہٹ چُھو جاتی ہے۔یہ مدھم پڑتی ہے تو میرے اندر بھی اداس شام ڈوبتی ہے۔ اس میں زندگی کے متنوع رنگ کھیلتے دیکھے اور اسی میں بے جان لمحے قیدِ حیات میں کسمسائے مِلے۔۔
دیکھو مجھے نہیں خبر تعلقات کیا ہیں، ان کا نِبھانا کیا ہے ؟ موم کی بتیاں جیسی جلتے ہوئے لرزتی ہیں تو اندیشے آن گھیرتے ہیں کہیں ہوا ان کو بجھا نہ ڈالے۔مجھے بے رحم گزرتے وقت سے یہی خوف دامن گیر رہتا ہے کہین میری یہ زیست ساماں، اس قواریر میں محفوظ میری عزیز متاع۔۔۔ اپنے رنگ پھیکے نہ کر لے، اپنے تیور کھو نہ دے!!!۔
دوست ! وہ میرے یقیں!!
میرے یقین ،کہ میری راہ کے روشن ستارے، جب شام ڈھلے تو جُگنو ہیں، جب رات سیاہ آنچل ڈالے تو وہ سخی چاند!! رات کی تاریک ساعتوں میں فانوس ہے۔جب میں نیند کے ساحلوں سے بیدار ہوں تو خوب چمکتا دن میرا منتظر !!!۔
میری فہرست میں ایسی ایسی بیش قیمت نوازشات ہیں کہ میں تذکرہ چھیڑوں اور تم ! مجھ ایسی خوشنصیب پر رشک کا سوچو!
مگر کہاں۔۔ کہاں سوچو گی تم ! واللہ !! تخیل بھی ایک نعمت ہے۔۔ سچ!
پتہ! جب بہار آتی ہے تو چمن کی ڈالیاں یاقوت و زمرد اوڑھ فضا میں قوس و قزح کا ساماں کرتی ہیں۔۔ میرے واسطے پھول کِھِلتے ہیں ہر طرف، ہر جا ! ایسے دلکش اور رعنائی سے مزین !! کہ بے اِنتہا خوبصورتی نظر میں بھر بھر جائے۔۔سردیوں میں دھوپ اپنی مدھر صدا لئے گھروں کے آنگن اور بالکونیوں میں گنگناتی مسکراتی کس قدر بھلی محسوس ہوتی ہے۔۔ مجھے سرما کی بارشوں سے والہانہ لگاؤ محسوس ہوتا ہے اور نم مٹی کی خوشبو تو تن من کی ریت اکھیڑنے لگتی ہے جیسے۔ فطرت کے جمال سے مستعار لی ہوئی، خالص مہک،!، یہ۔۔ میرے تحفے موسمی ہیں جن کا تذکرہ، حسبِ حال صفحہ قرطاس پر نیلی روشنائی بکھیر گیا۔۔ وگرنہ میری امارت کی پوری داستان ہے اور یہ کتھا خاصی طویل ہے۔۔
میری سب سے قیمتی متاع سے تو مِلو! یہ میرے رشتے ہیں۔ بہت عزیز۔۔ اتنے پیارے کہ ان کی ہر بات ، تہوار معلوم ہوتی ہے۔ اور ان کو آسودہ حال اور خوشی سے سرشار مسکراتے دیکھ کر میری آنکھوں کی چمک اور دل کاسکون مزید بڑھ جاتا ہے۔ان کے بغیر میری ذات ادھوری ہے۔ ان کے دم سے اس شیشے کے باکس میں مقید میری دنیا مکمل ہے!!!۔
اور یہ سب۔۔ یہ سب میرے خالق نے میری تخلیق کیساتھ میرے نام ودیعت کیا۔، نوازشات کےبوجھ کے احساس تلے۔۔کرم نوازیاں۔۔۔۔!! اب اس مقام پر قلم عاجز ہے اور سخن بے بس!!۔
اے میرے خالق! الرحمٰن الرحیم۔ تیرا شُکرِ کثیر!!!۔ الحمدللہ !
ربنا عليك توكلنا و إليك أنبنا و إليك المصير
سُنو ! میری زندگی کی جتنی بھی دمک اور خوبصورتی ہے وہ احساسات کے گھر، نزاکتوں سے لیپ ہوئے اس دھڑکتے باکس میں مقید ہے۔۔ یہ جِھلملاتی ہے تو میری آنکھوں کو نَم جھلملاہٹ چُھو جاتی ہے۔یہ مدھم پڑتی ہے تو میرے اندر بھی اداس شام ڈوبتی ہے۔ اس میں زندگی کے متنوع رنگ کھیلتے دیکھے اور اسی میں بے جان لمحے قیدِ حیات میں کسمسائے مِلے۔۔
دیکھو مجھے نہیں خبر تعلقات کیا ہیں، ان کا نِبھانا کیا ہے ؟ موم کی بتیاں جیسی جلتے ہوئے لرزتی ہیں تو اندیشے آن گھیرتے ہیں کہیں ہوا ان کو بجھا نہ ڈالے۔مجھے بے رحم گزرتے وقت سے یہی خوف دامن گیر رہتا ہے کہین میری یہ زیست ساماں، اس قواریر میں محفوظ میری عزیز متاع۔۔۔ اپنے رنگ پھیکے نہ کر لے، اپنے تیور کھو نہ دے!!!۔
دوست ! وہ میرے یقیں!!
میرے یقین ،کہ میری راہ کے روشن ستارے، جب شام ڈھلے تو جُگنو ہیں، جب رات سیاہ آنچل ڈالے تو وہ سخی چاند!! رات کی تاریک ساعتوں میں فانوس ہے۔جب میں نیند کے ساحلوں سے بیدار ہوں تو خوب چمکتا دن میرا منتظر !!!۔
میری فہرست میں ایسی ایسی بیش قیمت نوازشات ہیں کہ میں تذکرہ چھیڑوں اور تم ! مجھ ایسی خوشنصیب پر رشک کا سوچو!
مگر کہاں۔۔ کہاں سوچو گی تم ! واللہ !! تخیل بھی ایک نعمت ہے۔۔ سچ!
پتہ! جب بہار آتی ہے تو چمن کی ڈالیاں یاقوت و زمرد اوڑھ فضا میں قوس و قزح کا ساماں کرتی ہیں۔۔ میرے واسطے پھول کِھِلتے ہیں ہر طرف، ہر جا ! ایسے دلکش اور رعنائی سے مزین !! کہ بے اِنتہا خوبصورتی نظر میں بھر بھر جائے۔۔سردیوں میں دھوپ اپنی مدھر صدا لئے گھروں کے آنگن اور بالکونیوں میں گنگناتی مسکراتی کس قدر بھلی محسوس ہوتی ہے۔۔ مجھے سرما کی بارشوں سے والہانہ لگاؤ محسوس ہوتا ہے اور نم مٹی کی خوشبو تو تن من کی ریت اکھیڑنے لگتی ہے جیسے۔ فطرت کے جمال سے مستعار لی ہوئی، خالص مہک،!، یہ۔۔ میرے تحفے موسمی ہیں جن کا تذکرہ، حسبِ حال صفحہ قرطاس پر نیلی روشنائی بکھیر گیا۔۔ وگرنہ میری امارت کی پوری داستان ہے اور یہ کتھا خاصی طویل ہے۔۔
میری سب سے قیمتی متاع سے تو مِلو! یہ میرے رشتے ہیں۔ بہت عزیز۔۔ اتنے پیارے کہ ان کی ہر بات ، تہوار معلوم ہوتی ہے۔ اور ان کو آسودہ حال اور خوشی سے سرشار مسکراتے دیکھ کر میری آنکھوں کی چمک اور دل کاسکون مزید بڑھ جاتا ہے۔ان کے بغیر میری ذات ادھوری ہے۔ ان کے دم سے اس شیشے کے باکس میں مقید میری دنیا مکمل ہے!!!۔
اور یہ سب۔۔ یہ سب میرے خالق نے میری تخلیق کیساتھ میرے نام ودیعت کیا۔، نوازشات کےبوجھ کے احساس تلے۔۔کرم نوازیاں۔۔۔۔!! اب اس مقام پر قلم عاجز ہے اور سخن بے بس!!۔
اے میرے خالق! الرحمٰن الرحیم۔ تیرا شُکرِ کثیر!!!۔ الحمدللہ !
ربنا عليك توكلنا و إليك أنبنا و إليك المصير