الزام اسی پر ہے برہنہ بدنی کا - اختر عثمان

صائمہ شاہ

محفلین
الزام اسی پر ہے برہنہ بدنی کا
جس شخص نے آغاز کیا بخیہ زَنی کا

خورشید نکالوں گا بہ ہر ضربتِ تیشہ
دریا نہیں میعار مری کوہکنی کا

توڑوں گا سب اصنامِ غزل کعبہءِ فن میں
ورثے میں مجھے اذن ملا بت شکنی کا

اک میں ہی نمایاں ہوں سب آشفتہ سروں میں
سو حکم ہے میرے لئے گردن زدنی کا

ایسے میں بھی عثمان سزاوارِ سخن ہے
ہر چند کہ چرچہ ہے دریدہ دہنی کا
 
خورشید نکالوں گا بہ ہر ضربتِ تیشہ
دریا نہیں میعار مری کوہکنی کا
کیا ہی کہنے
میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک
شریکِ محفل کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
شکریہ پسند فرمانے کا
معذرت کے ساتھ عرض کروں گا
املاء میں کچھ غلطی محسوس ہو رہی ہے
دوسرے شعر کے مصرعِ اولیٰ میں لفظ ضربتِ کی جگہ ضرباتِ ہونا چاہئے
ممکن ہے میں غلطی پر ہوں
بہرحال تصدیق کر لیں
شاد و آباد رہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
معذرت کے ساتھ عرض کروں گا
املاء میں کچھ غلطی محسوس ہو رہی ہے
دوسرے شعر کے مصرعِ اولیٰ میں لفظ ضربتِ کی جگہ ضرباتِ ہونا چاہئے
ممکن ہے میں غلطی پر ہوں
بہرحال تصدیق کر لیں
شاد و آباد رہیں
معذرت کی کوئی ضرورت نہیں سید صاحب میں نے ایسے ہی پڑھا تھا نشاندھی کا شکریہ انٹرنیٹ کا یہی المیہ ہے بہت سا کلام غلطیوں سے بھرپور ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
معذرت کی کوئی ضرورت نہیں سید صاحب میں نے ایسے ہی پڑھا تھا نشاندھی کا شکریہ انٹرنیٹ کا یہی المیہ ہے بہت سا کلام غلطیوں سے بھرپور ہے

آپ فکر نہ کریں، آپ نے درست لکھا ہے۔ ضربات سے مصرع بے وزن ہو جائے گا۔ ضربت ہی صحیح ہے۔
 

الشفاء

لائبریرین
خورشید نکالوں گا بہ ہر ضربتِ تیشہ​
دریا نہیں میعار مری کوہکنی کا​

معیار۔

واہ۔ زبردست کلام۔۔۔
 

عینی شاہ

محفلین
ووووووووووووووواووو کتنی کیوٹ مانو ہے آپکی صائمہ آپی :) ۔۔مین پہلے بھی مانو بلی دیکھنے آئی تھی مگر لائیٹ ہی چلی گئی پھر :p
 

عاطف بٹ

محفلین
اک میں ہی نمایاں ہوں سب آشفتہ سروں میں
سو حکم ہے میرے لئے گردن زدنی کا​
واہ، بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔​
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ​
 
Top