السلام علیکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکتہ

Hell = جہنم
hellow = جہنمی
so don't use Hellow
just use
کیوں نہ دعا کے الفاظ استعمال کریں
السلام علیکم
تم پر اللہ کی سلامتی ہو​
 
مولوی صاحبان کا اسبارے میں معلوم نہیں کیا جواب ہوگا، پڑھا تو کسی مستند جگہ نہیں کہ نہ دو مگر پاکستان میں منع کیا جاتا ہے۔ خیر وہاں تو عیسائیوں کےکھانے پینے کے برتن بھی الگ رکھے ہوتے ہیں، ہمارے گھر میں بھی ہوتے تھے، اب وہ لوگ جانے کہاں چلے گئے۔
یہاں اٹلی میں عرصہ دراز سے رہتے ہوئے، میں تو غیر مسلموں کو سلام علیکم کہتا ہوں، ہر ایک کو نہیں جو جاننے والے ہیں۔ اس سے یہ کہ وہ پوچھتے ہیں، مطلب جانتے ہیں، خوش ہوتے ہیں کہ ہم نے انکو قربت دی اور سلامتی کی دعا بھی، دعوت کا آسان طریقہ۔ ویسے بھی اگر آپ اس کا ترجمہ کریں تو مجھے تو کچھ مانع نظر نہیں آتا، کہنے میں کہ تجھ پر سلامتی ہو، جب ہم کسی کو کہہ سکتے ہیں کہ تیری صبح اچھی ہو تو یہ بھی تو کہا جاسکتا ہے کہ تو سلامت رہے اور اگر عربی میں کہیں تو السلام علیکم
نبی کریم تو غیرمسلموں سے مسجد میں بھی ملا کرتے تھے اگر اب ہم ایک دائرہ اسلام بنالیں تو ہماری اپنی مرضی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہیں جی ڈاکٹر صاحب یہ اپنی صوابدید پر نہیں ہے۔

اسلام میں غیر مسلموں کو السلام علیکم یا اگر وہ السلام علیکم کہے تو و علیکم السلام نہیں کہتے۔
 

arifkarim

معطل
ماشاءاللہ۔ انگریزی ‌Hello کو کس طرح Hellow سے جوڑا گیا ہے، یہ کارنامہ سوائے علما کے اور کسی کا ذہن نہیں کر سکتا تھا:
According to the Oxford English Dictionary, hello is an alteration of hallo, hollo,[3] which came from Old High German "halâ, holâ, emphatic imper[ative] of halôn, holôn to fetch, used esp[ecially] in hailing a ferryman."[4] It also connects the development of hello to the influence of an earlier form, holla, whose origin is in the French holà (roughly, 'whoa there!', from French là 'there').[5]
http://en.wikipedia.org/wiki/Hello
باقی جہاں تک غیر مسلموں کو سلام کرنے کا سوال ہے تو پہلے سلام علیکم کےمطلب کو سمجھیں یعنی آپ پر سلامتی ہو۔ اگر غیر مسلموں کو دعا دینا ہماری شان کیخلاف ہے تو بیشکHello پر ہی ٹرخا دیں۔ نہ انکا کچھ بگڑے گا اور نہ ہمارا۔
 

مغزل

محفلین
غیر مسلم اگر سلام کر ے تو جواب میں ’’ علیکم ‘‘ کہنا شریعت سے ثابت ہے ،
ہاں‌آپ کسی سے ملیں اور بے دھیانی یا علمی میں ’’ السلام علیکم ‘‘ کہہ دیں تو گناہ نہیں ،
نیت یہ رکھیے کہ اللہ اس پر سلامتی اتارے اور اصل راہ کی توفیق دے ، تو یہ عین ثواب ہے ۔
فقط واللہ اعلم و رسولہ
 

فاتح

لائبریرین
صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ ہمیں بعض اوقات شک ہوتا ہے بعض شر پسند یہود و نصاریٰ استہزا کی غرض سے ہمیں "السلام علیکم" (تم پر سلامتی ہو) کی بجائے صوتی آہنگ میں اس سے مماثل "السّام علیکم" (تم پر لعنت ہو) کہتے ہیں، ہم انھیں کیا جواب دیا کریں؟ رحمتِ عالم ﷺ نے فرمایا اگر وہ ایسا کہتے ہیں تو تم انھیں صرف "و علیکم" (اور تم پر بھی) کہہ دیا کرو۔ تا کہ جیسا وہ تمھیں کہہ رہ ہیں وہ انھی پر پلٹ جائے۔
یہ ہے وہ واقعہ جس کو بنیاد بنا کر یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ تمام کفار کو صرف "وعلیکم" کہنا چاہیے خواہ وہ "السام علیکم" کی گالی نہ بھی دیں۔
 

دوست

محفلین
ڈاکٹر ذاکر نائیک ہر خطاب میں السلام علیکم کہتے ہیں اور ان کی تقاریب میں غیرمسلم بھی موجود ہوا کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ غیر مسلموں کو کہہ سکتے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
تو اس میں قباحت کیا ہے ، ؟؟
فاتح صاحب کا فرمانا اپنی جگہ مگر ، متذکرہ واقعہ مختلف بھی ملتا ہے۔
 
Top