الفت کا دیپ تیرے دل میں جلا دیا ہے-------برائے اصلاح

الف عین
ظہیراحمدظہیر
@محمٰٰد احسن سمیع؛راحل؛
صابرہ امین
------------
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
---------
الفت کا دیپ تیرے دل میں جلا دیا ہے
تجھ کو بھی پیار کرنا ہم نے سکھا دیا ہے
-------------
ہم نے تری محبّت دل میں چھپا کے رکھی
یہ وقت تھا مناسب ،پردہ اٹھا دیا ہے
-------یا
ہے وقت یہ ہی موزوں ، پردہ اٹھا دیا ہے
------------
غیروں کے سامنے کیوں ملتے ہو غیر بن کر
ایسے تو تم نے میرا رتبہ گرا دیا ہے
------------
دل میں تری محبّت چھائی بہار بن کر
تیری وفا نے مجھ کو اتنا مزا دیا ہے
--------
اتنی بھی کیا ہے جلدی کچھ دیر کو تو ٹھہرو
جانے کی بات کر کے دل کیوں دکھا دیا ہے
--------
اب تم کو بھول جانا میرے نہیں ہے بس میں
اپنا مجھے یوں تم نے عادی بنا دیا ہے
----------
دل ڈھونڈتا ہے تجھ سے ملنے اب بہانے
کیسا یہ تم نے مجھ پر جادو چلا دیا ہے
----------
آئی ہے موت تیری تیرے قریب ارشد
پھر بھی خدا کو تُو نے کیونکر بھلا دیا ہے
-------------یا
محشر کو تم نے دل سے کیونکر بھلا دیا ہے
--------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الفت کا دیپ تیرے دل میں جلا دیا ہے
تجھ کو بھی پیار کرنا ہم نے سکھا دیا ہے
------------- دوسرے مصرعے میں 'بھی' غیر ضروری ہے، کئی لوگوں کے ساتھ تجھے بھی سکھا دیا؟ دیپ کے ساتھ 'الفت' کی جگہ 'چاہت' بہتر ہو گا۔

ہم نے تری محبّت دل میں چھپا کے رکھی
یہ وقت تھا مناسب ،پردہ اٹھا دیا ہے
-------یا
ہے وقت یہ ہی موزوں ، پردہ اٹھا دیا ہے
------------ دونوں مصرعوں میں صیغے گڑبڑا گئے ہیں، پہلی بات ماضی بعید کی ہونی چاہئے تھی
ہم نے تری محبت دل میں چھپا رکھی تھی
اب وقت ہے مناسب، پردہ اٹھا دیا ہے

غیروں کے سامنے کیوں ملتے ہو غیر بن کر
ایسے تو تم نے میرا رتبہ گرا دیا ہے
------------ دوسرے مصرعے کے اظہارئیے کے باعث پہلے مصرع میں سوالیہ کا جواز نہیں لگتا
کیوں کی جگہ 'تم' ہی کر دو

دل میں تری محبّت چھائی بہار بن کر
تیری وفا نے مجھ کو اتنا مزا دیا ہے
-------- پہلے مصرع میں بھی 'ہے' یا 'چھا گئی' کا محل ہے

اتنی بھی کیا ہے جلدی کچھ دیر کو تو ٹھہرو
جانے کی بات کر کے دل کیوں دکھا دیا ہے
-------- کس کا دل دُکھا ہے؟ اگر واقعی دُکھا ہی ہے، دِکھا نہیں
کسی طرح 'میرا دل' لائیں

اب تم کو بھول جانا میرے نہیں ہے بس میں
اپنا مجھے یوں تم نے عادی بنا دیا ہے
----------ٹھیک مگر روانی اچھی نہیں
اب تم کو بھول جانا بس میں نہیں ہے میرے
یوں تم نے مجھ کو اپنا عادی بنا دیا ہے
پھر وہی بات کہوں گا کہ یہی الفاظ تم بھی آسانی سے باندھ سکتے تھے، بس، ذرا ہر ممکنہ صورت ایک ساتھ لکھ کر کچھ وقت لگا کر غور کرتے کہ کیا درست ترین ہے!

دل ڈھونڈتا ہے تجھ سے ملنے اب بہانے
کیسا یہ تم نے مجھ پر جادو چلا دیا ہے
---------- شتر گربہ پھر گھس آیا!
تم نے یہ مجھ پہ کیسا.... روانی میں کیا بہتر ہے؟

آئی ہے موت تیری تیرے قریب ارشد
پھر بھی خدا کو تُو نے کیونکر بھلا دیا ہے
-------------یا
محشر کو تم نے دل سے کیونکر بھلا دیا ہے
----- دوسرے متبادل میں پھر شتر گربہ ہے۔ پہلا مصرع روانی بھی چاہتا ہے۔ موت آئی ہے کی جگہ' موت سر پر کھڑی ہے' سے فکر کریں
 
Top