غفلت میں مارا گیا ہوں حضور ورنہ طنابِ خیمہء تفہیمِ شعر و سخن ابھی ڈھیلی بھی نہیں پڑی ہے ٹوٹنے کی بات تو بہت دور کی ہے۔