x boy
محفلین
مسند احمد (3704) کی روایت سے لی ہے جسے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب کسی شخص کو کوئی دکھ ، یا غم لاحق ہو تو وہ کہے:
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ، وَابْنُ عَبْدِكَ ،
وَابْنُ أَمَتِكَ ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ ،
مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ ،
أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ ،
أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ ،
أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ ،
أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي ،
وَنُورَ صَدْرِي ، وَجِلَاءَ حُزْنِي ، وَذَهَابَ هَمِّي
ترجمہ: یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے بندے اور باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، میری ذات پر تیرا ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق تیرا فیصلہ سراپا عدل و انصاف ہے، میں تجھے تیرے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو توں نے اپنے لیے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ توں قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور،غموں کیلئے باعث کشادگی اور پریشانیوں کیلئے دوری کا ذریعہ بنا دے۔
تو اللہ تعالی اسکے سب دکھڑے اور غم مٹا دیتا ہے، اور اسکی مشکل کشائی فرماتا ہے۔ تو کسی نے کہا: رسول اللہ! کیا ہم یہ دعا سیکھ نہ لیں؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں، جو بھی اسے سنے اسے چاہئے کہ اس دعا کوسیکھ لے
البانی نے اسے سلسلة صحيحة (199) میں صحیح قرار دیا ہے۔
اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ، وَابْنُ عَبْدِكَ ،
وَابْنُ أَمَتِكَ ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ ،
مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ ،
أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ ،
أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ ،
أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ ،
أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي ،
وَنُورَ صَدْرِي ، وَجِلَاءَ حُزْنِي ، وَذَهَابَ هَمِّي
ترجمہ: یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے بندے اور باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، میری ذات پر تیرا ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق تیرا فیصلہ سراپا عدل و انصاف ہے، میں تجھے تیرے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو توں نے اپنے لیے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا، یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ توں قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور،غموں کیلئے باعث کشادگی اور پریشانیوں کیلئے دوری کا ذریعہ بنا دے۔
تو اللہ تعالی اسکے سب دکھڑے اور غم مٹا دیتا ہے، اور اسکی مشکل کشائی فرماتا ہے۔ تو کسی نے کہا: رسول اللہ! کیا ہم یہ دعا سیکھ نہ لیں؟ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں، جو بھی اسے سنے اسے چاہئے کہ اس دعا کوسیکھ لے
البانی نے اسے سلسلة صحيحة (199) میں صحیح قرار دیا ہے۔