اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور اس کے محبوب بندے کے مابین رشتہء محبت۔

الشفاء

لائبریرین
اللہ عزوجل کی محبت اپنے بندے کے ساتھ

جب بدن تقوے کے نور سے چمکنے لگتا ہے اور نفس اپنی ضد چھوڑ کر اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کے احکامات کے سامنے اپنا سر جھکا کر ورع کی چادر اوڑھ لیتا ہے اور دل دنیا کی محبت سے اچاٹ ہو کر اللہ عزوجل کی یاد کے لئے زُہد کے کوٹھے میں جا بیٹھتا ہے تو پھر ایسا بھی ہوتا ہے جیسا صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
اللہ سبحانہ وتعالٰی جبرائیل علیہ السلام کو طلب فرماتے ہیں اور ارشاد ہوتا ہے۔۔۔

إِنِّي أُحِبُّ فُلانًا " کہ اے جبرائیل۔۔۔ مجھے فلاں شخص سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔ اللہ۔۔۔اللہ۔۔۔

قربان جائیں اس جملے پر۔۔۔ ذرا اس جملے پر غور تو فرمائیے کہ وہ بے نیاز رب جو خالق ارض و سماوات ہے، فرشتوں کے سردار ، روح القدس کو بلا کر اپنا راز محبت بتا رہا ہے کہ مجھے فلاں شخص سے پیار ہو گیا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

اچھا باری تعالٰی۔۔۔ اب جبرائیل علیہ السلام کے لئے کیا حکم ہے؟؟؟ ارشاد ہوتا ہے۔۔۔

فَأَحِبَّهُ ۔۔۔ اب تو بھی اسے اپنا محبوب بنا لے۔۔۔
اللہ اکبر۔۔۔ کیا انداز محبت ہے ۔۔۔ دنیا والے جس سے پیار کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ کوئی دوسرا ان کے محبوب کو نہ دیکھے اور نہ اس سے پیار کرے۔ اور اللہ سبحانہ وتعالٰی جس سے پیار کرتا ہے ، چاہتا ہے کہ سب لوگ اس سے پیار کریں۔۔۔ سبحان اللہ۔
فَيُحِبُّهُ جِبْرِائيلُ ۔۔۔ تو پھر جبرائیل علیہ السلام بھی اس شخص سے محبت کرنے لگتے ہیں۔۔۔

یا الٰہ العالمین۔۔۔۔ اب کیا کیا جائے۔۔۔

ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ : إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلانًا فَأَحِبُّوهُ ۔۔۔
پھر عالم ملکوت میں اس راز محبت کو افشاء کر دیا جاتا ہے۔۔۔ اور آسمان والوں میں اعلان کر دیا جاتا ہے کہ اللہ عزوجل فلاں شخص سے پیار کرتا ہے ۔ اس لئے اے اھل السماء تم سب بھی اس شخص کو اپنا محبوب بنا لو۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

ذرا غور کریں کہ ایک ہم ہیں کہ مارے مارے پھرتے ہیں کہ کاش کہیں سے محبت الٰہی کی کوئی چنگاری ہمارے دل میں آ جائے۔ اور کسی بہانے عشق کی یہ آگ ہمارے قلوب میں بھڑک اٹھے۔۔۔ لیکن ذرا اس شخص کی خوش نصیبی کا تصور کریں کہ جو اس زمین پر ہم سب کے درمیان چل پھر رہا ہے اور عرش عظیم پر اللہ سبحانہ وتعالٰی خود اس شخص سے اپنی محبت کے اسرار جبرائیل علیہ السلام کو بتا رہا ہے۔ اور آسمانوں میں اللہ اور اس شخص کی محبت کے چرچے ملائکہ کے مابین ہو رہے ہیں۔۔۔ اور پھر بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔۔۔ کہ بات تو ابھی شروع ہوئی ہے۔۔۔

ثُمَّ يَضَعُ لَهُ الْقَبُولَ فِي الأَرْضِ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ الأَرْضِ ۔۔۔
پھر اس شخص کی مقبولیت کو زمین پر اتارا جاتا ہے اور زمین والے بھی اس سے پیار کرنے لگتے ہیں۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

تو پتہ چلا کہ اللہ کے مقرب بندوں ، اس کے محبوب دوستوں کی محبت کی کہانی زمین سے شروع نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ تو عالم ملکوت سے شروع ہوتی ہے۔ اگر یہ داستان محبت زمین سے شروع ہوتی تو تب تو ممکن تھا کہ اہل زمیں مل جل کر اس داستاں کو ختم بھی کر لیتے۔ لیکن محبت کی یہ کہانی تو زمینی کہانی ہے ہی نہیں۔ یہ تو لامکانی کہانی ہے۔ تو ہم اہل زمیں اس کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ اس دنیا میں لاکھوں بڑے بڑے امراء و سلاطین ہوئے اور بے شمار ایسے زبردست بادشاہ گزرے کہ جن کی سطوت کے ڈنکے بجتے تھے۔۔۔ مگر آج ہم لوگ ان کا نام تک نہیں جانتے۔۔۔ مگر اس کے برعکس اگر ہم ایک بچے سے بھی اللہ عزوجل کے کسی محبوب ولی کے بارے میں پوچھ لیں کہ جن کا وصال صدیوں پہلے ہو چکا ہو۔ مثال کے طور پر یہ پوچھ لیں کہ بیٹا !علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخش کون ہیں۔ تو وہ ہمیں ان کی تفصیل مع ان کے ایڈریس کے بتا دے گا۔۔۔ یہ ہوتی ہے اللہ کے محبوبوں کی محبت و مقبولیت جو لوگوں کے دلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔۔۔ اور اس میں کسی کا کوئی کمال نہیں ہوتا۔۔۔ کہ یہ سب تو فاذکرونی اذکرکم کی جیتی جاگتی تفسیریں ہیں کہ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا۔۔۔ اور جن کا ذکر اللہ عزوجل آسمانوں میں اپنے فرشتوں کے درمیان کرتا ہو ان کا ذکر اس دنیا کے رہنے والے کیسے مٹا سکتے ہیں۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ جب اللہ عزوجل کے محبوبوں کی محبت زمین پر اتاری جاتی ہے تو کیا ہر ایک کے دل میں ڈال دی جاتی ہے؟ نہیں۔۔۔ کیونکہ بہت سے لوگ تو انہیں پتھر مار رہے ہوتے ہیں۔۔۔ بے شمارلوگ تو ان کو گالیاں دے رہے ہوتے ہیں۔۔۔ اور کتنے تو ان کو مشرک اور زندیق کہہ رہے ہوتے ہیں۔۔۔
تو پتہ چلا کہ اللہ عزوجل کے دوستوں کی محبت ہر ایک کے دل میں نہیں ڈالی جاتی۔۔۔ بلکہ اس کے لئے پاکیزہ اور با ادب دل چنے جاتے ہیں۔۔۔ جی ہاں یہ ہم جیسے لوگوں کی محبت نہیں ۔۔۔ یہ تو رب العرش العظیم کے محبوب ہیں۔۔۔ ان کی محبت تو صرف اسی دل میں رکھی جائے گی جو ان کی محبت کا پاس رکھ سکیں۔۔۔ کہ پاک چیزیں پاکیزہ برتنوں میں ہی رکھی جاتی ہیں۔۔۔
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا۔
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
کہ محبت کے سفر میں اٹھنے والے پہلے قدم کو ادب کہتے ہیں۔۔۔ اور یہ محبت کی اولین شرط ہے۔ ادب کے بغیر محبت کا دعوٰی کرنے والے جھوٹے ہیں۔۔۔
حضرت امام عبدالرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں بیس سال تک امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت اقدس میں تعلیم کی غرض سے رہا اور انہوں نے اٹھارہ سال تک مجھے صرف ادب سکھایا اور دو سال باقی تعلیم دی۔ لیکن میری خواہش تھی کہ کاش وہ باقی کے دو سال بھی مجھے ادب ہی سکھاتے۔۔۔ سبحان اللہ۔
دین اسلام سارا کا سارا ادب ہے۔ تو جو دل ادب کی مٹھاس سے خالی ہو گا۔۔۔ اس میں محبت کی شیرینی نہیں رکھی جائے گی۔۔۔ اسی طرح اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ الصلاہ والسلام کی محبت ہے کہ یہ تو مزید چنیدہ دلوں میں رکھی جاتی ہے۔۔۔ ہم چاہے اللہ اور اس کے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کی محبت کے جتنے گیت گاتے پھریں۔ جب تک ان کے دوستوں سے پیار نہیں کریں گے۔ ان کی محبت کہاں سے پائیں گے۔۔۔ کیونکہ محبت بڑی غیرت مند چیز ہوتی ہے۔ اسی لئے تو خود رب السماوات والارض اپنے دوستوں کے متعلق ہمیں خبردار کر رہا ہے کہ

من عادى لي ولياً فقد آذنته بالحرب۔۔۔ صحیح بخاری۔۔۔
کہ جس شخص نے میرے کسی ولی یا دوست سے دشمنی کی ، میرااس کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔۔۔ اللہ اکبر۔


اور حضور علیہ الصلاہ والسلام اللہ عزوجل کی محبت کی دعا کیسے مانگتے تھے ۔۔۔ فرماتے ہیں۔۔۔

اللهم إني أسألك حبك، وحب من يحبك۔۔۔
اے اللہ! میں تجھ سے تیر ی محبت کا سوال کرتا ہوں، اور اس شخص کی محبت کا سوال کرتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے ۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔

اللہ عزوجل کے محب کی محبت اتنی قیمتی چیز ہے کہ خود سیدالانبیاء اس شخص کی محبت حاصل کرنے کی دعا تعلیم فرما رہے ہیں۔۔۔ تو جس شخص کی خواہش ہو کہ اللہ اور اس کے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کی محبت اس کے دل میں بھی بیٹھ جائے تو اس کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالٰی کے دوستوں کا ادب اور ان سے محبت کرنے کی تڑپ اپنے دل میں پیدا کرے۔ کہ اس کی برکت سے اللہ اور اس کے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کی محبت بھی نصیب ہوگی۔۔۔ لیکن یہ تڑپ بھی صرف ان ہی خوش نصیب دلوں میں پیدا ہوگی جن کی قسمت میں یہ دولت لکھی گئی ہے۔ اور جن کے نصیب میں اللہ عزوجل کے محبوبوں کی محبت نہیں، انہیں یہ محبت طلب کرنے کی توفیق بھی نہیں دی جاتی کہ
میری طلب بھی انہی کے کرم کا صدقہ ہے
یہ ہاتھ اٹھتے نہیں ہیں، اٹھائے جاتے ہیں۔

.....
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
کیا خوب روشن تحریر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ آپ کو جزا سے نوازے آمین
اگر اسے یہاں بھی پوسٹ کر دیں تو بہت اچھا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
سبحان اللہ
ماشاءاللہ
کیا خوب روشن تحریر ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اللہ آپ کو جزا سے نوازے آمین
اگر اسے یہاں بھی پوسٹ کر دیں تو بہت اچھا ہو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

محترم شاہ صاحب۔ ذرہ نوازی کے لئے ممنون ہوں۔۔۔
اس کم فہم کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہاں کیسے پوسٹ کرے۔البتہ آپ جس طرح اور جہاں مناسب سمجھیں، لگا دیں۔۔۔

یہ ناچیز محفل پر اس قسم کی تحریروں کے لئے الگ زُمرے کی تلاش کرتا رہا۔ لیکن نہیں ملا۔ پھر تصوف و روحانیت یا سلوک و احسان کے نام سے ایک الگ زُمرہ بنانے کی تجویز دینے کا خیال بھی آیا۔ لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر ہمت نہیں پڑی۔۔۔ اگر آپ کے علم میں ایسا کوئی سلسلہ ہو تو لنک عطا کرنے پر مشکور ہوں گا۔۔۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔۔
 

مہ جبین

محفلین
سبحان اللہ
الحمدللہ
اللہ اکبر
ماشاءاللہ الشفاء بھائی بہت بہترین تحریر لکھی آپ نے
اس قدر تفصیل سے ان اللہ والوں کی تعریف بیان کی ہے، واقعی ایسے لوگ قابلِ رشک ہوتے ہیں جو یہ بلند مراتب پاتے ہیں
اللہ پاک ہم سب کو ایسے محبوبوں کی سچی محبت بلکہ سچا عشق عطا فرمائے کہ انکی محبت کا سرمایہ بھی بہت خوش نصیب لوگوں کو ملتا ہے
جزاک اللہ خیراً کثیراً
 

الشفاء

لائبریرین
Subhan Allah...bht bht shukria sharing ka...JazakALLAH KHAIR...Allah ap ko is ki jaza dy...hmsha khush rahn...

mashallah bht achi tahrer likhi hai...jazzakallah khair

mano بہت شکریہ آپ کا۔ لیکن ریٹنگ میں ناپسند کرنے کی وجہ بھی بتا دیں۔:unsure: آپ کے کمنٹس سے تو لگتا ہے کہ غلطی سے آپ نے ناپسند کی ریٹنگ پریس کر دی۔۔۔ بہرحال کوئی بات نہیں۔ بس خوش رہیں۔۔۔:)
 
بہت خوب محترم۔ اللہ اس راہ کے ہم پہ مزید دریچے وا کرے۔

موضوع مضمون اگر یہ آیت بنا دی جائے
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبکُمُ اللہُ
اے حبیب آپ ان سے فرما دیں کہ اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میری(آقا کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی اتباع کرو) اللہ خود تم سے محبت کرے گا۔
جب بندہ اتباع رسول کرنے لگتا ہے تو اللہ کا محبوب بن جاتا ہے اور پھر مضمون کا ابتدائی مکالمہ۔
 

الشفاء

لائبریرین
بہت خوب محترم۔ اللہ اس راہ کے ہم پہ مزید دریچے وا کرے۔

موضوع مضمون اگر یہ آیت بنا دی جائے
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبکُمُ اللہُ
اے حبیب آپ ان سے فرما دیں کہ اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میری(آقا کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی اتباع کرو) اللہ خود تم سے محبت کرے گا۔
جب بندہ اتباع رسول کرنے لگتا ہے تو اللہ کا محبوب بن جاتا ہے اور پھر مضمون کا ابتدائی مکالمہ۔
بہت شکریہ جناب۔۔۔
آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر۔۔۔:)
 
Top