اللہ سے محبت

اتفاقی

محفلین
اللہ پاک نے کن کہا کائنات بنائی ۔ مگر کبھی ہم نے غور کیا انسان کی تخلیق کے بارے میں ۔ کیسے اللہ پاک قران حکیم میں انسان کی تخلیق کے عمل کو ایک ایک کر کے بیان کرتے ہیں ۔


فرشتے جو کہ سب سے نیک مخلوق تھے اللہ کو روکا مگر اللہ پاک نے پھربھی انسان کو بنایا اور بنایا بھی کیسے اپنے ہاتھ تھے ۔اس میں روح پھونکی ۔ پھر اس کو اشرف المخلوقات کہا ۔ پھر فرشتوں کو کہا کہ سجدا کرو اسے ۔ شیطان نے انکار کیا اس کو اس وجہ سے اللہ کی ناراضگی ملی ۔ پھر انسان کو جنت دی ۔ اس میں پھل دیے ۔آرام دیا ۔ پھر آدم سے غلطی کروائی ۔ اس سے ناراض ہوئے دنیا میں بھیجا ۔

حضرت آدم دنیا میں آکر رویا کرتے تھے اللہ سے ڈر کر نہیں بلکہ اللہ سے محبت میں ۔ جنت یاد آتی تھی جنت کے باغ یاد آتے تھے اللہ سے ملاقاتیں یاد آتی تھیں ۔ تنہائی تھی اللہ کی یادیں تھی۔

کوئی انسان اگر کوئی چھوٹی سی تخلیق کرتا ہے تو اس کو اپنی تخلیق پر اس قدر ناز ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو بتاتا ہے کہ یہ میری تخلیق اس کو مینے بنایا ۔ جیسے مصور اپنی بنائی ہوئی تصویروں سے محبت کرتا ۔ اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ میری بنائی ہوئی تصویروں سے لوگ بھی محبت کریں ۔اور انسان کو تو اللہ نے بہت باکمال بنایا ہے

اللہ پاک کی اپنے بندے سے محبت اسی جملے میں نظر آتی ہے قرآن پاک مین جگہ جگہ فرمایا اے میرے بندے ۔

میرے کا ستعمال وہاں ہوتا ہو جہاں اپنا حق بتایا جاتا ہے ۔ یہ بتایا ہے فلاں چیز میری ہے ۔ انسان کس کا ہوا اللہ کا ۔ تو جو چیز اللہ کی ہوئی جس سے اللہ کو محبت جس کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا ۔ جس کے بارے میں فرمایا کہ میں ۷۰ ماوں سے زیادہ محبت کرتا ہوں ۔ تو کیا اللہ پاک یہ چیز گوارا کریں گے کہ میرے بندے کو کوئی تکلیف پہنچائے۔

ہم اللہ سے محبت کا دعوی کرنے والے لوگ ہیں ۔ اور یہ چاہتے ہیں کہ اللہ بھی ہم سے محبت کرے ۔ مگر یہ کیا ہوا کہ ہم اللہ سے تو محبت کرتے ہیں مگر اس کی سب سے زیادہ پسندیدہ مخلوق جس سے وہ سب سے زیادہ محبت کرتا اسی کو تکلیف پہنچاتے ہیں ۔

ہم چیز کے بارے میں دل میں بغض رکھتے ہیںجو اللہ کی تخلیق ہے جس سے اللہ محبت کرتا ہے
میں اس کو گالیاں دیتا ہوں اپنی زبان سے جو اللہ کی تخلیق ہے جس سے اللہ محبت کرتا ہے
میں اس کی عزت خراب کرنے پر تلا ہوں جو اللہ کی تخلیق ہے جس سے اللہ محبت کرتا ہے

یاراں دے وی یار ہوندے نیں

اللہ جی فرماتے ہیں کہ میرے حقوق کی تو خیر ہے مگر اپنے بندوں کے حقوق معاف نہیں کرونگا ۔

میں کہو٘ں کہ مجھے فلاں مصور اچھا لگتا کیوں نکہ وہ مصور ہے مگر اس تصویریں نہیں پسند تو یہ محبت تو نہ وہوئی ۔

تو بھائی اسلام بہت سادہ ہے اللہ کے بندوں سے محبت کرو یہ اس کے محبوب ہیں ۔ ان کو تکلیف نہ پہنچاو اللہ ناراض ہوتا ہے ۔ کسی کے محبوب کو تکلیف پہنچاو تو وہ کیا کرے گا ناراض ہو جائے گا نا ۔ محبت کرو ۔ سب سے اللہ کی بنائی اک اک شہ سے اگر اللہ سے محبت کا دعوی ہے تو۔ ورنہ انسان سے نفرت پر جو شیطان کو ملا وہی ہمیں ملے گا ۔ انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی اس سے نفرت اور اس کو تنگ کرنے والے کا انجام بھی بتا دیا ۔

سلام،
 
Top