شاہد بھائی
محفلین
اللہ کی رحمت
مکمل کہانی
از شاہد بھائی
حسین خان ایک ہندو ملک میں رہتا تھا جہاں زیادہ تر لوگ ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔حسین خان اور ارجن بہت گہرے دوست بن گئے تھے۔ دونوں اپنے والدین کو کھوچکے تھے اور اس دنیا میں اکیلے رہ گئے تھے۔ حسین خان ہمیشہ اسلام کی تعلیم دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتا تھا۔ ارجن اگرچہ ہندو تھا لیکن پھر بھی حسین خان کی بات کو بہت توجہ کے ساتھ سنتا تھا۔ اسی لگن نے آج کچھ دیر پہلے ارجن کو اسلام کی دولت عطا کردی تھی۔ حسین خان نے اس کے ہر سوال کا جواب دے کر اسے کلمہ پڑھا کر آج ہی مسلم بنا لیا تھا۔ حسین خان اور ارجن اس وقت کسی کام سے باہر نکل رہے تھے۔دونوں نے باہر نکل کر ٹیکسی کی طرف نظریں دوڑائیں۔دور انہیں ایک ٹیکسی نظر آگئی۔ وہ جلدی سے اُس کی طرف بڑھے۔ دوسرے ہی لمحے ٹیکسی کو مطلوبہ جگہ کا پتا بتایا اور ا س میں سوار ہوگئے۔ٹیکسی ڈرائیور نے بسم اللہ پڑھ کر ریس دبا دی۔ وہ چونک گئے کیونکہ اس ملک میں مسلم کی تعداد توبس گنتی کی ہی تھی۔از شاہد بھائی
”آپ مسلمان ہیں؟“حسین خان نے خوش ہو کرڈرائیور سے سوال کیا۔
”جی ہاں!…… مجھے عمران کہتے ہیں“ ڈرائیور نے وثوق کے ساتھ کہا۔
”شکر ہے شیطان نہیں کہتے“ ارجن کے منہ سے نکل گیا۔ ٹیکسی ڈرائیور نے اُسے حیرت سے دیکھا۔حسین خان نے فوراً ارجن کے پاؤں پر پاؤں مارا۔وہ دردسے کراہ گیا۔پھر برے برے منہ بنانے لگا جس پر حسین خان مسکرا دیا۔شام کے چار بج رہے تھے۔ٹیکسی مطلوبہ جگہ کی طرف روانہ ہوچکی تھی۔ راستہ میں کافی رش تھا۔ ٹیکسی راستے میں رش کی وجہ سے باربار رکنے پر مجبور ہورہی تھی۔ تبھی ایک لمبی قطار سے بھری گاڑیوں کا رش ان کے آگے رکاوٹ بن گیا اور ٹیکسی مکمل بریک لگا کر رک گئی۔ٹریفک بلاک ہوچکی تھی۔ وقت گزرتا چلا جارہا تھا لیکن رش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ آخر تنگ آکر ٹیکسی ڈرائیور باہر نکل گیا تاکہ رش کی اصل وجہ جان سکے۔ حسین خان اور ارجن بے چینی سے اس کے آنے کا انتظار کرنے لگے۔ پانچ منٹ بعد وہ جھلایا ہوا واپس آیا:۔
”کیا ہواعمران بھائی…… یہ رش کس وجہ سے ہے؟“ حسین خان نے پریشان ہو کرکہا۔
”ایک اداکارہ یشماہے!……یہ رش اُسی کی برکت ہے…… اداکارہ یشما کو لوگوں نے گھیر لیاہے اور گاڑیاں رکوا کرراستے میں اس کے ساتھ تصویریں بنوا رہے ہیں …… ہے کوئی تک!“ یہ کہتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور نے جھلاکر اپنی ران پر ہاتھ مارا۔
”اب اس کی ہی کمی تھی“ ارجن نے ٹھنڈی سانس بھری۔
”اداکارہ یشما بھی نام کی ہی مسلمان ہے…… کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ وقت کی نمازی ہے …… شوٹنگ رکوا کر نماز ادا کرتی ہے …… لیکن بے حیائی بھی خوب پھیلارکھی ہے…… حجاب اور پردے کا تو نام و نشان نہیں …… ایسا لوگوں کو اللہ کبھی معاف نہیں کرئے گا…… نہ ان کی نماز قبول ہوتی ہے اور نہ کوئی اور عبادت ……ایسی بے حیائی کے ساتھ عبادتیں تو سیدھا جہنم لے کر جائیں گی“ ڈرائیور نے زبان کو بے لگام چھوڑ دیاتھا۔حسین خان کے ماتھے پر بل پڑگئے۔اُسے اسلام کی تعلیم یاد آگئی تھی۔
”عمران بھائی!…… کیا آپ نے قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا ہے ……کیا خبرکہ اداکارہ یشما کوئی ایسا عمل کرتی ہوں جو اللہ کو بہت پسند ہو اورہم میں سے کسی نے بھی وہ عمل نہ کیا ہو ……صحیح بخاری میں حدیث ہے ……حدیث نمبرتین ہزار تین سو اِکیس ……پیغمبرؐ نے فرمایا……ایک فاحشہ عورت صرف اس وجہ سے بخش دی گئی کہ وہ ایک کتے کے قریب سے گزر رہی تھی …… جو ایک کنویں کے کنارے بیٹھاپیاس کی وجہ سے زبان نکالے ہانپ رہا تھا……ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ ابھی پیاس کی شدت سے مر جائے گا……اُس عورت نے اپنا موزہ اتارا اور اُسے اپنے دوپٹے سے باندھ کراس کتے کے لیے کنویں سے پانی نکالا……اور اس کتے کو پلادیا……بس اسی وجہ سے اس عورت کی بخشش ہوگئی ……اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کوئی ایک ایسا عمل جو اللہ کو مجبوب ہو جائے ……بڑے سے بڑے گناہ کا کفارہ بن جاتا ہے ……میں مانتا ہوں کہ بے حیائی پھیلانابہت بڑا گناہ ہے…… اور راستے میں ٹریفک بلاک کرنا اور لوگوں کو تکلیف دینا بھی معمولی گناہ نہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم کسی کے بارے میں جنت اور دوزخ کا فیصلہ نہیں کرسکتے …… سنن ابی داؤد میں حدیث ہے …… حدیث نمبرچار ہزار نو سو ایک …… پیغمبرؐ نے فرمایا …… بنی اسرائیل میں دوشخص تھے …… ان میں سے ایک تو گناہ کے کاموں میں لگارہتا تھا……اور دوسرا عبادت میں سرگرم رہتا تھا……عبادت کرنے والا جب بھی دوسرے کو گناہ میں لگا دیکھتا تو اسے کہتا کہ باز آجاؤ……آخر ایک دن اس عبادت گزار نے گناہ گار کو گناہ کرتے پایا تواسے کہاکہ باز آجاؤ…… گناہ گار نے کہا کہ مجھے رہنے دو …… میرا معاملہ میرے رب کے ساتھ ہے…… کیا تمہیں مجھ پر کوئی چوکیدار بنا کر بھیجا گیا ہے؟ …… تو عبادت گزار نے کہا……اللہ کی قسم!…… اللہ تمہیں معاف نہیں کرے گا……اورتمہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا…… پھر وہ دونوں فوت ہوگئے اور رب العالمین کے ہاں جمع ہوئے تو اللہ نے عبادت گزار سے فرمایا……کیا تم مجھے جانتے تھے؟……یاجو میرے ہاتھ میں ہے …… تمہیں اس پر قدرت حاصل تھی؟…… پھر اللہ نے گناہ گار سے فرمایا……جاؤ!……میری رحمت سے جنت میں داخل ہو جاؤ …… اور عبادت گزار کے بارے میں فرمایا…… اسے جہنم میں لے جاؤ!……اللہ کی قسم!…… اس عبادت گزار نے ایسی بات کہی جس نے اس کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کرکے رکھ دی……یہ واقعے سننے کے بعد!……کیا اب بھی ہم دوسروں کی جنت اور دوزخ کا فیصلہ کرنے سے باز نہیں آئیں گے؟“حسین خان نے آخری جملے سرد آہ بھر کرکہے۔ارجن اور ٹیکسی ڈرائیور دونوں اس کہانی میں مدہوش ہو گئے تھے۔ وہ یہ بھی بھول گئے تھے کہ وہ دونوں ٹریفک بلاک میں ٹیکسی کے اندر پھنسے ہوئے تھے اورابھی کچھ دیر پہلے ٹریفک معمول پر آچکی ہے۔ٹیکسی ڈرائیور ان واقعات کو سننے میں ا س قدر کھو گیا تھا کہ اسے دھیان ہی نہیں رہا کہ گاڑیاں بہت پہلے دوبارہ چلنا شروع ہو چکی ہیں۔ اگلے لمحے اُس نے اپنا پاؤں ٹیکسی کے ریس پر رکھ دیا اورایک بار پھر ٹیکسی سڑک پر دوڑنے لگی۔اب ٹیکسی ڈرائیور کے چہرے پر ندامت اور شرمندگی صاف نظر آرہی تھی۔
”مجھے معاف کردیں ……میں ان حدیثوں سے واقف نہیں تھا…… میں اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرتا ہوں“ ٹیکسی ڈرائیور شرم ساری سے بولا۔
”کوئی بات نہیں!…… آپ نے مذہب کی تعلیم سن کر فوراً رجوع کیا……یہی ایک سچے مسلمان کی نشانی ہے“ حسین خان نے اُسے حوصلہ دے کر کہا۔اِدھر ارجن دل ہی دل میں الرحمن و الرحیم اور غفورو کریم رب العالمین کی تعریفوں میں مصروف ہوگیا تھا کہ وہ رب نافرمانوں اور گناہ گاروں کے لیے بھی اپنے رحمت کے درواز ے بند نہیں کرتا۔ صرف بندہ ہی ہے جو اس قدر کرم نوازی کے باوجود اپنے رب کی طرف سے عطا کی ہوئی اسلام کی تعلیم پر عمل نہیں کرتا۔ حسین خان ایک بار پھر اسلام کی تعلیم دوسروں تک پہنچانے میں کامیاب ہوگیاتھا۔اب آگے راستہ بالکل صاف تھا۔مرکزی سڑک سے گزرتے ہوئے اُنہیں ایک طرف اداکارہ یشما کھڑی نظر آئی۔وہ لوگوں پر برہم ہورہی تھی۔ٹیکسی ڈرائیور نے ٹیکسی کی رفتار سست کردی اور تعجب سے یہ منظر دیکھنے لگا۔ حسین خان اور ارجن بھی متوجہ ہوگئے۔ اداکارہ یشما کہہ رہی تھی:۔
”میں جانتی ہوں کہ آپ لوگ ہمارا کام پسند کرتے ہیں …… اسی لیے ہمیں پسند کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ لوگ باقی لوگوں کو تکلیف دیں …… یہ سڑک بلاک کرکے ٹریفک کی آمدو رفت بند کرنا بہت بڑا گناہ ہے …… اور میں آپ کو یہ بات اُس وقت سے سمجھا رہی ہوں جب آپ نے مجھے تصوریں بنوانے کیلئے گھیر لیا تھا…… لیکن آپ لوگ میری بات ہی نہیں سن رہے تھے“ اداکارہ یشما ناراضگی سے کہہ رہی تھی اور اس کے مدحوں نے ندامت سے سر جھکالیا تھا۔یہ منظر دیکھ کر ٹیکسی ڈرائیور کو اپنے الفاظ پرشدید پچھتاوا ہونے لگا جبکہ اِدھر حسین خان اور ارجن کے ہونٹوں پر مسکرا ہٹ پھیل گئی تھی۔
٭٭٭٭٭
ختم شدہ
٭٭٭٭٭
ختم شدہ
٭٭٭٭٭