اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے
مشکل ایسے بندوں کی ہر آن بڑھتی جاتی ہے

شیخِ کامل طے کراتا ہے منازل عشق کی
ذکرِ حق سے قوتِ ایمان بڑھتی جاتی ہے

جوں جوں کرتا ہوں تلاوت دل کو ملتا ہے سکوں
دل میں میرے عظمتِ قُرآن بڑھتی جاتی ہے

عشق میں حاصل نہیں کچھ، جاننے کے باوجود
تیری نادانی دلِ نادان بڑھتی جاتی ہے

پہلے پہلے راج کرتا ہے سمندر پر سکُوت
دھیرے دھیرے سختیِ طوفان بڑھتی جاتی ہے

قبر کی مٹی بھرے گی پیٹ مر جانے کے بعد
زندہ رہ کر خواہشِ انسان بڑھتی جاتی ہے

ایسا لگتا ہے کہ مجھ سے خوش بہت ہے رب مرا
گھر میں میرے آمدِ مہمان بڑھتی جاتی ہے

حضرتِ واعظ بھی شارؔق شعر سنتے ہیں مرے
آج کل ان سے مری پہچان بڑھتی جاتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں " جات ہے" ردیف تقطیع ہو رہی ہے جس میں بہت کراہت ہے
پہلا مصرع ہی بحر سے خارج ہے اللہ کی جگہ محض لاہ تقطیع ہو رہا ہے، شاید کسی اور مصرع میں بھی ایسا ہی ہو۔ غور سے نہیں دیکھا ہے ابھی، کہ ردیف اور زمین پر ہی گاڑی اٹک گئی ہے!
 

زیک

مسافر
امین شارق مان لیں کہ شاعری آپ کے بس کا روگ نہیں اور کوئی بہتر کام کریں۔ اگر سینکڑوں غزلوں کی اصلاح کے بعد بھی معاملات نہیں سدھرے تو آئیندہ بھی امید کم ہی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ہر تیسرے چوتھے دن ایک نئی غزل کی اصلاح کا فائدہ؟؟
پچھلی نوے سے زائد غزلوں کو تو میں نے اصلاح کے قابل ہی نہیں سمجھا تھا، بس دو چار فاش اغلاط کی طرف اشارہ کر دیا تھا، امین شارق حیرت انگیز طور پر اچانک ایسی غزلیں کہنے لگے کہ اصلاح کو دل چاہنے لگا! سو پچھلی دس پندرہ غزلیں اصلاح کی گئی ہیں اگرچہ اب بھی پچھلی اغلاط دہرا دیتے ہیں شارق لیکن کم کم۔ یہ غزل پچھلے گروپ کی غزلوں کی طرح ہی ہے، اس لئے اصلاح کی جگہ ردیف اور اس کے نتیجے میں غزل ہی بدلنے کا کہا جا رہا ہے ان سے!
صریر اگر قافیہ ہی معلنہ ن کا مقرر کردہ ہو تو دلِ نادان بھی قبول کیا جا سکتا ہے
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت شکریہ آپکا کہ آپ اصلاح کرتے ہیں یعنی اب یہ ٹرین پٹری پر آنے لگی ہے میری یہی کوشش ہوگی کہ اغلاط سے بچنے کی کوشش کروں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ہوتی ہے فزوں ردیف میں بھی روانی کی کمی ہے۔ اس سے "ہوتی جائے ہے"، قدیمی اردو کی ردیف بہتر اور رواں ہے
 
Top