نور وجدان
لائبریرین
دل والے حاضرین! سُنو! اللہ کی ضرب سے ھو دکھتی ہے! جسکو ھو کا یقین مل جائے تو وہ ریت کے ذرے کی حرکت میں اللہ اللہ کا ورد پا لے گا، وہ پھوٹتی کونپل میں الا اللہ کا ورد پائے گا، جب کونپل نے کہا "میں نہیں تو ہے، تو کونپل پھول بن گئی، تو دیکھے تناور درخت، کہتا ہے "میں نہیں، تو ہے " ..... سمندر کا فشار دیکھا ہے؟ دیکھو تو! بولو تو! کس سے؟ سمندر سے! سمندر کے شور میں اللہ اللہ کی صدا ہے اور جب اس کی لہریں خاموش ہوتی ہیں تو "ھو ھو "ہوتی ہے
شور اور خاموشی کا فرق ہے، اللہ اللہ کرنے والا ہمیشہ خاموش ہوجاتا ہے، پھر ہر جانب ھو ہے!
دل کہتا ہے لکھ، پر سوچ رہی ہوں محورِ عشق میں نقطہ کیا ہے؟ نقطہ الف کے گرد گھوم رہا ہے اور میم کا سرمہ وجدانی ہے! عشق سے پوچھا میں نے "تیغ دل میں اتری؟ " جوابا خامشی کے لمحات نے صدیوں کا ناطہ توڑ دیا .....بولا اللہ کی صدا کا ھو سے کیا رشتہ ہے؟ کیا فرق ہے جب الف نکال دی جائے، للہ .... اللہ کے لیے، اللہ باقی رہ جاتا ہے ..... لام نکال دو .... لہ ... لا نہیں مگر ھو .... تو الف سے چل اور ھو تک آ ... فرق میں نے کہا وہ موجود ہے ... روح بولے .... اللہ ....دل بولے ...ھو! روح نے اقرار کیا، دل نے اسکو دیکھا، ثابت کیا اور یقین کیا ....
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ ہمارے خیال میں بستا ہے! خیال تو قلب کی تہہ فواد میں چھپا ہے! جب تک قلب میں ھو کا ساز نہ بجے! وہ ملتا نَہیں! دل کی تہہ میں بس ھو ہے! قلب میں بس "لہ " ہے سینے میں للہ ہے اور سانس آنے میں اللہ ..... اللہ ہمارے مقامات سر سے سینے میں حرف راز چھوڑے جارہا ہے! جب فواد میں یہ ذکر جاتا ہے تو، فواد چار سو دیکھتا ہے اسکو فلک میں وہ دکھتا ہے، فواد کہتا ہے "ھو " ...... جب زمین کی ہستی میں جھانکتا اپنا نشان ڈھونڈتا ہے، تو جانتا بس "وہی ہے "
میں اپنے نشان ڈھونڈنے نکلا
اپنے پردے میں تو عیاں نکلا
زمین و فلک گورکھ دھندہ ہے
خاک بس جھوٹ کا پلندہ ہے
سچ سُچّا تری، مری صورت ہے
مری صورت؟ نہیں تری صورت
مصور شاہکار بناتا رہتا ہے!!!
تصویر کمال میں کرسی ءحال ہے
الحی القیوم کی پہچان کر لے
وجود سے لا، وجود سے وہ ثابت
تو ہو جا صامت، وہ ہے قائم
اس کے قیام میں نور النور ہے
اس کی بات ہے، یہ مری بات ہے؟
رات ہے؟ نہیں رات ماہتاب ہے
کعبے کو چلیں؟ دل میں اک کعبہ ہے جس سے نور کی شعاعیں فلک تک جا رہیں! قندیل روشن ہے! قندیل میں طاہر، مطہر، منور، مجلی نور ہے! عشق مخمور ہے! عشق میں ھو کا ظہور ہے! اے کعبہ ء عشق! چل نماز عشق ادا کریں! طوف حرم میں محجوب ہے وہ، چل کالا کپڑا ہٹا دیں! ....کالا کپڑا ھو ہے! باقی عالم رنگ و بو ہے۔
شور اور خاموشی کا فرق ہے، اللہ اللہ کرنے والا ہمیشہ خاموش ہوجاتا ہے، پھر ہر جانب ھو ہے!
دل کہتا ہے لکھ، پر سوچ رہی ہوں محورِ عشق میں نقطہ کیا ہے؟ نقطہ الف کے گرد گھوم رہا ہے اور میم کا سرمہ وجدانی ہے! عشق سے پوچھا میں نے "تیغ دل میں اتری؟ " جوابا خامشی کے لمحات نے صدیوں کا ناطہ توڑ دیا .....بولا اللہ کی صدا کا ھو سے کیا رشتہ ہے؟ کیا فرق ہے جب الف نکال دی جائے، للہ .... اللہ کے لیے، اللہ باقی رہ جاتا ہے ..... لام نکال دو .... لہ ... لا نہیں مگر ھو .... تو الف سے چل اور ھو تک آ ... فرق میں نے کہا وہ موجود ہے ... روح بولے .... اللہ ....دل بولے ...ھو! روح نے اقرار کیا، دل نے اسکو دیکھا، ثابت کیا اور یقین کیا ....
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ ہمارے خیال میں بستا ہے! خیال تو قلب کی تہہ فواد میں چھپا ہے! جب تک قلب میں ھو کا ساز نہ بجے! وہ ملتا نَہیں! دل کی تہہ میں بس ھو ہے! قلب میں بس "لہ " ہے سینے میں للہ ہے اور سانس آنے میں اللہ ..... اللہ ہمارے مقامات سر سے سینے میں حرف راز چھوڑے جارہا ہے! جب فواد میں یہ ذکر جاتا ہے تو، فواد چار سو دیکھتا ہے اسکو فلک میں وہ دکھتا ہے، فواد کہتا ہے "ھو " ...... جب زمین کی ہستی میں جھانکتا اپنا نشان ڈھونڈتا ہے، تو جانتا بس "وہی ہے "
میں اپنے نشان ڈھونڈنے نکلا
اپنے پردے میں تو عیاں نکلا
زمین و فلک گورکھ دھندہ ہے
خاک بس جھوٹ کا پلندہ ہے
سچ سُچّا تری، مری صورت ہے
مری صورت؟ نہیں تری صورت
مصور شاہکار بناتا رہتا ہے!!!
تصویر کمال میں کرسی ءحال ہے
الحی القیوم کی پہچان کر لے
وجود سے لا، وجود سے وہ ثابت
تو ہو جا صامت، وہ ہے قائم
اس کے قیام میں نور النور ہے
اس کی بات ہے، یہ مری بات ہے؟
رات ہے؟ نہیں رات ماہتاب ہے
کعبے کو چلیں؟ دل میں اک کعبہ ہے جس سے نور کی شعاعیں فلک تک جا رہیں! قندیل روشن ہے! قندیل میں طاہر، مطہر، منور، مجلی نور ہے! عشق مخمور ہے! عشق میں ھو کا ظہور ہے! اے کعبہ ء عشق! چل نماز عشق ادا کریں! طوف حرم میں محجوب ہے وہ، چل کالا کپڑا ہٹا دیں! ....کالا کپڑا ھو ہے! باقی عالم رنگ و بو ہے۔