مریم افتخار
محفلین
کالج میں ہمارے اعزاز میں رکھی جانے والی الوداعی تقریب میں پڑھنے کے لیے یہ تُک بندی کی ہے، اصلاح فرما کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
اسی لیے نظم پوسٹ کرنے سے چند منٹ پہلے ہی نوٹ لکھ دیا تھا۔بہت عمدہ نظم.
ایک لمحہ کو پریشانی ہوئی کہ مریم بہن الوداعی نظم کیوں لکھ رہی ہیں.
ہائے اللہ بہت پیاری ہے۔۔۔۔ماشا اللہسُرخ اشکوں کی سیاہی سے ہوئے ہیں تحریر
تختئ وقت پہ جاں سوز مناظر بن کر
پھر وہی صبح کہ لائی ہے پیامِ ہجرت
اب کے جینا ہے ہمیں تیرے مہاجر بن کر
تُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے
تیرے دامن کے سِوا اور یاں رکھا کیا ہے؟
تیرے دم سے ہے یہاں علم کا مے خانہ آباد
جس نے پی ہی نہیں اُس نے بھلا چکّھا کیا ہے؟
تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں
خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
مجھے بھی عنوان دیکھ کر پریشانی ہوئی۔۔۔۔۔یونیورسٹی کا لفظ بھی لکھ دیتیں بھلا عنوان میں۔۔۔۔ایسے ہی ڈرا دیا۔بہت عمدہ نظم.
ایک لمحہ کو پریشانی ہوئی کہ مریم بہن الوداعی نظم کیوں لکھ رہی ہیں.
ہمیں بھی دِکھائی جائے!!!!میں نے تو فضول سی لکھی تھی۔
اس میں بہتری کی گنجائش نکل سکتی ہے میری ناقص فہم کے مطابق لیکن کیسے،یہ ذہن میں نہیں آرہاتُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے
تیرے دامن کے سِوا اور یاں رکھا کیا ہے؟
تیرے دم سے ہے یہاں علم کا مے خانہ آباد
جس نے پی ہی نہیں اس نے بھلا چکھا کیا ہے
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو میں نے پایااس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
مری پونجی ہے یہی اور یہی "سرمایہ"میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
خوب لکھا ہے مریم !تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں
خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
بس۔۔۔۔۔ اس سے ثابت ہوا کہ ضروری نہیں سب شاعر ہوں یا شاعری کو سمجھتے ہوں، بندے سمجھدار بھی ہو سکتے ہیں۔ہماری دوستوں کا ادبی رجحان ملاحظہ ہو کہ کل میری سب سکول کی ساتھیوں کی گیٹ ٹو گیدر تھی، مجھے اپنی کوئی شاعری سنانے کے لیے اصرار سے کہا گیا اور مجھے مندرجہ بالا نظم کے علاوہ اپنی کوئی نظم/غزل زبانی یاد نہیں تو آخر کار یہ سناتے ہی بنی. جب میں سنا رہی تھی تو سب اتنے انہماک سے سن رہے تھے کہ مجھے غلط فہمی ہوئی کہ سب کو سمجھ آ رہی ہے اور جب میں نے نظم ختم کی تو آخر میں ہر طرف سے "اوسم، اوسم" کی آوازیں انے لگیں.