سید اسد محمود
محفلین
شام کے تاریخی شہر الیپو میں گلیوں اور سڑکوں پر آپکو جا بجا پردے اور چادروں لٹکی نظر آئیں گئیں ۔۔ وجہ اسکی آپ شائد یہ سمجھ رہے ہونگے کی دقیانوسی شامی مرد اپنی خواتین کو نا محرم مردوں کی نظروں سے بچانے کا اہتمام کئے ہوئے ہیں۔۔۔ یا پاکستانی دوکانداروں کی طرح دھوپ اور گرمی سے بچنے کا کوئی انتظام ہے۔۔۔ اجی نہیں اسکی وجہ ہرگز یہ نہیں ہے۔۔ درحقیقت یہ پردے تو سرکاری فوج کےاسنائیپرز سے بچنے کے لئے لٹکائے گئے ہیں۔
یہ دیسی دفاعی ہتکنڈہ دراصل اونچی عمارتوں پر برجمان اسنائیپرز کی نظروں سے بچنے کے لئے نہایت موثر ثابت ہوا ہے۔
الیپو کے یہ پردے ایمان نہیں جان کی حفاظت کرتے ہیں۔۔
یہ پردے شام کے حالات جنگ کی ایک پچیدہ تصویر پیش کرتے ہیں۔۔ جس میں تربیت یافتہ اور مسلح شامی سرکاری افواج ، باغی فوجیوں اور شہریوں سے نبرد آزما ہے۔
العزہ محلہ شمالی الیپو
تمام شہر کی کھڑکیاں اسطرح ڈھکی ہوئی ہیں
بقول الیپو کے باشندوں کہ درحقیقت یہ پردے ہٹ کر ہی گواہی دیں گے کہ یہ نا ختم ہونے والی جنگ اب ختم ہوچکی ہے۔۔
الیپو کی تباہی کا نظارہ۔۔
فوٹو گرافر فرانکو پاگیٹی کے مطابق آپ کو اس بات کا دھیان بھی رکھنا پڑتا ہے کہ آپ کا سایہ کسی پردے پر نا پڑے اگر ایسا ہوگیا تو آپ کی ہلاکت یقینی ہے۔۔
یہ دیسی دفاعی ہتکنڈہ دراصل اونچی عمارتوں پر برجمان اسنائیپرز کی نظروں سے بچنے کے لئے نہایت موثر ثابت ہوا ہے۔
الیپو کے یہ پردے ایمان نہیں جان کی حفاظت کرتے ہیں۔۔