امام احمد رضا جدید و قدیم علوم کے روشن چراغ ہیں، مقررین
کراچی (پ ر) ادارہ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل کے تحت 35ویں سالانہ امام احمد رضا کانفرنس بعنوان ’’امام احمد رضا کے تعلیمی نظریات اور عصر حاضر میں ان کا اطلاق‘‘ کانفرنس ہال شیخ زید اسلامک سینٹر جامعہ کراچی میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے ڈائریکٹر اسکول آف لا جامعہ کراچی جسٹس (ر) پروفیسر ڈاکٹر غوث محمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ بلاشبہ امام احمد رضا جدید و قدیم علوم کے روشن چراغ ہیں، انہوں نے اپنے بے شمار مقالات میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کانفرنس کے پہلے سیشن میں ملک اور بیرون ملک کی مقتدر شخصیات کے پیغامات کوپڑھ کرسنایا گیا جبکہ دوسرے سیشن میں مقالات پیش کیے گئے۔ کانفرنس میں کتب میلہ بھی لگایا گیا۔ مقالات میں مقررین نے کہا کہ نظام تعلیم میں بہترین صرف اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر ہی ممکن ہے۔ مغرب کے نظام تعلیم نے معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیا ہے، پاکستان کے نظام تعلیم میں بہتری اور تشکیل نو کےلیے ضروری ہے کہ امام احمد رضا کے نظریات سے استفادہ حاصل کیا جائے، اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اقدار کے پاسدار اساتذہ ہی بہترین تعلیم دے سکتے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ امام احمد رضا نے روایتی علماء کی طرح صرف مذہبی موضوعات پر ہی کتابیں نہیں لکھیں بلکہ سائنس، منطق، فلسفہ اور بینکنگ وغیرہ کے عنوانات پر بھی معرکتہ الآرا تصنیفات ہماری رہنمائی کےلیےچھوڑی ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ امام احمد رضا دنیا کے ایک ممتاز مفکر تعلیم تھے، خوف خدا، حب رسولﷺ کے ساتھ ساتھ انسان اور کائنات آپ کے فلسفہ تعلیم کے کلیدی موضوعات ہیں۔ پروفیسر عبدالرحمٰن بخاری نے کہا کہ امام احمد رضا کی ہمہ جہت شخصیت نے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک شعوری انقلاب برپا کیا تھا، آج ان کے فکر و فلسفے پر عمل پیرا ہوکر ہی عالم اسلام کو درپیش چیلنجوں سے نکالا جاسکتا ہے۔ صدر ادارہ صاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری نے کہا کہ موجودہ نظام تعلیم نے مقصد حیات سے دور کردیا ہے، اس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، امام احمد رضا کے افکار و نظریات کو نظام تعلیم میں عملی طور پر نافذ کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔
کراچی (پ ر) ادارہ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل کے تحت 35ویں سالانہ امام احمد رضا کانفرنس بعنوان ’’امام احمد رضا کے تعلیمی نظریات اور عصر حاضر میں ان کا اطلاق‘‘ کانفرنس ہال شیخ زید اسلامک سینٹر جامعہ کراچی میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے ڈائریکٹر اسکول آف لا جامعہ کراچی جسٹس (ر) پروفیسر ڈاکٹر غوث محمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ بلاشبہ امام احمد رضا جدید و قدیم علوم کے روشن چراغ ہیں، انہوں نے اپنے بے شمار مقالات میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کانفرنس کے پہلے سیشن میں ملک اور بیرون ملک کی مقتدر شخصیات کے پیغامات کوپڑھ کرسنایا گیا جبکہ دوسرے سیشن میں مقالات پیش کیے گئے۔ کانفرنس میں کتب میلہ بھی لگایا گیا۔ مقالات میں مقررین نے کہا کہ نظام تعلیم میں بہترین صرف اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پر ہی ممکن ہے۔ مغرب کے نظام تعلیم نے معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیا ہے، پاکستان کے نظام تعلیم میں بہتری اور تشکیل نو کےلیے ضروری ہے کہ امام احمد رضا کے نظریات سے استفادہ حاصل کیا جائے، اسلام کے اعلیٰ اخلاقی اقدار کے پاسدار اساتذہ ہی بہترین تعلیم دے سکتے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ امام احمد رضا نے روایتی علماء کی طرح صرف مذہبی موضوعات پر ہی کتابیں نہیں لکھیں بلکہ سائنس، منطق، فلسفہ اور بینکنگ وغیرہ کے عنوانات پر بھی معرکتہ الآرا تصنیفات ہماری رہنمائی کےلیےچھوڑی ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ امام احمد رضا دنیا کے ایک ممتاز مفکر تعلیم تھے، خوف خدا، حب رسولﷺ کے ساتھ ساتھ انسان اور کائنات آپ کے فلسفہ تعلیم کے کلیدی موضوعات ہیں۔ پروفیسر عبدالرحمٰن بخاری نے کہا کہ امام احمد رضا کی ہمہ جہت شخصیت نے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک شعوری انقلاب برپا کیا تھا، آج ان کے فکر و فلسفے پر عمل پیرا ہوکر ہی عالم اسلام کو درپیش چیلنجوں سے نکالا جاسکتا ہے۔ صدر ادارہ صاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری نے کہا کہ موجودہ نظام تعلیم نے مقصد حیات سے دور کردیا ہے، اس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، امام احمد رضا کے افکار و نظریات کو نظام تعلیم میں عملی طور پر نافذ کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔