امام حسین (علیه السلام) کی دعا عرفہ کے دن میدان عرفات میں

صرف علی

محفلین
تمام تعریفیں اس خدا سے مخصوص ہیں جس کے فیصلے کو کوئی ٹال نہیں سکتا . اور اس کی عطا و بخشش کو کوئی روک نہیں سکتا ، اور کوئی بنانے والا اس جیسی چیزیں بنا نہیں سکتا ، وہ سخی ہے، وسعت عطا کرنے والا ہے اس نے عجیب و غریب مخلوقات کو پیدا کیا اور اپنی حکمت سے اپنی مصنوعات کو محکم کیا، ظاہر ہونے والی چیزیں اس سے مخفی نہیں رہتیں اور امانتیں اس کے پاس ضائع نہیں ہوتیں، وہ ہر عمل کرنے والے کو جزا دینے والا، ہر قناعت کرنے والے کو مستغنی بنانے والا، ہر نالہئ و فریاد کرنے والے پر رحم کرنے والا اور منفعتوں کی بارش کرنے والا ہے، جس نے روشن نور کے ساتھ جامع کتاب (قرآن) کو نازل کی ہے . دعاؤں کا سننے والا ہے،کرب و الم کو دور کرنے والا ہے . درجات کو بڑھانے والا اور ستمگروں اور ظالموں کا قلع قمع کرنے والا ہے، اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں اور کوئی شی اس کا بدل نہیں ہوسکتی، (لَیسَ کَمِثلِہِ شَیئ وَ ھُوَ السَّمِیعُ البَصِیر، اللَّطِیفُ الخَبِیرُ، وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئ قَدِیر)[سورہئ شوری آیت ١١۔ سورہئ آل عمران آیت١٢٠] اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے، وہ ہر چیزسے باخبر ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
اے خدا ! میں تیری طرف متوجہ ہوں اور تیرے معبود ہونے کی گواہی دیتا ہوں اس اعتراف کے ساتھ کہ تو ہی میرا پروردگار ہے اور میری بازگشت تیری ہی جانب ہے، تو نے مجھے اپنی نعمتوں سے اس وقت نوازا جب میرا نام و نشان تک نہ تھا، اس کے بعد تونے مجھے خاک سے پیدا کیا، پھر صلبوں میں اس طرح رکھا کہ حوادث روزگار اور زمانہ کے تغیر و تبدل سے محفوظ رہ سکوں، میں گذشتہ صدیوں میں، ہر آنے والے دور میں ہمیشہ باپ کے صلب سے رحم مادر میں منتقل ہوتا رہا. اور چونکہ تیرا لطف و کرم اور احسان میرے شامل حال تھا لہٰذا تو نے مجھے ان کافروں کے دور حکومت میں دنیا میں نہیں بھیجا جنہوں نے تیرے احکام کی خلاف ورزی کی، تیرے عہد و پیمان کو توڑا اور تیرے پیغمبروں کو جھٹلایا۔
بلکہ تونے مجھے پہلے سے طے شدہ ہدایت کے زمانے میں پیدا کیااس دور میں جس میں میرے لئے آسانی تھی اس میںتونے مجھے وجود عطا کیا اس سابقہ مہربانی اور نوازش کی وجہ سے جو تیری جانب سے ہمیشہ مجھ پر رہی ہے۔
اور اس سے پہلے اپنی بہترین کاریگری اور بے انتہا نعمتوں سے مجھ پر مہربانی کی اور معمولی قطرے سے میری تخلیق کا آغاز کیا، اور مجھے تین طرح کی تاریکیوں؛ خون ،گوشت اور پوست کے درمیان ٹھہرایا، نہ مجھے خلقت کے راز سے آگاہ کیا اورنہ ہی میرے اپنے کسی امر کو مجھ پر چھوڑا، پھر میرے لئے پہلے سے طے شدہ زمانہئ ہدایت میں کمالِ صحت و سلامتی کے ساتھ دنیا میں بھیجا، جب میں محض بچہ تھا تو گہوارہ میں میری حفاظت کی اور دودھ جیسی مناسب غذا کا میرے لئے انتظام فرمایا، اور حفاظت کے جذبہ سے معمور دلوں (ماں باپ) کو میری طرف جھکا دیا، اور رحم کرنے والی ماؤوں کو میرا کفیل و مربی قرار دیا، مجھے جنوں کی شرارتوں سے محفوظ رکھا اور کمی و زیادتی سے بچائے رکھا، پس تو کس قدر بلند ہے.اے رحیم و رحمان! یہاں تک کہ میں بولنے کے لائق ہوگیا اور تو نے میرے اوپر نعمتوں کی بارش کردی اور ہر سال مجھے پہلے سے بڑا کرتا رہا، یہاں تک کہ جب میری فطرت و خلقت کامل ہوگئی اور میری طاقت میں اعتدال آگیاتب تونے اپنی حجت اس طرح میرے اوپر تمام کی کہ مجھ پر اپنی معرفت الہام کردی، اور اپنی حکمت کے عجائب سے مجھے مبہوت کر دیا، پھر زمین و آسمان میں اپنی خلقت کے کرشمے دکھا کر مجھے بیدار کیا، مجھے اپنے شکر کی ادائیگی اور ذکر کی انجام دہی کے طریقے سے آگاہ کیا، اپنی اطاعت و عبادت میرے اوپر لازم کردی اور جو کچھ تیرے رسول لائے تھے وہ سب تونے مجھے سمجھایا. اپنی رضاؤں کا قبول کرنا میرے لئے آسان کر دیا اور ان تمام مراحل میں اپنی مدد اوراپنے لطف و کرم سے مجھ پر احسان کیا، پھرجب تو نے مجھے بہترین مٹی سے پیدا کیا تو میرے حق میں کسی ایک نعمت پر اکتفا نہ کی بلکہ مجھے ہر طرح کی روزی اور ہر رنگ کے لباس سے نوازا (اور یہ سب کچھ) میرے اوپر تیرے قدیم اور عظیم احسان کی بنا پر ہے۔
یہاں تک کہ جب تونے اپنی ساری نعمتیں میرے اوپر تمام کر دیں اور ہر طرح کی عقوبت کو مجھ سے دور کردیا تب بھی میری نادانیوں اورجسارتوں نے تجھے نہیں روکا کہ تو میری ان چیزوں کی طرف راہنمائی نہ کرے جو مجھے تجھ سے قریب کرنے والی ہیں اور ایسے کاموں کی توفیق عطا کرے جو مجھے تجھ سے نزدیک کرتے ہیں پس میں جب بھی تجھے پکارتا ہوں تو جواب دیتا ہے اور جب بھی کچھ مانگتا ہوں عطا کرتا ہے ، جب تیری اطاعت کرتا ہوں تو تو مجھے سراہتا ہے اور جب بھی میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں توتو نعمت میں اضافہ کرتا ہے، یہ تمام چیزیں میرے اوپر تیری نعمتوں کے اکمال اور تیرے لطف و احسان کا نتیجہ ہیں۔
پس تو پاک و پاکیزہ، آشکارا پیدا کرنے والا اور واپس بلانے والا ہے، لائق حمدہے اور بزرگ و برتر ہے، تیرے سب نام مقدس اور تیری تمام نعمتیں عظیم ہیں پس اے میرے خدا !تیری کن کن نعمتوں کو شمار کروں یا بیان کروں یا تیری کن کن عطاؤں اور بخششوں کا شکر ادا کروں. اے پالنے والے ! تیری نعمتیں اور عطائیں تو اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ شمار کرنے والے انھیں شمار کریں یا یاد رکھنے والے انھیں اپنے حافظے میں یاد رکھ سکیں اس کے علاوہ تو نے مجھ سے جو اَن دیکھے نقصانات دور کئے ہیں وہ اس عافیت و مسرت سے کہیں زیادہ ہیں، جو نمایاں طور پر تونے مجھے عطا کی ہے ۔
اے خدا ! میں گواہی دیتا ہوں اپنے ایمان کی حقیقت کے ساتھ، اپنے عزم و یقین کی مضبوطی کے ساتھ، اپنے خالص و آشکار جذبہئ وحدانیت کے ساتھ، اپنے ضمیر کی پوشیدہ گہرائیوں سے، میری آنکھ تک روشنی پہونچانے والے راستوں کے سکوتوں کے ساتھ اپنی پیشانی کی لکیروں کے اسرار و رموز کے ساتھ، اپنی سانس کے راستوں کے منفذوں کے ساتھ، اپنی ناک کے نازک پردوں کے ساتھ، اور اپنے کان کی آواز کے زیروبم پہچاننے والی راہوں کے ساتھ، اور اس چیز کے ساتھ جو میرے ہونٹوں کو بند کرتی ہے، اور میری زبان سے لفظ پیدا کرنے والے حرکات کے ساتھ ، میرے دہن اور جبڑوں کے گردن میں محل اتصال کے ساتھ، دانتوںکے اگنے کی جگہوں کے ساتھ ، چکھنے اور کھانے پینے والی جگہوں کے ساتھ، مغز سر کی ہڈی کے ساتھ ،اپنی گردن کے اعصاب کی شہ رگوں کے ساتھ، ان تمام چیزوں کے ساتھ جو میرے سینے کے اندر موجود ہیں، اپنے قلب کی رگوں اور پردوں کے ساتھ، اپنے جگر کے اطراف کے ان ٹکڑوں کے ساتھ جن کے ساتھ جگر متصل ہے۔ پہلو کی ہڈیوں اور پسلیوں کے ساتھ اور جوڑوں کے بند کے ساتھ،اپنے بدن کے عضلات کے جوڑوں کے ساتھ،اپنی انگلیوں کی پوروں کے ساتھ، گوشت، خون، بال، کھال، اعصاب، ہڈیوں اور اپنے پورے اعضا اور جوارح کے ساتھ اور زمانہئ شیر خوارگی میں اپنی نشو و نما کے ساتھ ، زمین پراپنے پورے وجود کے ساتھ،اپنی نیند، اپنی بیداری، اپنے سکون و آرام اور اپنے رکوع و سجود کی حرکتوں کے ساتھ، تیری نعمتوں میں سے کسی ایک نعمت کا شکر ادا کرنے کی کوشش اور جد و جہد زمانے کی وسعتوں اور صدیوں تک کرتا رہوں، بشرطیکہ مجھے اتنی عمر دی جائے تب بھی تیری کسی ایک نعمت کا شکر ادا نہیں ہوسکتا مگر یہ کہ تیری توفیق شامل حال ہو جو ہمیشہ نئے شکر اور نئی حمد و ثنا اور پائدار تعریف کی موجب ہے ، ہاں اگر میںیا تیری مخلوق میں کوئی شمار کرنے والا تیری گذشتہ و آئندہ نعمتوں کا شمار کرنا چاہے، تو نہ ان کی تعداد شمار کرسکتا ہے اور نہ وسعتوں کا اندازہ لگا سکتا، یہ کیسے ممکن ہے جب کہ تو نے اپنی کتاب ناطق (قرآن مجید) اور سچی آیت میںفرمایا ہے کہ:
(وَ اِن تَعُدُّوا نِعمَۃَ اللّٰہِ لاَ تُحصُوہَا) [سورہئ ابراہیم آیت ٣٤] اگر تم لوگ اللہ کی نعمتوں کا شمار کرناچاہو تو تمہارے امکان میں نہیں ہے. پالنے والے تیری کتاب سچی ہے اور تیرا پیام حق ہے، تو نے اپنے پیغمبروں پر جو وحی و شریعت نازل کی اور ان کے ذریعے جو پیغام لوگوں تک پہنچایا اس کو انھوں نے پہونچا دیا۔ اس کے علاوہ میں اپنی تمام تر سعی و کوشش اور ایمان و یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہوں اور کہتا ہوں (اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَم یَتَّخِذ صَاحِبَۃً وَ لَا وَلَدا)[سورہئ اسراء آیت١١] کہ تمام تعریفیں اس خدائے وحدہ لاشریک کے لئے ہیں جس کی نہ کوئی شریک حیات ہے نہ بیٹا کہ وہ خدا کا وارث بن سکے، اور اس کی حکومت و سلطنت میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں جو خدا کی تخلیق میں اس کا مقابلہ کر سکے. اورمخلوق میں اس کا کوئی دوست نہیں جو اس کی صنعت و خلقت میں اس کا ہاتھ بٹائے، پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات. (لَو کَانَ فِیھِمَا آلِھَۃ اِلاَّ اللّٰہُ لَفَسَدَتَا) [سورہئ انبیاء آیت ٢٢] اگر زمین و آسمان میں کئی خدا ہوتے تو وہ تباہ و برباد اور پاش پاش ہو جاتے۔
 

صرف علی

محفلین
پاک و منزہ ہے وہ خدا جو واحد اور أحد ہے، وہ ایسا بے نیاز ہے جو (لَم یَلِد وَ لَم یُولَد وَ لَم یَکُن لَہُ کُفُواً أحَد)،ہے [سورہئ توحید آیت٤] یعنی وہ نہ کسی کا بیٹا ہے نہ باپ، اور نہ کوئی اس کا کفو ہے، حمد و ثنا صرف خدا سے مخصوص ہے وہ ایسی حمد جو ملائکہئ مقربین اور انبیاء و مرسلین کی حمد جیسی ہے اور خدا کا درود و سلام ہو اس کے برگزیدہ محمد، خاتم النبین پر اور ان کی پاک و پاکیزہ اور برگزیدہ آل(علیهم السلام)پر۔
اس مقام پر امام (علیه السلام) نے خدا سے سوال کرنا شروع کیا اور دعا میں اس طرح مشغول ہوگئے کہ آپ کے دونوں رخسارمبارک آنسوؤں سے تر ہوگئے، آپ نے خدا سے عرض کی:
خدا یا! مجھے ایسا خوف عطا کرکہ گویا میں تجھ کو دیکھ رہا ہوں، اور مجھ کو اپنے تقوے کی سعادت نصیب فرما، اپنی معصیت و نافرمانی کی بدبختی میں نہ ڈال، اپنی قضا و قدر کو میرے واسطے مایہئ خیر و برکت بنا دے تاکہ تیری تاخیر میں عجلت اور تیری عجلت میں تاخیر کو اچھا نہ سمجھوں۔
خدا یا ! میرے نفس میں بے نیازی، دل میں یقین، عمل میں اخلاص، آنکھوں میں نور اور میرے دین میں مجھے بصیرت عطا کر، اور میرے اعضاء و جوارح میرے لئے فائدہ مند بنادے، میری سماعت و بصارت (آنکھ، کان) کو میرا وارث بنادے اور مجھ پر ظلم کرنے والے کے خلاف میری مدد فرما، اور میرا انتقام (لینے والے کو) مجھے دکھا دے اور اس کے (دیدارکے) ذریعے مجھے میری آنکھیں ٹھنڈی کردے۔
خدا یا میرا غم دور کردے، میرا پردہ قائم رکھ ، میری خطا معاف کردے، شیطان کو مجھ سے دور رکھ اور مجھے قید سے رہائی عطا کر ،اور اے میرے معبود! مجھے دنیا و آخرت میں بلند درجات عنایت فرما۔
خدایا تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں کہ تو نے مجھے پیدا کیا، تو سننے اور دیکھنے والا بنایا، اور حمد و ثنا تجھ سے مخصوص ہے ،کیونکہ تونے مجھے پیدا کیا تو اپنی رحمت سے میری خلقت کو کامل بنایا جب کہ تو میری خلقت سے بے نیاز تھا.
پروردگارا ! تیری حمد بجالاتا ہوں کہ تو نے مجھ کو پیدا کیا اور میری طبیعت میں اعتدال رکھا، تونے مجھکو خلق کیا اور میری صورت کو اچھا اور مناسب بنایا۔
پروردگارا ! تیری حمد بجا لاتا ہوں کہ تو نے مجھ پر احسان کیا اور عافیت نفس عطا کی۔
پروردگارا !تیری حمد بجا لاتا ہوں کہ تونے مجھے بچایا اور توفیق عنایت کی۔
پروردگارا ! چونکہ تو نے مجھے نعمت دی پس میری ہدایت فرمائی ۔
پروردگارا ! چونکہ تو نے مجھے اولویت بخشی اور مجھے ہر چیز میں سے کچھ نہ کچھ عطا کیا۔
پروردگارا ! تیری حمد بجا لاتا ہوں کہ تونے مجھے کھلایا اور سیراب کیا۔
پروردگارا ! تیری حمد بجا لاتا ہوں کہتو نے مجھے مالدار کیا اور میری حفاظت فرمائی۔
پروردگارا ! تیری حمد بجا لاتا ہوں کہتو نے میری مدد کی اور مجھ کو عزت دی۔
پروردگارا ! تیری حمد بجا لاتا ہوں کہتو نے مجھ کو خاص کرامت کا لباس پہنایا اور کافی حد تک مصنوعات کو میری دسترس میں رکھا، محمد و آل محمد(علیهم السلام)پر درود نازل فرما، حوادث روزگار و تبدیلیئ شب و روز کے اثرات سے مجھے محفوظ رکھ. خدایا! جس چیز سے مجھے خوف محسوس ہو اس کے مقابلہ میں میری مدد فرما، اور جس چیز سے بچنا چاہوں اس سے بچا، میرے نفس اور میرے دین میں میری حفاظت کر ، سفر میں مجھے محفوظ رکھ، میرے اہل میں اور میرے مال میں میرا اچھا جانشین بنادے، اور جو رزق تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا کر ، مجھے میرے نفس کے تئیں ذلیل رکھ، اور لوگوں کی نگاہوں میں مجھے عظمت عطا فرما، اور جن و انس کے شر سے مجھ کو بچالے، اور میرے گناہوں کی وجہ سے مجھ کو ذلیل نہ کرنا، مجھے میرے باطنی خیالات کی بنا پر رسوا، اورمیرے اعمال کی وجہ سے مجھ کو آزمائش میں مبتلانہ کرنا، اپنی نعمتیں مجھ سے نہ چھیننا، اور اپنے علاوہ مجھ کو دوسروں پر نہ چھوڑ دینا۔
خدا یا!مجھے کس کے حوالے کرے گا؟ اس قریبی عزیز کے جو قطع تعلق کر لے یا اس دور کے رشتہ دار کے، جو مجھ سے سختی سے پیش آئے یا ان لوگوںکے جو مجھ کو کمزور بنا دیں؟ جب کہ تو ہی میرا ربّ ہے اور میرے امر کا مالک ہے. میں تجھ سے اپنی غربت، گھر سے دوری اور اس کی نظر میں ذلت و رسوائی کی شکایت کرتا ہوں کہ جس کو تونے میرے امر کا مالک بنا یا ہے، خدا یا! مجھ پر اپنا قہر نازل نہ کر، کیوں کہ اگر تو غضبناک نہ ہو تو مجھے کسی کی پرواہ نہیں، تو پاک و منزہ ہے، تیری عافیت میرے لئے بہت وسیع ہے. اے پالنے والے! میں تجھ سے تیرے اس نور کا واسطہ دیکر سوال کرتا ہوں کہ جس سے زمین و آسمان روشن ہوئے ہیں، اور جس کے ذریعے تاریکیاں دور کی گئی ہیں اور اولین و آخرین کے امور کی اصلاح ہوئی ہے کہ مجھ پر غضبناک ہوکر مجھے موت نہ دینا اور نہ ہی مجھ پر اپنی ناراضگی ڈھانا، عذاب سے پہلے تو میری سرزنش کر، یہاں تک کہ تو راضی ہو جائے، سوائے تیرے کوئی خدا نہیں ہے، تو محترم شہر مکہ، مشعر الحرام اور بیت عتیق کا پروردگار ہے جسے تو نے برکت سے معمور کردیا ہے اور لوگوں کے لئے جائے امن قرار دیا ہے۔
اے وہ کہ جس نے اپنے حلم سے بڑے بڑے گناہوں کو معاف کیا ،اور اے وہ کہ جس نے اپنے فضل و کرم سے نعمتوں کو مکمل کیا، اے وہ کہ جس نے اپنے کرم سے بے شمار عطا کیا، اے میری سختی میں میرے مددگار، اے میری تنہائی میں میرے غمخوار، اے میری مصیبت میں میرے فریاد رس، اے میری نعمتوں کے مالک ۔
اے میرے خدا اور میرے آباء طاہرین، ابراہیم و اسماعیل و اسحق اور یعقوب ٪کے خدا، اور اے جیرئیل و میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار، اور اے خاتم النبین حضرت محمد(ص)اور آپ کی منتخب آل پاک کے پروردگار، اے توریت و انجیل و زبور و قرآن کے نازل کرنے والے، اور اے کھٰیٰعص، طٰہٰ، یٰس اور قرآن حکیم کے نازل کرنے والے تو ہی میرا حامی ہے، (اس وقت بھی) جب زندگی کی راہیں اپنی وستعوں کے ساتھ مجھ پر تنگ ہو جائیں اور زمین اپنی پہنائیوں کے ساتھ چھوٹی پڑجائے، اگر تیری رحمت نہ ہوتی تو میں ہلاک ہو جانے والوں میں ہوتا. تو ہی لغزش سے درگذر کرنے والا ہے، تو نے اگر میرا پردہ نہ رکھا ہو تا تو میں رسوا ہو جانے والوں میں ہوتا، تو میرے دشمنوں کے مقابلے میں میرا مددگار ہے. اور اگر تیری مدد میرے شامل حال نہ ہوتی تو میں مغلوب ہو جانے والوں میں ہوتا۔
اے وہ کہ جس نے رفعت و بلندی کو اپنے لئے مخصوص رکھا ہے اور اس کی عزت سے اس کے اولیاء کو عزت حاصل ہے، اے وہ کہ جس کی بارگاہ میں بڑے بڑے بادشاہ طوق ذلت اپنی گردنوں میں ڈالے ہوئے ہیں، اور اس کی ہیبت و شوکت کے سامنے خائف رہتے ہیں. (یَعلَمُ خَائِنَۃَ الأَعیُنِ وَ مَا تُخفِی الصُّدُور)[ سورہئ غافر آیت ١٩] وہ نگاہوں کی خیانت اور دلوں کے پوشیدہ اسرار سے آگاہ ہے اور زمانہ کے اندر پوشیدہ تمام اسرار کو جانتا ہے۔
اے وہ کہ جس کے بارے میں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ وہ کیسا ہے؟ اے وہ کہ جس کے بارے میں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے کہ وہ کیا ہے؟ اے وہ کہ جس نے زمین کا فرش پانی پر بچھایا، اور ہوا کو آسمان کے ذریعے روک دیا ، اے وہ کہ جس کا نام سب ناموں سے بڑا ہے . اے ایسی خوبیوں کے مالک جس کی خوبیاں کبھی ختم نہیں ہوئیں، اے یوسف (علیه السلام)کے واسطے قافلے کو بیابان میں روکنے والے، اور ان کو کنویں سے نکالنے والے، اور غلامی کے بعد ان کو بادشاہت عطا کرنے والے، اے یوسف (علیه السلام) کو یعقوب (علیه السلام)کے پاس اس وقت واپس کرنے والے جب (ابیَضَّت عَینَاہُ مِنَ الحُزنِ فَہُوَ کَظِیم) [ سورہئ یوسف آیت٨٤] یعقوب (علیه السلام)کی آنکھیں غم و اندوہ سے سفید ہوگئیں تھیں باوجودیکہ وہ اپنے غم و اندوہ کو ضبط کئے ہوئے تھے. اے ایوب (علیه السلام)سے رنج والم دور کرنے والے، اے ابراھیم (علیه السلام)کو بڑھاپے میں ان کا ہاتھ پکڑ کر بیٹے کو ذبح کرنے سے روکنے والے! اے وہ خدا جس نے زکریا (علیه السلام) کی دعا قبول کی اور انہیں یحییٰ (علیه السلام)جیسا فرزند عطا کیا اور انہیں اکیلا نہیں رہنے دیا ، اے وہ خدا جس نے یونس (علیه السلام) کو شکم ماہی سے نکالا، اور اے وہ کہ جس نے بنی اسرائیل کے واسطے دریا کے سینے کو شگافتہ کیا اور انہیں نجات دیدی اور فرعون کو مع لشکر کے اس میں ڈبو دیا، اے وہ خدا جس نے رحمت کی بشارت دینے کے لئے ہواؤں کو چلایا، اے وہ کہ جس نے اپنی مخلوق کی معصیت پر ان کے عذاب میں جلدی نہیں کی، اے وہ کہ جس نے (موسیٰؑ کے مقابلے میں آنے والے) جادوگروں کو ان کے طویل کفر و انکار کے بعد نجات دیدی حالانکہ وہ نعمتوں میںرہ کر اس کا رزق کھاتے اوراس کے بجائے غیر کی عبادت کیا کرتے تھے، ان لوگوں نے خدا سے دشمنی کی، اس کا شریک ٹھہرایا اور اس کے رسولوں کو جھٹلایا۔
اے خدا ! اے خدا ! اے (خلقت کی) ابتدا کرنے والے، اے ایجاد کرنے والے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے. اے وہ ذات دائم، جس کے لئے انتہا نہیں ہے اے وہ حیّ جو اس وقت بھی تھا جب کوئی نہیں تھا ، اے مردوں کو زندہ کرنے والے۔
اے وہ جو ہر نفس کے اعمال پر نظر رکھتا ہے ، اے وہ کہ جس کا میری طرف سے شکر کم بھی ہوا تو اس نے مجھ کو محروم نہیں کیا اور مجھ سے عظیم خطا بھی ہوئی تو اس نے مجھ کو رسوا نہیں کیا، اور مجھے گناہوںمیں آلودہ دیکھا تو بھی اس نے مشہور نہیں کیا. اے وہ کہ جس نے بچپن میں میری حفاظت کی، اے وہ کہ جس نے بڑھاپے میں مجھ کو رزق عطا کیا، اے وہ کہ جس نے مجھے اتنی نعتیں دیں جن کو شمار نہیں کیا جاسکتا، اور اس کی نعمتوں کا بدلہ بھی نہیں چکایا جاسکتا، اے وہ کہ جس نے میرے ساتھ نیکی اور مجھ پر خیر و احسان کیا اور میں اس کے ساتھ عصیان و نافرمانی سے پیش آیا، اے وہ کہ جس نے اس وقت ایمان کی طرف میری رہنمائی کی جب میں شکر و سپاس کے طور طریقے سے ناواقف تھا. اے وہ کہ جس کو میں نے بیماری میں پکارا تو اس نے مجھ کو شفا دی، برہنگی میں آواز دی تو اس نے مجھے لباس عطا کیا، بھوک کی حالت میں پکارا تو مجھے سیر کیا، پیاس کی حالت میں بلایا تومجھے سیراب کیا، عالم ذلت میں بلایا تو مجھے عزت دیدی، جہالت میں بلایا تو مجھے عارف بنادیا،اکیلے میں پکارا تو مجھے کثیر ساتھی دیئے، وطن سے دور غربت میں آواز دی تو مجھے (وطن) واپس لوٹا دیا. فقیری میں بلایا تو مجھے مالدار بنادیا، (ظلم میں) امداد کے لئے بلایا تو میری مدد کی، مالدار ہوکر بلایا تو (دیا ہوا مال) مجھ سے نہیں چھینا اور اگر میں(مانگتے مانگتے) میں کسی وجہ سے رک گیا تو از خود مجھے عطا کرنا شروع کردیا۔
پس تو ہی حمد کے لائق ہے اور تیرا ہی شکر بجا ہے . اے وہ کہ جس نے میری لغزشوں سے درگذر کی، میری مصیبت کو دور کیا اور میری دعا کو قبول کیا، میری مخفی گاہوں کو چھپایا اور میرے گناہوں کو بخش دیا، میری حاجت کو پورا کیا اور میرے دشمن کے خلاف میری مدد کی، چنانچہ میں تیری نعمتوں ، تیرے احسانات، تیرے کرموں اور بخششوں کا شمار کرنا بھی چاہوں تو کبھی شمار نہیں کرسکتا۔
اے میرے مالک! تو نے ہی احسان کیا، تو نے ہی نعمت دی، تو نے ہی نیکی سے نوازا، تونے ہی فضل و کرم کیا، تو نے ہی بھرپور نعمتیں دیں،تو نے ہی رزق عطا کیا، تونے ہی توفیق دی، تونے ہی امداد کی، تونے ہی غنی بنایا، تونے ہی خاص انعام سے نوازا، تونے ہی پناہ عطا کی، تونے ہی ہرجگہ کفایت کی، تو نے ہی ہدایت کی، تو نے ہی محفوظ رکھا، تو نے ہی پردہ پوشی کی، تو نے ہی مغفرت کی ،تو نے ہی درگذر کی، تو نے ہی قدرت دی، تونے ہی عزت دی، تو نے ہی مدد کی، تو نے ہی اعانت کی، تو نے ہی تائید کی، تو نے ہی نصرت کی، تونے ہی شفادی، تو نے ہی عافیت دی، تو ہی وہ ہے جس نے بزرگی عطا کی، تو بلند ہے، بابرک ہے، تیرے لئے حمد دائم ہے، اور تیرے لئے شکر مسلسل ہے۔
پس میں اے میرے معبود ! اپنے گناہوں کا معترف ہوں لہٰذا میرے لئے ان کو بخش دے، میں نے ہی بدی کی ہے ، میں نے ہی خطا کی ہے، اور میں نے ہی گناہ کا ماحول فراہم کیا، میں ہی جہالت سے پیش آیا، میںنے ہی غفلت برتی، میں نے ہی سہو کیا، میں نے ہی خود پر اعتماد کیا، میں نے ہی عمداً غلط اقدام کئے، میں نے ہی وعدے کئے اور میں نے ہی مخالفت کی، میں نے ہی عہد شکنی کی، میں نے ہی اقرار کیا، اور میں نے ہی اپنے لئے اور اپنے اوپر تیری نعمت کا اعتراف کیا اور پھر گناہوں کا رخ کرلیا، پس اے خدا ! میرے لئے ان گناہوں کو بخش دے۔
اے وہ کہ جس کو بندوں کے گناہ نقصان نہیں پہنچاتے اور وہ بندوں کی اطاعت سے مستغنی ہے، اور عمل صالح انجام دینے والے کو خدا اپنی رحمت و اعانت سے توفیق دینے والا ہے. پس حمد تیرے لئے ہے. اے میرے معبود ! اے میرے سردار ! اے میرے معبود! تو نے حکم دیا تو میں نے اس کی نافرمانی کی، تو نے مجھے روکا تو میں اس کا مرتکب ہوا، اب میری حالت ایسی ہے کہ میرے پاس کوئی وجہ نہیں جو میں عذر کے طور پر پیش کروں، اور نہ کوئی یاور کہ جس سے مدد طلب کروں، پس اے میرے مولا! اب کس چیز کے سہارے تیرے سامنے آؤں، اپنی سماعت کے ذریعے یا اپنی بصارت کے ذریعے، اپنی زبان کے ذریعے یا اپنے ہاتھ کے ذریعے پھر اپنے پیر کے ذریعے؟ کیا یہ سب میرے پاس تیری نعمتیں نہیں ہیں؟ اور کیا ان سب سے میں نے تیری نافرمانی نہیں کی ہے؟ اے میرے مولا ! تیرے پاس میرے خلاف تیری حجت و دلیل موجود ہے. اے وہ کہ جس نے میری کمیاں میرے ماں باپ سے بھی مخفی رکھی اور ان کی زجر و توبیخ سے بچایا، قبیلہ والوں اور بھائی بندوں کے طعنوں سے محفوظ رکھا اور بادشاہوں کے عقاب سے مجھ کو بچائے رکھا، چنانچہ اے میرے مالک!اگر ان ساری باتوں کا ان سب کو پتہ چل جاتا کہ جس سے تو مطلع ہے تو وہ مجھ کو مہلت نہ دیتے، مجھ کو نظر انداز کردیتے اور مجھ سے قطع تعلق کر لیتے.
 

صرف علی

محفلین
پس اے میرے خدا! اے میرے سردار ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، گردن جھکائے ہوئے، ذلیل و عاجز، ناتواں اور حقیر کی طرح ہوں ،نہ کوئی دلیل ہے کہ جس کو پیش کر سکوں، اور نہ کوئی مددگار ہے کہ جس سے مدد طلب کرسکوں ،اور نہ کوئی حجت رکھتا ہوں کہ تیرے سامنے لاسکوں ،اور نہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے یہ گناہ نہیں کیا ہے، یا یہ برائی انجام نہیں دی ہے۔
اور انکار ممکن بھی نہیں ہے. اے میرے مولا! اگر انکار کروں بھی تو وہ میرے لئے کیوں کر فائدہ مند ہوسکتا ہے؟ در آنحالیکہ اعضاء و جوارح سب کے سب میرے خلاف گواہی پر تیار ہیں، کسی شک کے بغیر میں یقین کے ساتھ جانتا ہوں کہ تو مجھ سے ان بڑے بڑے کاموں کے بارے میں سوال کرنے والا ہے. تو وہ حاکم عادل ہے، جو کسی پر ظلم و زیادتی نہیں کرتا، لیکن تیری عدالت ہی میرے لئے ہلاک کن ہے، اور میں تیرے عدل و انصاف سے ہراساں ہوں، پس اے معبود ! اگر تو مجھے عذاب میں مبتلا کرے تو یہ مجھ پر تیری حجت قائم ہونے کے بعد میرے گناہوں کی وجہ سے ہوگا. اور اگر تو معاف کردے گا تو یہ تیرے حلم اور جود و کرم کی وجہ سے ہوگا (لاَ اِلٰہَ اِلا أَنتَ سُبحَانَکَ اِنِّی کُنتُ مِنَ الظَّالِمِین)[ سورہئئ انبیاء آیت ٨٧]
تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے بے شک میںہی اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں ہوں. تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و منزہ ہے، بیشک میں استغفار کرنے والوں میں ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے بے شک میں تیری وحدانیت کا اقرار کرنے والوں میں سے ہوں۔
تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و پاکیزہ ہے، بے شک میں تجھ سے ڈرنے والوں میں ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و منزہ ہے، بیشک میں تیری سطوت سے ہراساں رہنے والوں میں ہوں۔
تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک بے نیاز ہے، بے شک میں تجھ سے امید لگانے والوں میں ہوں ،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے. بے شک میں تیرا اشتیاق رکھنے والوں میں سے ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک و بے نیاز ہے بے شک میں تیرا کلمہ پڑھنے والوں میں ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو پاک و بے نیاز ہے، بے شک میں سوال کرنے والوں میں ہوں۔
تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو پاک و منزہ ہے بے شک میں تیری تسبیح کرنے والوں میں ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے، بے شک میں تکبیر کہنے والوں میں سے ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو پاک و بے نیاز ہے، تو میرا اور میرے تمام آباء و اجداد کا رب ہے۔
خدا یا ! یہ میری حمد و ثنا تیری بارگاہ میں تیری بزرگی کے اعتراف کے ساتھ ہے، اور تیرے ذکر میں میرا اخلاص تیری وحدانیت پر مبنی ہے اور تیری نعمتوں کے سلسلہ میں میرا اقرار انھیں شمار (کرنے سے عاجز ہونے) کے بعد ہے ،اگر چہ مجھ کو اعتراف ہے کہ تیری نعمتوں کا احصا ممکن نہیں ہے، کیونکہ وہ بہت زیادہ اور فراوان ہیں کامل بھی ہیں اور آشکار بھی، قدیم بھی ہیں اور جدید بھی، تیری نعمتوں کا سلسلہ روز اول سے جاری ہے، تو نے جس وقت سے مجھ کو پیدا کیا ہے ہمیشہ سے ان کو میرے ساتھ رکھا ہے، مجھے میری ابتدا ء عمر سے نعمتیں دیکر میری فقیری کو غنا ء سے بدلا ،اور مجھ سے رنج و الم کو دور رکھا، آسانی کے اسباب مہیا کئے، سختی کو دور کیا اور غم سے نجات دی ، جسم کو عافیت دی ،اور میرے دین کو سلامتی عطا کی، اور اگر اولین و آخرین کے تمام لوگ تیری بے پایان نعمتوں کو شمار کرنا چاہیں تو نہ میں اس پر قادر ہوں اور نہ وہ لوگ ایسا کرسکتے ہیں۔
تو پاک و پاکیزہ اور بزرگ و بالا، رب کریم و عظیم و رحیم ہے، تیری نعمتوں کا شمار نا ممکن ہے اور تیری ثنا کا حق ادا کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے، تیری نعمتوں کا کوئی بدل نہیں ہے، محمد و آل محمد(علیهم السلام)پر درود نازل فرما اور ہم پر اپنی نعمتوں کو مکمل کر دے اور ہم کو اپنی طاعت کے ذریعے خوش بخت بنادے، تو پاک و منزہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
خدا یا تو پریشاں حال کی دعا کو قبول کرتا ہے، اس کے رنج و الم کو دور کرتا ہے اور غم زدہ کی فریاد کو پہنچتا ہے، مریض کو شفا دیتا ہے، فقیر کو مالدار بناتا ہے، ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑ تا ہے، بچہ پر رحم کرتا ہے، بوڑھے کی مدد کرتا ہے، تیرے علاوہ کوئی مددگار نہیں ہے اور تجھ سے بالاتر کوئی قادر نہیں ہے . اور تو سب سے بزرگ و برتر ہے۔
اے جکڑے ہوئے قیدی کو رہائی دلانے والے، اے چھوٹے بچہ کو رزق عطا کرنے والے، اے خوف زدہ پناہ طلب کرنے والے کو پناہ دینے والے ، اے وہ کہ جس کا نہ کوئی شریک ہے نہ وزیر، محمد و آل محمد(علیهم السلام)پر درود نازل کر، اور آج کی رات مجھ کو اس سے بہتر نعمت عطا کر جو تو نے اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو عطا کی ہے، ان ظاہری نعمتوں میں سے جو تو بندوں کو دیتا ہے اور ان باطنی نعمتوں میں سے جن کی تو تجدید کرتا ہے، اور ان مصیبتوں میں سے جنھیں دور کرتا ہے اور ان زحمتوں میں سے جن کو تو ختم کرتا ہے اور ان خطاؤں میں سے جن کو تو سنتا ہے اور وہ نیکی جس کو تو قبول کرتا ہے اور وہ برائی جس کو تو چھپاتا ہے، بے شک تو لطیف ہے جس چیز سے چاہے باخبر رہتا ہے، اور ہر شے پر قادر ہے۔
خدایا! تو پکارے جانے والوں میں سب سے قریب ہے اور قبول کرنے والوں میں سب سے جلدی قبول کرنے والا ہے، اور معاف کرنے والوں میں سب سے زیادہ کریم ہے، عطا کرنے والوں میں سب سے زیادہ وسیع ہے، اور جن سے سوال کیا جائے ان میں سب سے زیادہ سننے والا ہے، اے دنیا و آخرت کے رحمن و رحیم تیرے جیسا کوئی نہیں جس سے سوال کیا جائے، اور تیرے سوا کوئی نہیں جس سے امید لگائی جائے، میں نے تجھ سے دعا کی تو نے اسے قبول کیا، میں نے تجھ سے سوال کیا تونے عطا کیا، میں نے تیری جانب توجہ دی تونے رحم کیا، میں نے تجھ پر اعتماد کیا تو تو نے مجھے نجات دی اور میں نے تجھ سے فریاکی توتیری مدد میرے لئے کافی ہوگئی۔
خدا یا! پس درود نازل فرما اپنے بندہ اور اپنے رسول اور اپنے نبی محمد(ص)پر اور ان کی طیب و پاکیزہ تمام کی تمام آل پر اور ہمارے لئے اپنی نعمتوں کو مکمل کر دے، اپنی ہر عطا کو ہمارے لئے گوارا بنا دے، ہمارا نام اپنے شکر گذاروں میں لکھ دے، اور ہمیں اپنی نعمتوں کو یاد کرنے والوں میں شمار فرما، اے عالمین کے پالنے والے میری یہ دعا قبول کر لے۔
خدا یا ! اے وہ جو مالک ہے تو قادر بھی ہے اور قادر ہے تو غالب بھی ہے، جب اس کی نافرمانی کی گئی تو اس نے چھپایا، اور جب اس سے مغفرت طلب کی گئی تو اس نے بخش دیا، اے طلبگاروں اور شوق رکھنے والوں کی آخری منزل، اے امید لگانے والوں کی انتہا، اے وہ کہ جس کا علم تمام چیزوں پر محیط ہے اور اس کی مہربانی، رحمت اور اس کا حلم، تمام عذر خواہوں پر وسیع ہے، خدا یا! میں اس شام تیری طرف متوجہ ہوں جس کو تو نے شرافت و عظمت عطا کی ہے اس محمد(ص)کے ذریعے جو تیرے نبی و رسول ہیں اور تیری مخلوق میں بہترین اور تیری وحی کے امین ہیں، بشارت دینے والے، ڈرانے والے ،روشن چراغ ہیں، جن کے ذریعے سے تو نے تمام مسلمانوں کو نعمتوں سے نوازا ہے، اور جن کو عالمین کے لئے رحمت قرار دیا ہے۔
خدا یا! پس محمد و آل محمد٪ پر اسی طرح درود نازل فرما کہ جس کے محمد(ص)تیرے نزدیک اہل ہیں، اے صاحب عظمت! پس ان پر اور ان کی تمام پاک و پاکیزہ، نجیب آل پر درود نازل فرما، اور اپنی عفو کے دامن میں ہم کو چھپالے، تیری ہی جانب مختلف زبانوں میں آواز و فریاد بلند ہے، پس اے خدا میرے لئے اس شام ہر اس نیکی میں حصہ قرار دے جو کو تو اپنے بندوں میں تقسیم کر رہا ہے اور اس نور کا حصہ جس سے تو ہدایت کررہا ہے، اور اس رحمت کا حصہ جس کو تو پھیلارہا ہے، او راس برکت کا حصہ جس کو تو نازل کررہا ہے، اور اس عافیت کا حصہ جسے تو پھیلا رہا ہے، اور اس رزق کا حصہ جس میں تو وسعت دے رہا ہے، اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے!
خدایا !ہم کو اس وقت ایسا منقلب کردے کہ ہم کامیاب، رستگار، نیکوکار اور فائزالمرام واپس جائیں ، اور ہم کو مایوس لوگوں میں قرار نہ دینا نہ ہمارادل اپنی رحمت سے خالی کرنا، ہم تیرے جس فضل و کرم کی امید لگائے بیٹھے ہیں،اس سے ہم کو دور نہ فرمانا، ہمیں ایسا نہ بنانا کہ تیری رحمت سی محروم ہوجائیں اور تجھ سے جس بخشش کی امید رکھتے ہیں اس سے ناامید ہو جائیں ، اور تیری عطا سے بے بہرہ ہو جائیں، اور تیرے دروازے سے دھتکار دیئے جائیں، اے سب سے زیادہ سخی اور سب سے بڑے کرم کرنے والے ! ہم تیری بارگاہ میں یقین کے ساتھ آئے ہیں، اور تیرے محترم گھر کا ارادہ و قصد کیا ہے پس تو ہمارے ارکان کی ادائیگی میں ہماری مدد کر، ہمارے لئے حج کو مکمل فرما، گناہوں سے درگذر کر اور ہمیں عافیت عطا کر ، ہم نے تیری طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ہیں جس پر ذلت اور اعتراف گناہ کے ٹھپے لگے ہوئے ہیں۔
خدایا! پس ہم کو اس شام وہ چیز عطا کردے جس کا ہم نے تجھ سے سوال کیا ہے، اور جس کام کے لئے ہم نے پکاراہے اس میں ہماری کفایت کر کیونکہ تیرے سوائے ہمارا کوئی مددگار نہیں، اور تیرے سوا ہمارا کوئی پروردگار نہیں ہے، تیرا حکم ہم پر نافذ ہے، تیرا علم ہم پر محیط ہے اور تیرا فیصلہ ہمارے لئے عدل ہے، اپنے فیصلے میں ہمارے لئے خیر کو مقدر فرما اور ہم کو خیر والوں کے ساتھ رکھ ۔
خدایا ! ہمارے لئے اپنے جود و سخاسے عظیم اجر، بہترین ذخیرہ اور دائمی آسانی پیدا کر، ہمارے تمام گناہوں کو بخش دے اور ہم کو ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہلاک نہ کر، اور اپنی مہربانی اور رحمت کو ہم سے دور نہ کر، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
خدا یا ہم کو اس وقت ان لوگوں میں قرار دے جنھوں نے تجھ سے سوال کیا تو تو نے ان کو عطا کیا، تیرا شکر ادا کیا تو تو نے ان کو اور زیادہ دیا، تجھ سے توبہ کی تو تو نے ان کی توبہ قبول کرلی، اور اپنے ہر طرح کے گناہوں سے الگ ہوگئے توتو نے ان کو بخش دیا، اے صاحب جلال وا کرام ۔
اے اللہ! ہم کو پاکیزہ بنا دے، اور ہمیں استحکام عطا کر ،او رہمارے گریہئ و زاری کو قبول کر، اے وہ بہترین ذات کہ جس سے سوال کیا جائے اور اے وہ سب سے بڑے رحیم کہ جس سے رحم کی درخواست کی جائے. اے وہ کہ جس سے پلکوں کی حرکت چھپی ہے اور نہ آنکھوں کے اشارے پوشیدہ ہیں نہ دلوں کی باتوں سے وہ بے خبر ہے نہ قلوب کے اسرار اس سے مخفی ہیں. یقینا تیرے علم نے ان سب کو اپنے احاطے میں لے رکھا ہے اور تیرا حلم ان کو گھیرے ہوئے ہے، تو بلند و بالا اور پاک و منزہ ہے ان باتوں سے جو ظالمین تیرے بارے میں کہتے ہیں. ساتوں آسمان اور زمینیں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب تیری پاکی کا قصیدہ پڑھتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیںہے جو تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح نہ کرتی ہو پس تجھ کو زیبا ہے ہر تعریف، بزرگی اور برتری؛ اے جلال و اکرام، اور فضل و احسان اور بلند ترین نعمتوں والے، تو سب سے بڑا سخی، کرم کرنے والا، مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔
خدایا! مجھ پر اپنے حلال رزق میںوسعت فرما،مجھے میرے جسم اور میرے دونوں دین میں عافیت سے نواز دے، میرے خوف کو امن میں بدل دے اور جہنم سے میری گلو خلاصی کردے۔
خدا یا اپنی تدبیرمجھ پر نہ آزما مجھے مہلت دے کر عذاب میں مبتلا نہ کرنا، مجھ کو دھوکہ میں نہ رہنے دینا اور مجھ کو جن و انس کے فاسقوں کے شر سے محفوظ رکھنا۔
(پھر امام ؑ نے اپنا سر آسمان کی جانب بلند کیا اور با چشم گریاں بلند آواز سے بارگاہ رب العزت میں عرض کی)
اے سننے والوں میں سب سے زیادہ سننے والے، اے دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ دیکھنے والے، اے حساب کرنے والوں میں سب سے تیز حساب کرنے والے، اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ! محمد و آل محمد(علیهم السلام)پر درود نازل فرما ،جو تمام انسانوں کے سردار اور بڑی برکتوں والے ہیں، اور اے خدا میں تجھ سے اس حاجت کا سوال کرتا ہوں کہ اگر تونے اس کو مجھے عطا کر دیا تو باقی جس حاجت سے بھی محروم کر دے کوئی نقصان نہ ہوگا اور اگر تونے اس کو پورا نہ کیا، تو پھر جو بھی عطا کرے گا اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا، میں تجھ سے چاہتا ہوں کہ مجھے جہنم سے نجات عطا کردے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تیرے لئے بادشاہت ہے، تیرے لئے حمد ہے، اور تو ہر چیز پر قادر ہے، اے رب اے رب؛ اے رب اے رب اے رب؛ اے رب اے رب اے رب (امام ؑ نے ایک پوری سانس تک اس کی تکرار کی)
محدث قمیؒ فرماتے ہیں کہ کفعمی نے بلد الامین میں اور علامہ مجلسی نے زاد المعاد میں اس دعا کو یہیں تک نقل کیا ہے، لیکن سید بن طاؤس نے اقبال میں یا رب یا رب کے بعد اس اضافہ کو بھی نقل کیا ہے:
خدا یا! میں مالدار ہونے کے بعد بھی فقیر ہوں تو فقر کی حالت میں کیوں کر فقیر نہ ہوں گا، خدایا! میں عالم ہوتے ہوئے بھی جاہل ہوں، تو اپنی جہالت میں کیوں کر جاہل نہ ہوں گا، میرے مالک ! بے شک تیری تدبیر کی تبدیلی اور تیرے مقدرات میں تیزی سے آنے والے تغیرّات نے تیرے عارف بندوں کو تیری بخشش سے پرسکون ہو جانے اور مصیبت میں نا امید ہوجانے سے روک رکھا ہے۔
میرے معبود! مجھ سے ایسا عمل سرزد ہوتا ہے جو میری سرزنش کے لائق ہے جبکہ تیری جانب سے ایسا امر ہونا چاہئے جو تیرے کرم کا سزاوار ہے. میرے معبود! جب میں ضعیف نہیں تھا اس وقت تونے اپنے کو لطف و مہربانی سے موصوف کیا، تو کیا اب میرے ناتواں ہو جانے کے بعد ان دونوں سے مجھ کو محروم کر دے گا؟
اے میرے خدا ! اگر مجھ سے نیکیاں ظاہر ہوئی ہیں تو یہ تیرے فضل کی وجہ سے ہے. اور تیرا مجھ پر احسان ہے اور اگر مجھ سے برائیاں ظاہر ہوئی ہیں تو یہ تیرے عدل کی وجہ سے ہے اور تیری حجت مجھ پر قائم ہے۔
خدایا! تو مجھے کیسے چھوڑ دے گا جب کہ تو میرا کفیل ہے اور کوئی کیسے مجھ پر ظلم کرسکتا ہے جب کہ تو میرا ناصر ہے. یا میں کیسے نقصان اٹھا سکتا ہوں جب کہ تو مجھ پر مہربان ہے. ہاں اب میں تجھ سے متوسل ہوتا ہوں کیوں کہ میں تیری بارگاہ کا فقیر ہوں اور ایسی چیز سے توسل کرسکتا ہوں جس کا تجھ تک پہنچنا محال ہے یا کیسے میں اپنی حالت کی تیری بارگاہ میں شکایت کرسکتا ہوں جب کہ وہ تیرے اوپر مخفی نہیں ہے ؟اور کیسے میں اپنی بات کی ترجمانی کرسکتا ہوں جب کہ وہ تیرے سامنے ظاہر ہے یا کیوں کر تو میری امیدوں کو نا امیدی میں بدل سکتا ہے جب کہ وہ تیری کریم بارگاہ میں پہنچی ہوئی ہیں؟ یا کیسے تو میرے حالات کو بہتر نہ بنائے گا جب کہ میرے حالات کی تبدیلی تجھ پر منحصر ہے ۔
میرے معبود میری عظیم جہالت کے باوجود تو نے کتنا مجھ پر لطف کیا ہے اور میرے کالے کرتوتوں کے باوجود تو نے کتنا مجھ پر رحم کیا ہے. خدایا! تو مجھ سے کتنا قریب ہے اور میں تجھ سے کتنا دور ہوں اور کتنی تو نے مجھ پر مہربانی کی ہے،پس وہ کون سی چیز ہے جو مجھ کو تجھ سے دور رکھے گی!؟
میرے مالک ! آثار کی تبدیلی اور حالات کے اختلاف سے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ تو چاہتا ہے کہ ہر چیز میں اپنا جلوہ مجھے دکھائے تاکہ ہر چیز میں مجھے تو ہی نظر آئے، میرے معبود ! جب بھی میری برائیوں سے میری زبان بند کی تو تیرے کرم نے مجھ کو بولنا سکھا دیا، اور جب بھی میری بری عادتوں نے مجھ کو مایوس کیا تو تیرے احسانات نے مجھ کو امیدوار بنادیا۔
میرے معبود! جس کی نیکیاں ہی برائیاں ہوں! اس کی برائیاں کیوں کر برائیاں نہ ہوں گی اور جس کے حقائق محض کھوکھلے دعوے ہوں تو اس کے باطل دعوے کیوں کر کھوکھلے دعوے نہ ہوں گے۔
پالنے والے تیرے نافذ و محکم اور غالب ارادے نے کسی بولنے والے کے لئے بولنے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی اور نہ کسی صاحب حال کو اس کے حال پر رہنے دیا۔
خدا یا! میں نے کتنی ہی عبادتیں کیں اور اپنے اندر خوشی کی حالت پیدا کی مگر تیرے عدل نے ان پر اعتماد ختم کردیا پھر تیرے فضل نے مجھ کو ان کی طرف سے سہارا دیدیا، خداوندا ! تو جانتا ہے اگرچہ میرے یہاں تیری اطاعت و بندگی میں دوام نہیں رہا مگر تیری اطاعت و بندگی سے لگاؤ اور اس کا عزم ہمیشہ میرے دل میں رہا ہے۔
میرے معبود! میں کیسے (تیرا) عزم کروں جب کہ تو قھّار ہے اور کیسے تیرا عزم نہ کروں جب کہ تو حاکم و آقا ہے، میرے معبود! میں تیرے آثار قدرت میں جس قدر تجھے ڈھونڈتا ہوں اتنا ہی تجھ سے دور ہوتا جاتا ہوں ، پس تو مجھ کو اپنی بارگاہ میں ایسی خدمت کی توفیق دے جو مجھ کو تجھ تک پہونچادے، جو چیز اپنے وجود میں خود تیری محتاج ہے اس سے تیرے وجود پر کیسے استدلال کیا جاسکتا ہے؟ کیا تجھ سے الگ کوئی اور اتنا ظاہر و آشکار ہے کہ وہ تجھے ظاہر و آشکار کرسکے؟ تو کب ہم سے غائب تھا کہ جسے ظاہر کرنے کے لئے کسی کی ضرورت پڑے، جو تجھ پر دلالت کرے؟ اور تو کب دور ہوا کہ تیرے آثارتجھ تک پہونچانے کا سبب بنیں، وہ آنکھ اندھی ہے جو تجھ کو اپنا نظارہ گر نہ سمجھے اوربندہ کا اس میں سراسر نقصان ہے جس میں تیری محبت کا حصہ نہ ہو۔
خدا یا! تو نے لوگوں کو کائنات کے آثار کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے، تو مجھ کو اپنے لباس نور اور ہدایت کے ساتھ اپنی طرف موڑ دے ،یہاں تک کہ میں تیری طرف اسی طرح پلٹ آؤں جس طرح ان کے ذریعے تجھ تک پہونچا ہوں، میرا باطن ان آثار کی طرف دیکھنے کا محتاج نہ ہو، اور میری ہمت اس سے کہیں بلند ہو کہ میں اس دنیا پر اعتماد کروں،بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
میرے معبود! میری رسوائی تجھ پر ظاہر ہے اور میری حالت تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، میں تجھ تک پہنچنے کا خواہاں ہوں اور تیرے ہی ذریعے تجھ تک پہونچنا چاہتا ہوں، پس اپنی طرف اپنے نور سے میری ہدایت کر ،اور اپنے حضور مجھ کو خالص بندگی کے ساتھ قائم رکھ۔
خدایا مجھ کو اپنے خزانہئ علم سے علم عطا کر اور اپنے محفوظ پردے سے میری حفاظت فرما، میرے خدا مجھ کو مقربین کے حقائق سے آگاہ کر اور مشتاقین کے راستے پر چلا، میرے خدا مجھ کو اپنی تدبیر کے ذریعہ میری اپنی تدبیر سے اور اپنے اختیار کے مقابلہ میں میرے اپنے اختیار سے بے نیاز کر دے اور مجھ کو میرے اضطراب کے مواقع سے آگاہ فرما۔
خدایا مجھ کو میرے نفس کی ذلت سے نکال دے اور مجھ کو میرے شک اور میرے شرک سے قبر میں جانے سے پہلے ہی پاک کر دے، تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں تو میری مدد کر، اور تجھ پر توکل کرتا ہوں تو مجھ کو نہ چھوڑ، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تو مجھ کو مایوس نہ کر، اور میں تیرے فضل کی جانب راغب ہوں، تو مجھ کو محروم نہ کر ،تیری بارگاہ سے نسبت رکھتا ہوں تو مجھ کو دور نہ کر، اور تیرے دروازہ پر کھڑا ہوں، تو مجھ کو نہ دھتکار۔
میرے معبود! تیری رضا و خوشنودی اس سے بھی زیادہ منزہ ہے کہ وہ تیری طرف سے کسی سبب کی محتاج ہو تو بھلا میری مرضی کسی سبب کی بنا کیوں کر ہوسکتی ہے. میرے خدا! تو اپنی ذات میں اتنا بے نیاز ہے کہ تجھے خود تجھ سے کسی نفع کی ضرورت نہیں تو بھلا مجھ سے کیوں کر بے نیاز نہیں ہوگا۔
خدایا! قضا و قدر مجھ کو امیدوار بناتے ہیں، جبکہ خواہش نفس نے چاہت کی زنجیروں میں مجھ کو اسیر کر رکھا ہے، پس تو میرے لئے مددگار بن کر میری مدد کر، مجھ کو بصیرت عطا کر اور اپنے فضل سے مجھ کو مستغنی کر دے، یہاں تک کہ تیری وجہ سے سوال اور طلب سے مستغنی ہو جاؤں۔
تو نے ہی اپنے اولیاء کے دلوں میں انوار کو چمکایا، یہاں تک کہ انہوں نے تجھ کو پہچانا اور تیری وحدانیت کا اقرار کیا ، اور تو نے ہی اپنے دوستوں کے دلوں سے غیروں کو محو کیا، یہاں تک کہ انہوں نے سوائے تیرے کسی اور سے محبت نہ کی اور نہ تیرے علاوہ کبھی اور کی پناہ قبول کی، جب تمام عوالم نے ان کو وحشت میں مبتلا کر دیا تو تو ان کا مونس بنا، اورجب ساری نشانیاں ان پر واضح ہوگئیں تو تو نے ہی ان کی ہدایت کی۔
اس نے کیا پایا جس نے تجھ کو کھو دیا اور اس نے کیا کھویا جس نے تجھ کو پالیا؟ جس نے تیرا بدل کسی اور میں تلاش کیا وہ مایوس ہوا اور جس نے تجھ سے منہ موڑا وہ گھاٹے میں رہا۔
تیرے علاوہ کسی سے کیسے امید کی جاسکتی ہے جب کہ تو نے احسان کا سلسلہ ختم نہیں کیا، اور تیرے علاوہ کسی سے کیسے طلب کیا جاسکتا ہے جب کہ تو نے احسان کی عادت کو نہیں بدلا؟
اے وہ ذات جس نے اپنے دوستوں کو اپنے سے مانوس ہونے کا وہ مزہ چکھایا کہ وہ تیرے سامنے منت و سماجت کے ہاتھ پھیلائے کھڑے ہوگئے، اور اے وہ ذات کہ جس نے جب اپنے دوستوں کو اپنی ہیبت کا لباس پہنایا تو وہ اس کے سامنے استغفار کرتے ہوئے کھڑے ہوگئے، قبل اس کے کہ بندے تجھ کو یاد کریں تو بندوں کو یاد کرتا ہے، اور عابدوں کی توجہ سے پہلے تو ان پر احسان کی ابتدا کرتا ہے، تو طلبگاروں کی طلب سے پہلے سخاوت کرتا ہے،اور تو بے شمار عطا کرتا ہے پھر لطف یہ ہے جو توہمیں دیتا ہے اسی میں سے ہم سے قرض لیتا ہے۔
میرے معبود !مجھ کو اپنی بارگاہ رحمت میں طلب کرتا کہ میں تجھ سے مل جاؤں اور مجھ کو اپنے احسان سے اپنا گرویدہ بنالے تاکہ تیری طرف توجہ کروں۔
میرے معبود! میری امید تجھ سے منقطع نہیں ہوتی چاہے میں تیری کتنی ہی معصیت کروں اسی طرح میرا خوف نہیں ختم ہوتا چاہے میں کتنی ہی تیری اطاعت کروں، ہر عالم مجھ کو تیری طرف بلاتا ہے اور تیرے کرم کے بارے میں میرا علم مجھے تیری جانب کھینچتا ہے۔
میرے معبود میں کیسے ناکام ہوسکتا ہوں جب کہ تو میری امید ہے، یا میں کیسے رسوا ہوسکتا ہوں جب کہ تجھ پر میرا توکل ہے؟
خدا یا! میں کس طرح عزت کا دعویٰ کرسکتا ہوں جب کہ تونے مجھ کو ذلت میں ڈال دیا ہے یا میں کیسے عزت محسوس نہ کروں جب کہ تونے مجھ کو اپنی طرف نسبت دی ہے، خدا یا میں کیسے اپنے کو فقیر نہ سمجھوں جب کہ تو نے مجھ کو فقرا میں رکھا ہے یا میں کیسے فقیر رہوں جب کہ تو نے اپنے جود وعطا سے مجھ کو غنی بنا دیا ہے؟
تو ایسا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو نے ہر ایک کو اپنی پہچان کرادی ہے ، پس کوئی چیز تجھ سے جاہل نہیں ہے تو ہی وہ ہے جس نے ہر چیز میں مجھ کو پہچنوایا تو میں ہر چیز میں تجھ کو ظاہر دیکھتا ہوں اور تو ہر شے کے لئے ظاہر ہے۔
اے وہ خدا جو اپنی رحمانیت کے ساتھ قائم ہے یہاں تک کہ عرش اس کی ذات میں غائب ہے، تو نے آثار کو آثار کے ذریعے نابود کیا ہے اور اغیار کو افلاک انوار کے احاطہ میں لے کر محو کردیا ہے۔
اے وہ خدا جو اپنے عرش کے پردوں میں اس طرح چھپا ہے کہ نگاہیں اس کو نہیں دیکھ سکتیں، اے خدا جو کمال نور کے ساتھ روشن ہوا تو اس کی عظمت کا غلبہ متحقق ہوا ،توکیوں کر مخفی ہوسکتا ہے جب کہ تو ہر شیئ میں ظاہر ہے؟ یا کیوں کر غائب ہوسکتا ہے جب کہ تو ہر ایک کے اعمال کا نگہبان اور حاضر و ناظر ہے ؟بے شک تو ہر شے پر قادر ہے ،اور تمام حمد اس خدا سے مخصوص ہے جو اکیلا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
آمین ثم آمین
سبحان اللہ
نورمعرفت سے روشن دعا شریک محفل کرنے پر
جزاک اللہ خیراء محترم@صرف علی بھائی
 

میر انیس

لائبریرین
اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔ ایسا لگتا ہے جیسے نہج البلاغہ کھلی ہوئی ہو ۔ اتنی بہترین دعا کتنی عاجزی و انکساری ہے اس میں تو حید کا کتنا اچھا اظہار ہے جزاک اللہ۔
 
Top