فاتح
لائبریرین
کل امریکا کی جانب سے دنیا کی تاریخ میں بد ترین دہشت گردی اور امریکیت (بربریت) کی 67ویں برسی تھی۔
6 اگست 1945 اور 9 اگست 1945 دنیا کی تاریخ کے وہ سیاہ ترین دن ہیں جب ایک دہشت گرد اور وحشی ملک کی فوج نے دنیا کی بد ترین دہشت گردی اور امریکیت (بربریت) کا مظاہرہ کیا۔
6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر اور اس کے تین روز بعد یعنی 9 اگست 1945کو ناگا ساکی پر ایک وحشی اور دہشت گرد ملک امریکا نے ایٹم بم گرائے جس کے نتیجے میں صرف پہلے دو سے چار ماہ کے دوران ہیروشیما میں ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار (166000) نفوس جب کہ ناگا ساکی میں اسی ہزار (80000) نفوس قتل ہوئے جن میں سے نصف سے زائد لوگ ان بموں کے گرائے جانے کے پہلے روز ہی مر گئے۔ یاد رہے کہ ایٹمی تابکاری کے باعث ان دونوں شہروں اور ان سے ملحقہ علاقوں میں کئی سال تک لوگ مرتے رہے ہیں اور کئی لاکھ معذور ہوئے جب کہ کئی نسلیں امریکا کی اس دہشت گردی کے نتیجے میں پیدائشی معذور پیدا ہوئی ہیں۔
دونوں شہروں میں اس دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت معصوم اور بے گناہ عام شہریوں پر مشتمل تھی۔
نیز یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ آج تک دنیا میں ایٹم بم کے ذریعے لاکھوں معصوموں کو ایک ساتھ قتل کرنے اور کئی نسلوں کو معذور بنانے کی ایٹمی دہشت گردی صرف اور صرف امریکا کے حصے میں آتی ہے۔ امریکا کے سوا کسی ایٹمی طاقت کی جانب سے کبھی ایسی امریکیت (بربریت) اور دہشت گردی نہیں کی گئی۔
Fawad - صاحب کو مبارکباد کہ ان کے دہشت گرد ملک نے انتہائی کامیابی سے لٹل بوائے اور فیٹ مین کے کامیاب تجربات کیے جس کے نتیجے میں محض چھ دن بعد اس کا دشمن ملک جاپان اپنے لاکھوں معصوم اور بے گناہ لوگوں کے دہشت گردانہ قتل سے خوفزدہ ہو کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا اور باقاعدہ ہتھیار بندی کی دستاویز Instrument of Surrender پر دستخط کر گیا تا کہ امریکا مزید ایٹم بم گرانے اور کروڑوں مزید معصوم انسانوں کو قتل کرنے سے باز آ جائے۔
گو کہ یہ جاپان کی شکست تھی لیکن کس قدر دانشمندانہ فیصلہ تھا اس غیرت مند قوم کا جس نے ایک وحشی درندہ صفت ملک کی امریکیت (بربریت) سے اپنے کروڑوں لوگوں کو بچانے کے لیے شکست تسلیم کر لی۔
6 اگست 1945 اور 9 اگست 1945 دنیا کی تاریخ کے وہ سیاہ ترین دن ہیں جب ایک دہشت گرد اور وحشی ملک کی فوج نے دنیا کی بد ترین دہشت گردی اور امریکیت (
6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر اور اس کے تین روز بعد یعنی 9 اگست 1945کو ناگا ساکی پر ایک وحشی اور دہشت گرد ملک امریکا نے ایٹم بم گرائے جس کے نتیجے میں صرف پہلے دو سے چار ماہ کے دوران ہیروشیما میں ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار (166000) نفوس جب کہ ناگا ساکی میں اسی ہزار (80000) نفوس قتل ہوئے جن میں سے نصف سے زائد لوگ ان بموں کے گرائے جانے کے پہلے روز ہی مر گئے۔ یاد رہے کہ ایٹمی تابکاری کے باعث ان دونوں شہروں اور ان سے ملحقہ علاقوں میں کئی سال تک لوگ مرتے رہے ہیں اور کئی لاکھ معذور ہوئے جب کہ کئی نسلیں امریکا کی اس دہشت گردی کے نتیجے میں پیدائشی معذور پیدا ہوئی ہیں۔
دونوں شہروں میں اس دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت معصوم اور بے گناہ عام شہریوں پر مشتمل تھی۔
نیز یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ آج تک دنیا میں ایٹم بم کے ذریعے لاکھوں معصوموں کو ایک ساتھ قتل کرنے اور کئی نسلوں کو معذور بنانے کی ایٹمی دہشت گردی صرف اور صرف امریکا کے حصے میں آتی ہے۔ امریکا کے سوا کسی ایٹمی طاقت کی جانب سے کبھی ایسی امریکیت (
Fawad - صاحب کو مبارکباد کہ ان کے دہشت گرد ملک نے انتہائی کامیابی سے لٹل بوائے اور فیٹ مین کے کامیاب تجربات کیے جس کے نتیجے میں محض چھ دن بعد اس کا دشمن ملک جاپان اپنے لاکھوں معصوم اور بے گناہ لوگوں کے دہشت گردانہ قتل سے خوفزدہ ہو کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا اور باقاعدہ ہتھیار بندی کی دستاویز Instrument of Surrender پر دستخط کر گیا تا کہ امریکا مزید ایٹم بم گرانے اور کروڑوں مزید معصوم انسانوں کو قتل کرنے سے باز آ جائے۔
گو کہ یہ جاپان کی شکست تھی لیکن کس قدر دانشمندانہ فیصلہ تھا اس غیرت مند قوم کا جس نے ایک وحشی درندہ صفت ملک کی امریکیت (