حسیب نذیر گِل
محفلین
ایک طرف
امریکہ کی ایک عدالت نے جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کو حکم دیا ہے کہ وہ امریکی کمپنی ایپل کو ارب ڈالرز سے زائد رقم جرمانے کے طور پر ادا کرے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ سام سنگ نے کمپیوٹر پیٹنٹ بنانے کے لیے امریکی کمپنی ایپل کے ڈیزائن کی نقل کی ہے۔
عدالت نے سام سنگ کمپنی کا وہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس کے متعدد پیٹنٹ کے حوالے سے قانون شکنی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایپل اور سام سنگ دنیا میں سمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کمپیوٹر بنانے والی بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں اور ماضی میں بھی یہ دنیا کے کئی ممالک میں ایک دوسرے پر قانونی دعوے کرتی رہی ہیں۔
اس فیصلے کے بعد امریکی کمپنی ایپل اپنی حریف کمپنی سام سنگ کی کچھ مصنوعات کو امریکہ میں استعمال پر پابندی عائد کروانے کے لیے درخواست کرے گا جبکہ سام سنگ کی انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل کیے جانے کی امید ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کی عدالت کے نو ارکان نے اپنا فیصلہ سنانے سے پہلے دونوں کمپنیوں کے کلیمز کے حوالے سے سات سو سوالات کو مدِ نظر رکھا۔
اس مقدمے کا متفتہ فیصلہ سنانے سے پہلے عدالت نے دو دن سے زیادہ غوروغوض کیا۔
ایپل اور سام سنگ اپنے سمارٹ فون کے لیے معروف ہیں اور دنیا میں مجموعی طور پر دونوں کمپنیاں فون مارکیٹ پر قابض ہیں۔ دونوں میں بنیادی تنازعہ سمارٹ فون کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہے۔
ٹیکنالوجی کے لیے معروف دونوں ہی کمپنیاں ایک دوسرے پر انٹیلیکچؤل پراپرٹی یعنی کاپی رائٹ کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگاتی ہیں۔
تکنیکی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر گزشتہ برس اپریل میں سب سے پہلے ایپل نے سام سنگ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اس کے بعد سام سنگ نے بھی ایپل کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
بی بی سی ارد
امریکہ کی ایک عدالت نے جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کو حکم دیا ہے کہ وہ امریکی کمپنی ایپل کو ارب ڈالرز سے زائد رقم جرمانے کے طور پر ادا کرے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ سام سنگ نے کمپیوٹر پیٹنٹ بنانے کے لیے امریکی کمپنی ایپل کے ڈیزائن کی نقل کی ہے۔
عدالت نے سام سنگ کمپنی کا وہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس کے متعدد پیٹنٹ کے حوالے سے قانون شکنی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایپل اور سام سنگ دنیا میں سمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کمپیوٹر بنانے والی بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں اور ماضی میں بھی یہ دنیا کے کئی ممالک میں ایک دوسرے پر قانونی دعوے کرتی رہی ہیں۔
اس فیصلے کے بعد امریکی کمپنی ایپل اپنی حریف کمپنی سام سنگ کی کچھ مصنوعات کو امریکہ میں استعمال پر پابندی عائد کروانے کے لیے درخواست کرے گا جبکہ سام سنگ کی انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل کیے جانے کی امید ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کی عدالت کے نو ارکان نے اپنا فیصلہ سنانے سے پہلے دونوں کمپنیوں کے کلیمز کے حوالے سے سات سو سوالات کو مدِ نظر رکھا۔
اس مقدمے کا متفتہ فیصلہ سنانے سے پہلے عدالت نے دو دن سے زیادہ غوروغوض کیا۔
ایپل اور سام سنگ اپنے سمارٹ فون کے لیے معروف ہیں اور دنیا میں مجموعی طور پر دونوں کمپنیاں فون مارکیٹ پر قابض ہیں۔ دونوں میں بنیادی تنازعہ سمارٹ فون کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہے۔
ٹیکنالوجی کے لیے معروف دونوں ہی کمپنیاں ایک دوسرے پر انٹیلیکچؤل پراپرٹی یعنی کاپی رائٹ کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگاتی ہیں۔
تکنیکی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر گزشتہ برس اپریل میں سب سے پہلے ایپل نے سام سنگ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اس کے بعد سام سنگ نے بھی ایپل کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
بی بی سی ارد