امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مينياپولس میں ایک پاکستانی طالب علم کا اہلخانہ ہسپتال کے حکام سے استدعا کر رہا ہے کہ ان کو ہسپتال ہی میں رکھا جائے اور بیماری کی حالت میں پاکستان واپس نہ بھیجا جائے۔
"شاہزیب اس وقت بے ہوشی کی حالت میں ہے اور وہ اٹھائیس فروری کے بعد ملک میں قانونی طور پر نہیں رہ سکتے کیونکہ ان کے ویزے کی معیاد ختم ہو جائے گی۔" ہسپتال کی ترجمان
اے پی کے مطابق ہسپتال کے حکام شاہزیب کے خاندان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اس فارم پر دستخط کریں جس کے تحت شاہزیب کو اسی حالت میں واپس پاکستان بھیجا جا سکے۔
تاہم شاہریز کا کہنا ہے ’اگر ہم شاہزیب کو اس حالت میں پاکستان لے جانے کا مطلب ہے اس کو موت کے منہ دھکیلنا۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہ تیسری دنیا کے ملک میں بدتر حالت میں مرے۔ بہتر ہے کہ اس کا علاج ادھر ہی ہو۔‘
شاہزیب باجوہ کو دل کا دورہ پڑنے سے دماغ پر اثر ہوا ہے۔ اگرچہ وہ آنکھیں کھولتا ہے، اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑتا ہے، کندھے اچکاتا ہے، اور ٹانگوں کو بھی کچھ حرتک دے سکتا ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ معلوم کرنے میں چند سال لگ سکتے ہیں کہ وہ کس حد تک صحتیاب ہو سکتا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کوئی نئی چیز نہیں کہ امریکی ہسپتال غیر ملکی مریض پر آنے والے اخراجات بچانے کے لیے ان کو ملک بدر کردیتے ہیں۔
شاہریز باجوہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے اخراجات کا بل ساڑھے تین لاکھ ہو گیا ہے۔
اخراجات بچانے کی خاطر
پچھلے سال امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے ایک سروے سے معلوم چلا تھا کہ امریکی ہسپتال غیر ملکیوں پر اخراجات بچانے کے لیے ان مریضوں کو واپس ان کے ملک بھجوا دیتے ہیں۔ ہسپتال عام طور پر ان مریضوں کے جہاز کے ٹکٹ خود دیتے ہیں۔ تاہم ہسپتال ایسا کرنے سے قبل نہ تو کسی فیڈرل ایجنسی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
پچھلے سال امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے ایک سروے سے معلوم چلا تھا کہ امریکی ہسپتال غیر ملکیوں پر اخراجات بچانے کے لیے ان مریضوں کو واپس ان کے ملک بھجوا دیتے ہیں۔ ہسپتال عام طور پر ان مریضوں کے جہاز کے ٹکٹ خود دیتے ہیں۔ تاہم ہسپتال ایسا کرنے سے قبل نہ تو کسی فیڈرل ایجنسی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
تاہم اس کیس میں ایسنشیا ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ہے کہ ہسپتال کے حکام وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر شاہزیب کو واپس پاکستان بھجوانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
ای میل کا جواب دیتے ہوئے ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ’یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور ہسپتال شاہزیب کے اہلخانہ کے ساتھ مل کر ان کو واپس پاکستان بھجوانے کا انتظام کر رہا ہے۔‘
شاہمیب کے بھائی کا کہنا ہے کہ شاہزیب کی میڈیکل انشورنس ایک لاکھ ڈالر کی ہے۔ لیکن ہسپتال نے اس رقم کو نہیں لیا اور خود اخراجات برداشت کر رہا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/201...ahzaib_accident_comatose_deportation_rh.shtml
"شاہزیب اس وقت بے ہوشی کی حالت میں ہے اور وہ اٹھائیس فروری کے بعد ملک میں قانونی طور پر نہیں رہ سکتے کیونکہ ان کے ویزے کی معیاد ختم ہو جائے گی۔" ہسپتال کی ترجمان
اے پی کے مطابق ہسپتال کے حکام شاہزیب کے خاندان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اس فارم پر دستخط کریں جس کے تحت شاہزیب کو اسی حالت میں واپس پاکستان بھیجا جا سکے۔
تاہم شاہریز کا کہنا ہے ’اگر ہم شاہزیب کو اس حالت میں پاکستان لے جانے کا مطلب ہے اس کو موت کے منہ دھکیلنا۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہ تیسری دنیا کے ملک میں بدتر حالت میں مرے۔ بہتر ہے کہ اس کا علاج ادھر ہی ہو۔‘
شاہزیب باجوہ کو دل کا دورہ پڑنے سے دماغ پر اثر ہوا ہے۔ اگرچہ وہ آنکھیں کھولتا ہے، اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑتا ہے، کندھے اچکاتا ہے، اور ٹانگوں کو بھی کچھ حرتک دے سکتا ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ معلوم کرنے میں چند سال لگ سکتے ہیں کہ وہ کس حد تک صحتیاب ہو سکتا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کوئی نئی چیز نہیں کہ امریکی ہسپتال غیر ملکی مریض پر آنے والے اخراجات بچانے کے لیے ان کو ملک بدر کردیتے ہیں۔
شاہریز باجوہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے اخراجات کا بل ساڑھے تین لاکھ ہو گیا ہے۔
اخراجات بچانے کی خاطر
پچھلے سال امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے ایک سروے سے معلوم چلا تھا کہ امریکی ہسپتال غیر ملکیوں پر اخراجات بچانے کے لیے ان مریضوں کو واپس ان کے ملک بھجوا دیتے ہیں۔ ہسپتال عام طور پر ان مریضوں کے جہاز کے ٹکٹ خود دیتے ہیں۔ تاہم ہسپتال ایسا کرنے سے قبل نہ تو کسی فیڈرل ایجنسی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
پچھلے سال امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے ایک سروے سے معلوم چلا تھا کہ امریکی ہسپتال غیر ملکیوں پر اخراجات بچانے کے لیے ان مریضوں کو واپس ان کے ملک بھجوا دیتے ہیں۔ ہسپتال عام طور پر ان مریضوں کے جہاز کے ٹکٹ خود دیتے ہیں۔ تاہم ہسپتال ایسا کرنے سے قبل نہ تو کسی فیڈرل ایجنسی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔
تاہم اس کیس میں ایسنشیا ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ہے کہ ہسپتال کے حکام وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر شاہزیب کو واپس پاکستان بھجوانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
ای میل کا جواب دیتے ہوئے ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ’یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور ہسپتال شاہزیب کے اہلخانہ کے ساتھ مل کر ان کو واپس پاکستان بھجوانے کا انتظام کر رہا ہے۔‘
شاہمیب کے بھائی کا کہنا ہے کہ شاہزیب کی میڈیکل انشورنس ایک لاکھ ڈالر کی ہے۔ لیکن ہسپتال نے اس رقم کو نہیں لیا اور خود اخراجات برداشت کر رہا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/201...ahzaib_accident_comatose_deportation_rh.shtml