امریکی دہشت گرد فوج کی بمباری سے رُومانوی لوک کردار ، مؤمن خان اور شیرینئی کی قبریں ملیامٹ

آصف اثر

معطل
امریکہ نے افغانستان ، پشتونوں اور پختونوں کی ثقافت کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی مثال پانچ ہزار سالہ تاریخ میں نہیں مل سکتی۔

story2.gif
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے پاس افغانستان ميں جاری ہر فوجی آپريشن اور اس سے متعلق تمام تفصيلات تو نہيں ہيں، تاہم اس کالم ميں لگائے کے الزامات کے حوالے سے کوئ شواہد موجود نہيں ہيں۔ علاوہ ازيں افغان حکومت کی جانب سے اس ضمن ميں سرکاری سطح پر کوئ شکايت بھی نہيں کی گئ ہے۔ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکی فوج پر "لا آف دا لينڈ وار فير" نامی قانون کے تحت يہ قدغن ہے کہ مذہبی اور ثقافتی لحاظ سے اہم عمارات پر دانستہ حملے کيے جائيں، ايسے کسی عمل کی توجيہہ صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب کسی مخصوص مقام سے حملے ميں پہل کی جائے۔

امريکی فوج کو عسکری، سياسی اور حکمت عملی کے لحاظ سے قديم مذارات کے تبائ سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔ نا صرف يہ بلکہ ايسے عمل سے يہ صورت حال بھی پيدا ہو سکتی ہے کہ مقامی آبادی ان امريکی فوجيوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو جو اپنے فوجی اہداف کے حصول کے ليے عام شہريوں کے تعاون اور ان سے روابط پر انحصار کرتے ہيں۔ ايسی صورت حال محض ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات ميں ڈالنے کا موجب ہی بنے گی۔

يہ بہت سہل ہے کہ اصل صورت حال اور درست تناظر کی تفصيل ديے بغير الزامات اور سنی سنائ باتوں پر مبنی کالم شائع کر ديا جائے۔

ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی افواج مساجد، مذارات اور اہم مذہبی اور ثقافتی عمارات کی تکريم اور اس حوالے سے ضروری قواعد وضوابط سے پوری طرح واقف ہيں اور اس ضمن ميں ہدايات ان کی تربيت ميں شامل ہے۔ امريکہ کے اندر اس وقت 1200 سے زائد مساجد موجود ہيں اور ديگر مذہبی عمارات اور مقدس مقامات کی طرح ان کی حفاظت بھی امريکی حکومتی اہلکاروں کی ذمہ داری ہے۔

افغانستان ميں کسی عمارت کی اس طرح بے حرمتی اور تھوڑ پھوڑ کی ذمہ داری انھوں دہشت گردوں پر عائد ہو تی ہے جنھوں نے دانستہ متعدد بار عبادت گاہوں اور ديگر عوامی مقامات کو باقاعدہ ايک منظم حکمت عملی کے تحت اسلحہ کو ذخيرہ کرنے اور حملے کے لیے مورچے کے طور پر استعمال کيا ہے۔

ميں آپ کو پورے وثوق سے بتا سکتا ہوں کہ امريکی دانستہ عوامی عمارات اور مقامات کو نشانہ نہيں بناتی۔ بلکہ امريکی فوج نے افغانستان اور عراق ميں بہت سے نجی کمپنيوں کے تعمير و ترقی کے کئ منصوبوں کی تکميل کے ليے براہ راست مدد فراہم کر رہی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

آصف اثر

معطل
علاوہ ازيں افغان حکومت کی جانب سے اس ضمن ميں سرکاری سطح پر کوئ شکايت بھی نہيں کی گئ ہے۔
کون سی افغان حکومت۔۔۔ امریکہ کی لے پالک؟
رپورٹ کے آخر میں افغان حکومت ہی کے محکمۂ ثقافت اور آثارِ قدیمہ کی یہ تصدیق آپ نے نہیں پڑھی کہ بمباری سے دونوں کی قبریں زمین کے ساتھ برابر ہوچکی ہے۔ اب ان کی بحالی ناممکن حد تک مشکل ہے۔

ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکی فوج پر "لا آف دا لينڈ وار فير" نامی قانون کے تحت يہ قدغن ہے کہ مذہبی اور ثقافتی لحاظ سے اہم عمارات پر دانستہ حملے کيے جائيں، ايسے کسی عمل کی توجيہہ صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب کسی مخصوص مقام سے حملے ميں پہل کی جائے۔
یعنی مؤمن خان اور شیرنئی وہاں سے امریکی غاصب افواج پر حملے کررہے تھے!

امريکی فوج کو عسکری، سياسی اور حکمت عملی کے لحاظ سے قديم مذارات کے تبائ سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔
اور جہاں ”امریکی فائدہ“ ہو وہاں یہ کام بھی کردیاجاتاہے۔

يہ بہت سہل ہے کہ اصل صورت حال اور درست تناظر کی تفصيل ديے بغير الزامات اور سنی سنائ باتوں پر مبنی کالم شائع کر ديا جائے۔
آپ ہی ان قبروں کی صحیح سلامت حالت میں فوٹو کھچوا کر یہاں پوسٹ کردیں۔مقامی لوگوں اور محکمہ ثقافت اور آثارِ قدیمہ کا اقتباس آپ کی نظر سےشائد نہیں گزرا۔

ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی افواج مساجد، مذارات اور اہم مذہبی اور ثقافتی عمارات کی تکريم اور اس حوالے سے ضروری قواعد وضوابط سے پوری طرح واقف ہيں اور اس ضمن ميں ہدايات ان کی تربيت ميں شامل ہے۔ امريکہ کے اندر اس وقت 1200 سے زائد مساجد موجود ہيں اور ديگر مذہبی عمارات اور مقدس مقامات کی طرح ان کی حفاظت بھی امريکی حکومتی اہلکاروں کی ذمہ داری ہے۔
مضحکہ خیز۔

افغانستان ميں کسی عمارت کی اس طرح بے حرمتی اور تھوڑ پھوڑ کی ذمہ داری انھوں دہشت گردوں پر عائد ہو تی ہے جنھوں نے دانستہ متعدد بار عبادت گاہوں اور ديگر عوامی مقامات کو باقاعدہ ايک منظم حکمت عملی کے تحت اسلحہ کو ذخيرہ کرنے اور حملے کے لیے مورچے کے طور پر استعمال کيا ہے۔
یعنی آپ کی مراد امریکی افواج ہے؟
 

آصف اثر

معطل
جھوٹ بول کر عراق کوتباہ و بربادکرنے اور لاکھوں عراقی عوام کو قتل کرنے والے امریکی فوجی اور بُش سمیت حکومتی ذمہ داران آج بھی منہ چھُپائے پھرتے ہیں۔
ڈیوٹی کے نام پر سچ کو مسخ نہیں کرنا چاہیے۔ اپنے ضمیر کی آواز بھی کبھی سن لیا کریں۔
 
Top