امریکی سفیر: 'اسرائیل مقبوضہ فلسطین کے کچھ حصوں کو ضم کرسکتا ہے'

جاسم محمد

محفلین
امریکی سفیر: 'اسرائیل مقبوضہ فلسطین کے کچھ حصوں کو ضم کرسکتا ہے'
  • ایک گھنٹہ پہلے
_107301746_gettyimages-1132913232-594x594.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامریکہ کے اسرائیل میں سفیر ڈیوڈفریڈمن کی نظر میں اسرائیل کو مقبوضہ غربِ اُردن کے کچھ حصے کو ضم کرنے کا حق ہے۔

امریکی سفیر نے نے کہا ہے کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ غربِ اُردن کے کچھ حصوں کو ضم کر لے اگرچہ ایسی کاروائی بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہو گی۔

امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اردن اور اسرائیل کے درمیان، بقول اُن کے، 'ایک ناکام فلسطینی ریاست' کی حمایت نہیں کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ اگر سیکیورٹی کی وجہ سے کل اسرائیل اپنی افواج کو غربِ اُردن میں رکھتا ہے تو یہ ایسے ہی ہو گا جیسے امریکہ نے اپنی افواج جرمنی، جاپان اور جنوبی کوریا میں تعینات کی ہوئی ہیں۔

تاہم انہوں نے اس پر بات کرنے سے گریز کیا کہ صدر ٹرمپ کا کیا ردعمل ہو گا اگر اسرائیلی وزیرِ اعظم اپنے تئیں اپنے وعدے کے مطابق غربِ اُردن میں ان یہودی بستیوں کو اسرائیلی ریاست میں یکطرفہ طور پر ضم کرنا شروع کردیں۔

اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق غربِ اردن کا علاقہ ایک مقبوضہ خطہ ہے اور اس پر تعمیر ہونے والی یہودی بستیاں غیرقانونی ہیں۔ غربِ اردن پر سنہ 1967 کی عرب-اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے قبضہ کیا تھا۔

_107301750_gettyimages-686417244-594x594.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمن اسرائیلی وزیرِ اعظم کے ہمراہ۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتھن یاہو نے اعلان کیا ہو ہے کہ وہ غربِ اُردن میں تعمیر شدہ یہودی آبادیوں کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دے دیں گے۔ ان کے اس اقدام سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی اور قیامِ امن کے لیے 'دو ریاستی' حل کا فارمولہ اپنی موت خود مر جائے گا۔


یروشلم (القدس) میں اپنی رہائش گاہ پر امریکی سفیر نے نیو یارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ کج فہمی کی وجہ سے کاروباری اداروں کو بحرین میں ہونے والی کانفرنس سے شرک کرنے سے روکنے کے لیے اپنا دباؤ استعمال کر رہے ہیں۔

بحرین میں امریکہ ایک ایسی کانفرنس کا انعقاد کروا رہا ہے جس میں اسے امید ہے کہ اگر فلسطینی امریکہ کے قیامِ امن کے فارمولے کو قبول کر لیں تو انھیں بہت زیادہ اقتصادی فائدہ ہو گا۔

اسرائیل میں امریکہ کے سفیر مسٹر فریڈمن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کافی عرصے سے اعلان کیے جانے والا قیامِ امن کے منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کے معیارِ زندگی کو بہتر کرنا ہے، لیکن اس سے خطے میں اصل 'تنازعے کے فوری اور مستقل طور پر' حل ہونے کا کم امکان ہے۔

_107303804_gettyimages-958460230-594x594.jpg

تصویر کے کاپی رائٹLIOR MIZRAHI
Image captionڈیوڈ فریڈمن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیریڈ کُشنر کے ساتھ امریکہ کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کے اہم آرکیٹیکٹ ہیں۔

فلسطینی رہنما پہلے ہی بحرین میں ہونے والی کانفرنس کو مسترد کرچکے ہیں۔ فلسطینی اس کانفرنس اور اس کے کاروباری فائدوں کو 'رشوت' قرار دے چکے ہیں۔

تاہم امریکی سفیر نے کہا کہ 'فلسطینیوں کا اس انداز میں اسے رشوت کہنا کہ اسے دے کر ان کی قومی خواہشات کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک زیادتی ہو گی۔'

"ایسا ہرگز نہیں ہے۔ یہ فلسطینیوں کو ایک قابلِ عمل تخلیقی معیشت دے کر ان کی خواہشات کو زندگی دینے کی کوشش ہے۔'

ساٹھ برس کے ڈیوڈ فریڈمن نے سابق امریکی صدر بارک اوبامہ پر بھی الزام عائد کیا کہ انھوں نے سنہ 2016 میں اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کی حمایت کر کے فلسطینیوں کے دعوے کی توثیق کی تھی 'سارا غربِ اُردن اور مشرقی یروشلم' فلسطینیوں کا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2334 میں یہودی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے چودہ ارکان نے اس کی حمایت کی تھی جبکہ امریکہ رائے شماری کے وقت غیر حاضر رہا تھا۔

_107303856_gettyimages-1131842124-594x594.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionیروشلم میں دیوارِ گریہ پر سارائیلا میں مریکی سفیر ڈیوڈ گریڈمن، امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتھن یاہو۔

جب کہ اب مسٹر فریڈمن نے کہا ہے کہ 'اسرائیل کا یہ حق ہے کہ وہ غربِ اُردن کے کچھ حصوں کو ضم کرسکتا ہے۔'

ڈیوڈ فریڈمن کے متعلق نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے داماد جیریڈ کُشنر کے امریکہ کی مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں موجودہ پالیسی کے ہمراہ اہم محرک ہیں۔

بحرین میں 'امن برائے خوشحالی' کے نام سے 25 اور 26 جون کو ایک کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے جس میں کئی عالمی فنڈ اور عرب ممالک کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے۔

تاہم فلسطینیوں نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کی منصوبہ مندی میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اس کانفرنس کے بارے میں کہہ چکے ہیں"جہنم میں جاؤ۔'

_107303808_gettyimages-1074447598-594x594.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionامریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمن غربِ اُردن میں یہودی بستیوں کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
 

انیس جان

محفلین
امریکی سفیر نے نے کہا ہے کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ غربِ اُردن کے کچھ حصوں کو ضم کر لے اگرچہ ایسی کاروائی بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہو گی۔
اس بات پر علامہ اقبال کا شعر ہی پیش کر سکتا ہوں
"در جنیوا چیست غیر از مکر و فن
صید تو این میش و آن نخچیرِ من"
 

جاسم محمد

محفلین
اس بات پر علامہ اقبال کا شعر ہی پیش کر سکتا ہوں
"در جنیوا چیست غیر از مکر و فن
صید تو این میش و آن نخچیرِ من"
امریکہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں قبضہ جما کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہاہے ۔ لیکن چونکہ دونوں ممالک کے مفادات اور مراسم بہت قریبی ہیں۔ اس لئے سیکورٹی کونسل میں اسرائیل کے خلاف پاس ہونے والی ہر قرار اداد امریکہ بہادر ویٹو کر دیتا ہے۔
فلسطینیوں نے امریکہ کو اسرائیل-فلسطین تنازعہ میں بطور ثالثی کردار تسلیم کرکے تاریخی غلطی کی تھی۔ جس کی سزا آج پوری فلسطینی قوم اپنے مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی مسلسل بڑھتی آبادی کی شکل میں کاٹ رہی ہے۔
 
Top