علی خان
محفلین
امریکہ کے ایک سینیئر فوجی افسر نے امریکی فوج کے اعلیٰ سکولوں میں اسلام کے بارے میں پڑھائے جانے والے نصاب کی مذمت کی ہے۔
امریکی سکولوں میں پڑھائے جانے والے کورس میں امریکی فوجیوں کو بتایا جاتا تھا کہ اسلام میں اعتدال پسندی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ ان کے مذہب کو اپنا دشمن تصور کریں۔ انہوں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ امریکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی حالت میں ہے اور یہ ممکن ہے کہ امریکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات مکہ اور مدینہ کو جوہری حملوں کے ذریعے تباہ کرائے۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی ویب سائٹ پر موجود نصاب کا مواد اصلی ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی فوجیوں کے لیے اس اختیاری کورس کو قابل اعتراض قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کورس امریکہ کی ان قدروں کے منافی ہے جو دوسرے مذاہب اور رسم و رواج کے احترام اور آزادی پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اس اختیاری کورس کو پڑھنے والے ایک امریکی فوجی کی شکایت سامنے آنے کے بعد امریکہ کے دوسرے فوجی سکولوں میں کسی مذہب سے متعلق پڑھائے جانے والے ممکنہ کورس کے حوالے سے مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
امریکہ میں اس کورس کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ اس کورس کو پڑھانے کی منظوری کیسی ملی یہ کیسےیہ نصابی کتب کا حصہ بنا۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون کو امید ہے کہ اس حوالے سے مکمل رپورٹ ایک ماہ کے آخر تک سامنے آ جائے گی۔
لنک: http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/05/120511_us_commander_rwa.shtml
امریکی سکولوں میں پڑھائے جانے والے کورس میں امریکی فوجیوں کو بتایا جاتا تھا کہ اسلام میں اعتدال پسندی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ ان کے مذہب کو اپنا دشمن تصور کریں۔ انہوں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ امریکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی حالت میں ہے اور یہ ممکن ہے کہ امریکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات مکہ اور مدینہ کو جوہری حملوں کے ذریعے تباہ کرائے۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی ویب سائٹ پر موجود نصاب کا مواد اصلی ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی فوجیوں کے لیے اس اختیاری کورس کو قابل اعتراض قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کورس امریکہ کی ان قدروں کے منافی ہے جو دوسرے مذاہب اور رسم و رواج کے احترام اور آزادی پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اس اختیاری کورس کو پڑھنے والے ایک امریکی فوجی کی شکایت سامنے آنے کے بعد امریکہ کے دوسرے فوجی سکولوں میں کسی مذہب سے متعلق پڑھائے جانے والے ممکنہ کورس کے حوالے سے مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
امریکہ میں اس کورس کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ اس کورس کو پڑھانے کی منظوری کیسی ملی یہ کیسےیہ نصابی کتب کا حصہ بنا۔
امریکی محکمۂ دفاع پینٹا گون کو امید ہے کہ اس حوالے سے مکمل رپورٹ ایک ماہ کے آخر تک سامنے آ جائے گی۔
لنک: http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/05/120511_us_commander_rwa.shtml