خرم شہزاد خرم
لائبریرین
بازار کی ایک سڑک کے فٹ پاتھ پر بہت سارے مزدور بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک گاڑی آئی مزدوروں کے پاس آ کر رکی اور گاڑی کے اندر سے ایک آدمی نکلا اور اس نے مزدوروں میںسے ایک مزدور کو آواز دی۔ لیکن اس آدمی کی آواز پر سارے مزدور اس کے آس پاس آ کے جمع ہو گے۔ اس آدمی کو ایک مزدور کی ضرورت تھی جس پر سارے مزدور چاہتے تھے کے ان کو آج مزدوری مل جائے لیکن اس کو ایک مزدور کی ضرورت تھی۔ اس لے اس نے صرف اسی مزدور سے بات کی جس کو اس نے آواز دی تھی۔ دونوں میں بات چیت ہوئی۔ 200 روپے دن کی مزدور پر بات ختم ہو گی۔ اتنے میں ایک دوسرا مزدور بولا سر یہ کام میں 150 روپے میں کر دوں گا ۔ اس کی بات سن کر ایک اور مزدور بولا سر یہ کام میں 100 روپے میں کر دوں گا۔ ان سب کی باتین سن کر ایک بزرگ مزدور بولا۔ تم سب اپنی لڑائی میں اپنا ہی نقصان کر رہے ہو اس طرح ہمیں تو فائدہ نہیں ہو گا لیکن اس آدمی کو فائدہ ہو جائے گا۔ روزی دینے والا اللہ ہے پہلے مزدور کو اللہ نے روزی دےدی ہے ۔ اس کو جانے دے وہ 200 کی مزدوری کر لے تانکہ اس کا آج کا دن کچھ اچھا گزر جائے ہمیں بھی اللہ دے دے گا ۔ بزرگ کی بات سن کر سارے مزدور بھوکے ہونے کے باوجود پیچھے ہٹ گے اور پہلے والا مزدور اس آدمی کے ساتھ چلا گیا۔ باقی مزدور اسی فٹ پاتھ پر جا کر بیٹھ گے اس امید کے ساتھ کے اللہ ہمیں بھی رزق دے گا
خرم شہزاد خرم
خرم شہزاد خرم