فارسی شاعری امیر المومنین صدّیقِ اکبر - شاہ نیاز بریلوی (فارسی + اردو ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
امیر المومنین صدّیقِ اکبر
امام المسلمین صدّیقِ اکبر
رئیس العاشقین صدّیقِ اکبر
انیس العارفین صدّیقِ اکبر
رفیقِ مصطفیٰ در غارِ تاریک
نبوده غیرِ این صدّیقِ اکبر
نثارِ ماحَضَر بر مصطفیٰ کرد
برایِ کارِ دین صدّیقِ اکبر
ببین اندر کمالاتِ نبوّت
ز اُمّت بهترین صدّیقِ اکبر
نبی را داد حق تسکین به معراج
به آوازِ همین صدّیقِ اکبر
امامِ هر کِه و مِه از صحابه
که شد ای دل جز این صدّیقِ اکبر
به اجماعِ صحابه شد مقرّر
نبی را جانشین صدّیقِ اکبر
نیاز از بهرِ آن مدّاحش آمد
که بوده‌ست اینچنین صدّیقِ اکبر
(شاه نیاز بریلوی)

ترجمہ:
مؤمنوں کے امیر صدّیقِ اکبر ہیں؛ مسلمانوں کے امام صدّیقِ اکبر ہیں۔
عاشقوں کے رئیس صدّیقِ اکبر ہیں؛ عارفوں کے انیس و مونس صدّیقِ اکبر ہیں۔
اِن صدّیقِ اکبر کے بجز تاریک غار کے اندر مصطفیٰ کا رفیق کوئی نہ تھا۔
صدّیقِ اکبر کے پاس جو کچھ بھی حاضر تھا وہ اُنہوں نے کارِ دیں کی خاطر مصطفیٰ پر نثار کر دیا۔
دیکھو کہ صدّیقِ اکبر کمالاتِ نبوّت میں بہترینِ امّت ہیں۔
حق تعالیٰ نے نبی کو معراج میں تسکین اِنہی صدّیقِ اکبر کی آواز میں دی تھی۔
اے دل! اِن صدّیقِ اکبر کے بجز کون شخص صحابہ میں سے ہر ادنیٰ و اعلیٰ کا امام ہوا؟
صدّیقِ اکبر صحابہ کے اجماع سے نبی کے جانشین مقرّر ہوئے۔
'نیاز' اِس لیے اُن کا مدّاح بنا کیونکہ صدّیقِ اکبر کی ذات ایسی ہی تھی۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
سبحان اللہ۔ ۔ ۔ ۔ والد صدیق اور دخترصدیقہ کی صداقت کی کیا ھی بات ھے ۔ ۔ ۔ ملاحضہ فرمایے ۔ ۔ ۔

عن عائشۃ قالت رایت ابا بکر یکثر النظر الی وجہ علی فقلت لہ یا ابت اراک تکثر النظر الی وجہ علی فقال یا بنیۃ سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : النظر الی وجہ علی عبادۃ﴿رواہ ابن عساکر فی تاریخہ ﴾
حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے اپنے والد محترم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو دیکھاکہ وہ کثرت سے مولا علی کو دیکھا کرتے تھے میں نے اس بارے استفسار کیا تو ارشاد ہوا کہ میں نے نبی مکرم کے نطق الہی سےیہ الفاظ سنے کہ علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے میں عبادت کر رہا ہوں ۔
’’ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کا ذکر بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘


عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : رَأَيْتُ أَبَابَکْرٍ يُکْثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَبَتِ! أَرَاکَ تُکثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقَالَ : يَا بُنَيَةُ! سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخِهِ.
ابن عساکر في تاريخه، 42 / 355، و الزمخشري في مختصر کتاب الموافقة : 14.


’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کو دیکھا کرتے۔ پس میں نے آپ سے پوچھا، اے ابا جان! کیا وجہ ہے کہ آپ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کی طرف تکتے رہتے ہیں؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اے میری بیٹی! میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علی کے چہرے کو تکنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے ’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘


عَنْ عَبْدِ اﷲِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : قَالَ : رَسُوْلُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : النَّظْرُ إِليَ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.
ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 42 / 351.
 
آں امن الناس بر مولائے ما
آں کلیم اوّل سینائے ما


آپؓ (حضرت ابوبکر) سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہمارے مولا ہیں، آپؓ ہمارے طور (نبی کریم ؐ ) کے پہلے کلیم ہیں۔

ہمت اُو کشت ملت را چو ابر
ثانی اسلام و غار و بدر و قبر


آپؓ کی ہمت امت کی کھیتی کے لئے بادل کی مانند ہے، آپؓ ثانی اسلام و غار وبدر و قبر ہیں۔

(علامہ محمد اقبال)
 
Top