ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

خرم انصاری

محفلین
الحمد اللہ عزوجل! آج وقتِ مغرب سے نو رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے؛ دس رمضان المبارک ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یومِ وصال یومِ عرس ہے۔ اسی مناسبت سے آج یہاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پاکیزہ سیرت سے کچھ ذکر کرنے کا ارادہ ہوا۔ ان شاء اللہ عزوجل! اس لڑی میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے متعلق دستیاب کتب، مناقب ودیگر معلومات شئیر کی جائے گی۔ واللہ الموفق والمستعان وھو علی کل شیء قدیر
 

خرم انصاری

محفلین
ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے چھ خصوصی فضائل​
  1. آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سب سے پہلے سرورِ کائنات، فخرِ موجودات ﷺ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور ام المؤمنین یعنی قیامت تک کے سب مؤمنین کی ماں ہونے کے پاکیزہ واعلیٰ منصب پر فائز ہوئیں۔
  2. رسولِ کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم ﷺ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حیات میں کسی اور سے نکاح نہیں فرمایا۔
  3. سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار ﷺ کی تمام اولاد سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے، آپ ہی سے ہوئی۔
  4. دیگر ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی نسبت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سب سے زیادہ عرصہ کم وبیش 25 برس رسولِ نامدار، مدینے کے تاجدار ﷺ کی رفاقت و ہمراہی میں رہنے کا شرف حاصل کیا۔
  5. سید الانبیاء، محبوبِ کبریاء ﷺ کے ظہورِ نبوت کی سب سے پہلی خبر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ہی پہنچی۔
  6. تاجدارِ رسالت ﷺ کے بعد اسلام میں سب سے پہلے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نماز پڑھی۔
مآخذ : کتاب فیضانِ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، صفحہ۵۹
 

خرم انصاری

محفلین
ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سہیلی حضرت نفیسہ بنت منیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے بارے میں فرماتی ہیں: ”کانت خدیجة بنت خويلد امرأة حازمة جلدة شريفة مع ما اراد الله بها من الكرامة والخير وهي يومئذ اوسط قريش نسبا واعظمهم شرفا واكثرهم مالا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دور اندیش، سلیقہ شعار، پریشانیوں اور مصیبتوں کے مقابلے میں بہت بلند حوصلہ وہمت رکھنے والی اور معزز خاتون تھیں؛ ساتھ ہی ساتھ اللہ عزوجل نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عزت وشرف اور خیر وبھلائی سے بھی خوب نوازا تھا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قریش میں اعلیٰ نسب رکھنے والی، بہت ہی بلند رتبہ اور سب سے زیادہ مال دار خاتون تھیں۔“
مآخذ: فیضان خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، صفحہ ۳
 

خرم انصاری

محفلین
مکہ مکرمہ زادہا للہ شرفا وتعظیماً کے قبرستان ”جنت المعلیٰ“ میں واقع ”ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا“ کے مزار مبارک کی چند تصاویر
یہ تمام تصاویر ۱۹۲۵ء سے پہلے کی ہیں کیونکہ ۱۹۲۵ء میں مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ سمیت حجازِ مقدس میں واقع ہزاروں مزارات شہید کر دئیے گئے۔
_zpsqtldiwkg.jpg

%20%201925_zpshh3radgv.jpg

images_zps9nycb2pv.jpg

5WUv1_zps38xvc7yb.jpg

مندرج بالا تصاویر میں مزارات مقدسہ کے عقب میں دکھائی پڑ رہا پہاڑ ”جبل حجون“ ہے۔
آخری تصویر پر لکھی عربی عبارت کے مطابق حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ جو مبارک قبہ نظر آ رہا ہے یہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے شہزادے حضرت سیدنا قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے۔
ان مبارک وبرگزیدہ ہستیوں کے صدقے اللہ عزوجل ہماری مغفرت فرمائے۔ امین بجاہ النبی الکریم ﷺ
 

خرم انصاری

محفلین
مزارِ حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور جنت المعلیٰ میں واقع دیگر مزارات مقدسہ کی موجودہ حالت
12_zps18gitkxx.jpg
 

خرم انصاری

محفلین
”شاہنامہ اسلام“ از حفیظ جالندھری سے ام المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے وصال شریف پر اشعار:
وہ ام المسلمیں جو مادرِ گیتی کی عزت ہے
وہ ام المسلمیں قدموں کے نیچے جس کے جنت ہے
خدیجہ طاہِرہ یعنی نبی کی باوفا بی بی
شریکِ راحت و اندوہ پابند رضا بی بی
دیارِ جاودانی کی طرف راہی ہوئیں وہ بھی
گئیں دنیا سے آخر سوئے فردوسِ بریں وہ بھی​
 

ام اویس

محفلین
ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
شجرہ نسب
سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنتِ خویلد بن اسدبن عبدالعزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی۔ آپ کا نسب حضور پر نور شافعِ یوم النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نسب شریف سے قصی میں مل جاتا ہے۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کنیت ام ہند ہے۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی سے تھیں۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی، ج۲،ص۴۶۴)

اللہ تعالیٰ کا سلام

صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں جبرائیل علیہ السلام نے حاضرہوکرعرض کیا: اے اللہ عزوجل کے رسول! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ کے پاس حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دستر خوان لارہی ہیں جس میں کھانا پانی ہے جب وہ لائیں ان سے ان کے رب کا سلام فرمانا۔

(صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل خدیجۃ ام المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عنھا،الحدیث۲۴۳۲،ص۱۳۲۲)

افضل ترین جنتی عورتیں

مسند امام احمد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: جنتی عورتوں میں سب سے افضل سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا ،سیدہ فاطمہ بنت محمدرضی اللہ تعالیٰ عنہاو صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ،حضرت مریم بنت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آسیہ بنت مزاحم رضی اللہ تعالیٰ عنہا امراه فرعون ہیں۔

(المسندللامام احمدبن حنبل،مسند عبداللہ بن عباس،الحدیث۲۹۰۳،ج۱،ص ۶۷۸)

سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تجارت میں دو نانفع

سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا ہر جگہ چرچا تھا حتی کہ مشرکین مکہ بھی انہیں الامین والصادق سے یاد کرتے، سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے کاروبار کے لئے یکتائے روزگار کو منتخب فرمایا اور سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں پیغام پہنچایا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مال ِ تجارت لے کر شام جائیں اور منافع میں جو مناسب خیال فرمائیں لے لیں۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے اس پیشکش کو بمشورۂ ابوطالب قبول فرمالیا۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے غلام میسرہ کو بغرض خدمت حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ کردیا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنا مال بصرہ میں فروخت کرکے دونا نفع حاصل کیا نیز قافلے والوں کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی صحبت بابرکت سے بہت نفع ہوا جب قافلہ واپس ہوا تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیکھا کہ دو فرشتے رحمت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم پر سایہ کنا ں ہیں نیزدوران سفر کے خوارق نے سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آپ کاگرویدہ کردیا۔

(مدارج النبوت،قسم دوم،باب دوم درکفالت عبدالمطلب ...الخ،ج۲،ص۲۷)

سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح

سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مالدار ہونے کے علاوہ فراخ دل اور قریش کی عورتوں میں اشرف وانسب تھیں۔ بکثرت قریشی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے نکاح کے خواہشمند تھےلیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کسی کے پیغام کو قبول نہ فرمایا بلکہ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں نکاح کا پیغام بھیجا اور اپنے چچا عمرو بن اسد کو بلایا۔ سردار دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بھی اپنے چچا ابوطالب، حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر رؤساء کے ساتھ سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان پر تشریف لائے۔ جناب ابو طالب نے نکاح کا خطبہ پڑھا۔ ایک روایت کے مطابق سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سونا تھا۔

(مدارج النبوت،قسم دوم،باب دوم درکفالت عبدالمطلب ...الخ،ج۲،ص۲۷)

بوقتِ نکاح سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عمر چالیس برس اور آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی عمر شریف پچیس برس کی تھی۔

(الطبقات الکبریٰ لابن سعد،تسمیۃ النساء...الخ،ذکرخدیجہ بنت خولید،ج۸،ص ۱۳)

جب تک آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاحیات رہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی موجودگی میں پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے کسی عورت سے نکاح نہ فرمایا۔

(صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل خدیجۃ ام المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عنھا،الحدیث ۲۴۳۵،ص۱۳۲۴)

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر سب سے پہلے علی الاعلان ایمان لانے والی حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ کیونکہ جب سرور دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم غارحرا سے تشریف لائے اور ان کو نزول وحی کی خبر دی تو وہ ایمان لائیں۔ بعض کہتے ہیں ان کے بعد سب سے پہلے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے بعض کہتے ہیں سب سے پہلے سیدنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے اس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر شریف دس سال کی تھی۔ شیخ ابن الصلاح فرماتے ہیں۔ کہ سب سے زیادہ محتاط اور موزوں تر یہ ہے کہ آزاد مردوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچوں اور نو عمروں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عورتوں میں سیدتنا خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور موالی میں زيد بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور غلاموں میں سے حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے۔

(مدارج النبوت،قسم دوم،باب سوم دربدووحی وثبوت نبوت ...الخ،ج۲،ص۳۷)


سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فراخدلی

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: اللہ کی
قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں کے شکم سے اﷲ تعالیٰ نے مجھے اولادعطافرمائی۔

(شرح العلامۃ الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ،حضرت خدیجۃام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۳۶۳۔الاستیعاب،کتاب النساء:۳۳۴۷،خدیجۃ بنت خویلد،ج۴، ص۳۷۹)

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب کہ لوگ میری تکذیب کرتے تھے اور انہوں نے اپنے مال سے میری ایسے وقت مدد کی جب کہ لوگوں نے مجھے محروم کررکھا تھا۔

(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند السیدۃعائشۃ،الحدیث۲۴۹۱۸،ج۹،ص۴۲۹)

اولادِ کرام

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے ہوئی۔ بجز حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جو سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پیدا ہوئے۔ فرزندوں میں حضرت قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسمائے گرامی مروی ہیں جب کہ دختران میں سیدہ زینب، سیدہ رقیہ ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہن ہیں۔

(السیرۃالنبویۃلابن ہشام،حدیث تزویج رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم خدیجۃ، اولادہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم من خدیجۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،ص۷۷۔اسدالغابۃ،کتاب النساء،خدیجۃ بنت خولید،ج۷،ص۹۱)

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تقریباً پچیس سال حضور پرنور شافع یو م النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی شریک حیات رہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا وصال بعثت کے دسویں سال ماہ ِ رمضان میں ہوا۔ اور مقبرہ حجون میں مدفون ہیں۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی قبر میں داخل ہوئے اور دعائے خیر فرمائی ۔ نماز جنازہ اس وقت تک مشروع نہ ہوئی تھی۔ اس سانحہ پر رحمت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بہت زیادہ ملول و محزون ہوئے۔

(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۶۵)
 

سیما علی

لائبریرین
اسلام کی ہیں وہ خاتونِ اول
حوا کی ثانی ہیں بی بی خدیجہ

ہے جنت بھی نازاں جسے پا کے لوگو
وہ جنت مکانی ہیں بی بی خدیجہ

ظہیؔر ان کی سیرت امر ہو گئی ہے
نہیں جن کا ثانی ہیں بی بی خدیجہ​
 
Top