طاہر
محفلین
خاکسار کی اس کوشش کو اساتذہ کرام اگر کوئی سیدھی راہ دکھلادیں تو عنایت ہوگی۔۔۔
قافلہِ امید کو میرَ کارواں نہ ملا
دل کے صحرا کو گُلستاں نہ ملا
تیری طلب میں آئے تھے یہاں
تو وہاں نہ ملا تو یہاں نہ ملا
جب سے نکلے تیرے کوچہ بہار سے
دھوپ میں کہیں سائباں نہ ملا
میری راہوں میں بھی پھول بچھاتا
شہرِ غم میں ایسا کوئی انساں نہ ملا
زہرِبے اعتنائی رگ و جاں میں اتر گیا
یہ ایک غم جو ہمیں کہاں کہاں نہ ملا
اپنے ہی شہر میں بھٹکتے رہے عمر بھر
کبھی زمیں نہ ملی کبھی آسماں نہ ملا
طاہر
دل کے صحرا کو گُلستاں نہ ملا
تیری طلب میں آئے تھے یہاں
تو وہاں نہ ملا تو یہاں نہ ملا
جب سے نکلے تیرے کوچہ بہار سے
دھوپ میں کہیں سائباں نہ ملا
میری راہوں میں بھی پھول بچھاتا
شہرِ غم میں ایسا کوئی انساں نہ ملا
زہرِبے اعتنائی رگ و جاں میں اتر گیا
یہ ایک غم جو ہمیں کہاں کہاں نہ ملا
اپنے ہی شہر میں بھٹکتے رہے عمر بھر
کبھی زمیں نہ ملی کبھی آسماں نہ ملا
طاہر