انا کی جنگ تھی جھکنے کا تو سوال نہ تھا

حنیف خالد

محفلین
انا کی جنگ تھی جھکنے کا تو سوال نہ تھا
وگرنہ ان کو منانا کوئی محال نہ تھا

میں ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرا ، بکھر کے سمٹا ہوں
یہ تیرا عشق تھا میرا کوئی کمال نہ تھا

خزائیں پہلے بھی آتی تھیں اس چمن میں مگر
جو اب کی بار ہوا ہے کبھی یہ حال نہ تھا

یہ فیصلے ہیں مقدر کے اب گلہ کیسا
مرے نصیب میں شاید ترا وصال نہ تھا

میں جا رہا ہوں تو روٹھا وہ لوٹ آیا ہے
جسے حنیف مدتوں مرا خیال نہ تھا
 
مدیر کی آخری تدوین:

حنیف خالد

محفلین
پسند کرنے کا تمام اساتذہ و احباب کا بہت بہت شکریہ۔
یقینا سر کتابت کی غلطی کی وجہ سے مصرع بحر سے خارج ہو گیا
اصل مصرع یوں ہے " جسے حنیف مرا مدتوں خیال نہ تھا " ۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اچھی غزل ہے حنیف ۔۔۔۔ مصرع بحر سے خارج تھا ، وہ مجھے نظر نہ آیا کیونکہ میں نے روانی میں ہی اسے "جسے حنیف مرا مدتوں خیال نہ تھا" پڑھا تھا۔
 
Top