حنیف خالد
محفلین
انا کی جنگ تھی جھکنے کا تو سوال نہ تھا
وگرنہ ان کو منانا کوئی محال نہ تھا
میں ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرا ، بکھر کے سمٹا ہوں
یہ تیرا عشق تھا میرا کوئی کمال نہ تھا
خزائیں پہلے بھی آتی تھیں اس چمن میں مگر
جو اب کی بار ہوا ہے کبھی یہ حال نہ تھا
یہ فیصلے ہیں مقدر کے اب گلہ کیسا
مرے نصیب میں شاید ترا وصال نہ تھا
میں جا رہا ہوں تو روٹھا وہ لوٹ آیا ہے
جسے حنیف مدتوں مرا خیال نہ تھا
وگرنہ ان کو منانا کوئی محال نہ تھا
میں ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرا ، بکھر کے سمٹا ہوں
یہ تیرا عشق تھا میرا کوئی کمال نہ تھا
خزائیں پہلے بھی آتی تھیں اس چمن میں مگر
جو اب کی بار ہوا ہے کبھی یہ حال نہ تھا
یہ فیصلے ہیں مقدر کے اب گلہ کیسا
مرے نصیب میں شاید ترا وصال نہ تھا
میں جا رہا ہوں تو روٹھا وہ لوٹ آیا ہے
جسے حنیف مدتوں مرا خیال نہ تھا
مدیر کی آخری تدوین: