نیل گگن میں تیر رہا ہے اجلا اجلا پورا چاند
کن آنکھوں سے دیکھا جائے چنچل چہرے جیسا چاند
مُنّی کی بھولی باتوں سی چھِٹکیں تاروں کی کلیاں
پپّو کی معصوم شرارت سا چھپ چھپ کر ابھرا چاند
مجھ سے پوچھو کیسے کاٹی میں نے پربت جیسی رات
تم نے تو گودی میں لے کر گھنٹوں چوما ہوگا چاند
پردیسی سونی آنکھوں میں شعلے سے لہراتے ہیں
بھابھی کی چھیڑوں سے بادل، آپا کی چُٹکی سا چاند
تم بھی لکھنا تم نے اس شب کتنی بار پیا پانی
تم نے بھی تو چھجّے اوپر دیکھا ہوگا پورا چاند