عمران شناور
محفلین
ایک تازہ غزل آپ احباب کی نذر:
انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام
حالاں کہ میرے اپنے ہیں دیوار و در تمام
صیاد سے قفس میں بھی کوئی گلہ نہیں
میں نے خود اپنے ہاتھ سے کاٹے ہیں پر تمام
کب سے بلا رہا ہوں مدد کے لیے انہیں
کس سوچ میں پڑے ہیں مرے چارہ گر تمام
جتنے بھی معتبر تھے وہ نامعتبر ہوئے
رہزن بنے ہوئے ہیں یہاں راہبر تمام
دل سے نہ جائے وہم تو کچھ فائدہ نہیں
ہوتے نہیں ہیں شکوے گلے عمر بھر تمام
(عمران شناور)
انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام
حالاں کہ میرے اپنے ہیں دیوار و در تمام
صیاد سے قفس میں بھی کوئی گلہ نہیں
میں نے خود اپنے ہاتھ سے کاٹے ہیں پر تمام
کب سے بلا رہا ہوں مدد کے لیے انہیں
کس سوچ میں پڑے ہیں مرے چارہ گر تمام
جتنے بھی معتبر تھے وہ نامعتبر ہوئے
رہزن بنے ہوئے ہیں یہاں راہبر تمام
دل سے نہ جائے وہم تو کچھ فائدہ نہیں
ہوتے نہیں ہیں شکوے گلے عمر بھر تمام
(عمران شناور)